ملک میں پیٹرولیم کا ممکنہ بحران عارضی طور پر ٹل گیا، سندھ حکومت نے پی ایس او جہاز کلیئر کردیا
اشاعت کی تاریخ: 21st, October 2025 GMT
کراچی: ملک میں ممکنہ طور پر پیدا ہونے والا پیٹرولیم مصنوعات کے بحران کا خدشہ فی الحال عارضی طور پر ٹل گیا ہے۔
سندھ حکومت نے فوری اقدام کرتے ہوئے پاکستان اسٹیٹ آئل کے ایک جہاز کو 15 دن کی انڈرٹیکنگ پر کلیئر کر دیا ہے، جس سے ملک میں ایندھن کی ممکنہ قلت کا خطرہ وقتی طور پر ختم ہو گیا۔
ذرائع کے مطابق پی ایس او کے جہاز کی کلیئرنس کے بعد دیگر آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کے جہازوں کو بھی اسی بنیاد پر بینک گارنٹی کے بغیر 15 دن کی عارضی کلیئرنس ملنے کی امید پیدا ہو گئی ہے۔
ذرائع کے حوالے سے نجی ٹی وی کی رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ حکومت نے آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کو بینک گارنٹی پر 15 دن کے لیے درآمدی فیول کلیئرنس کی اجازت دے دی ہے، تاہم یہ سہولت وقتی نوعیت کی ہے، جس کے تحت کمپنیوں کو اپنے فیول جہازوں کی کلیئرنس کے لیے عارضی ریلیف حاصل ہوا ہے۔
دوسری جانب آئل کمپنیوں نے 100 فیصد بینک گارنٹی جمع کرانے سے گریز کا اظہار کیا ہے، کیونکہ ان کے مطابق اس اقدام سے ان کا کیش فلو شدید متاثر ہو گا۔
دریں اثنا ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر بینک گارنٹی کے نظام کو فوری طور پر نافذ کیا گیا تو اس کا بوجھ عوام پر کم از کم 3 روپے فی لیٹر تک پڑ سکتا ہے، جو پہلے ہی مہنگائی کے بوجھ تلے دبے عوام کے لیے مزید مشکلات کا باعث بنے گا۔
ذرائع کے مطابق سندھ ایکسائز ڈپارٹمنٹ نے تمام آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کو بینک گارنٹی جمع کرانے کے لیے دوسرا ہنگامی خط ارسال کر دیا ہے۔ اس خط میں کمپنیوں کو واضح طور پر ہدایت کی گئی ہے کہ انڈرٹیکنگ کے بجائے بینک گارنٹی جمع کرائی جائے تاکہ فیول سپلائی کے عمل کو قانونی تحفظ حاصل رہے۔
محکمے نے واضح کیا ہے کہ مطلوبہ بینک گارنٹی جمع کرانے کے بعد ہی کمپنیوں کے کیسز پر کارروائی کی جائے گی۔ بصورتِ دیگر اگر کسی بھی مرحلے پر ایندھن کی فراہمی میں تعطل پیدا ہوتا ہے تو اس کی ذمہ داری متعلقہ کمپنیوں پر عائد ہو گی۔
.ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: بینک گارنٹی جمع کمپنیوں کو کے لیے
پڑھیں:
علاقے کلیئر ہوگئے تھے تو ان دہشتگردوں کو واپس کون لایا؟ وزیراعلیٰ کے پی
سہیل آفریدی نے کہا کہ ہم آپریشنز کے مخالف ہیں اس میں ںقصانات ہوتے ہیں اور مسائل بڑھتے ہیں، صوبائی حکومت کو اعتماد میں لیے بغیر کیسے امن ہوگا؟ اسلام ٹائمز۔ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی نے کہا ہے کہ علاقے کلیئر ہوگئے تو پھر کون ان دہشت گردوں کو واپس لایا؟ ہم آپریشنز کے مخالف ہیں اس میں ںقصانات ہوتے ہیں اور مسائل بڑھتے ہیں، صوبائی حکومت کو اعتماد میں لیے بغیر کیسے امن ہوگا؟ سابق وزیر مینا خان کے ہمراہ سینئر صحافیوں سے بات چیت میں انہوں نے کہا کہ یہ صوبہ ہم سب کا ہے، گزشتہ حکومت میں ہم تھوڑے کمزور تھے، جوغلطیاں ہوں ان پر تنقید ضرور کریں لیکن صوبے کو نقصان نہ پہنچے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے کسی کے خلاف نہیں اتارا گیا، ہم تو قانون کی حکمرانی چاہتے ہیں، ہم عدالتوں میں جنگ لڑرہے ہیں اںصاف نہ ملا تو احتجاج ہی کریں گے، فوج آرٹیکل 245 کے تحت آتی ہے، علاقے کلیئر ہوگئے تو پھر کون ان دہشت گردوں کو واپس لایا؟ ان دہشت گردوں کی دوبارہ آبادکاری کے بعد پھر آپریشن بڑے اور چھوٹے آپریشنز ہوئے، آپریشنز کے ہم مخالف ہیں اس میں ںقصانات ہوتے ہیں اورمسائل بڑھتے ہیں، صوبائی حکومت کو اعتماد میں لیے بغیر کیسے امن ہوگا؟
وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ صنم جاوید کے حوالے سے خاص نہیں جنرل ہدایات تھیں، یہ ہدایت تمام ورکروں کے حوالے سے تھیں کہ کسی سیاسی ورکر کو گرفتار نہ کیا جائے، صنم جاوید سے متعلق رپورٹ ملی ہے لیکن مطمئن نہیں ہوں دوبارہ رپورٹ لوں گا۔ افغانستان کے معاملے پر انہوں نے کہا کہ افغانستان سمیت جو بھی حملہ کرے گا اس کو جواب ملے گا، یہاں سے 8 لاکھ افغان مہاجرین واپس گئے، 12 لاکھ کو اب بھی ہیں باعزت طریقے سے بھجوائیں گے، واپسی کا عمل تیز کرنے کے لیے تھری فور ونڈو آپریشن کیا جائے گا، افغان مہاجرین نے اتنا وقت یہاں گزارا تو باعزت طریقے سے واپس جائیں، افغان مہاجرین کے حوالے سے ہمارا موقف یہی ہے کہ انہیں زبردستی واپس نہیں بھیجا جائے گا۔ وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ میں حکومت چلانے نہیں تبدیلی کے لیے آیا ہوں، عمران سے ملاقات کا وقت نہ ملا تو مشاورت سے کابینہ کی تشکیل کی جائے گی، چیف سیکریٹری اور آئی جی پی فی الحال یہی رہیں گے۔
سہیل آفریدی کا کہنا تھا کہ پہلے مجھے ٹارگٹ کیا گیا پھر آئینی عمل روکا گیا کیا یہ طریقہ ہے؟ میں نے چیف جسٹس کو خط لکھا اور ہائی کورٹ میں رٹ داخل کی کہ جو اعتراضات دور کرکے پیر کو دوبارہ دائر کروں گا۔ وزیراعلی نے کہا کہ اگر ہمیں راستہ نہ ملا تو مزاحمت تو کریں گے، پنجاب حکومت نے راستہ روکا ہے اس پر ہم نے احتجاج کیا ہے، میرافوکس امن و امان ترقیاتی کاموں اور گڈ گورننس پر ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس ملک میں اگر انصاف ہوتا تو بانی جیل میں نہ ہوتا، ایڈوائزری کونسل کی بات ںہ تو پارٹی میں ہوئی نہ کسی نے بات کی، بحیثیت ورکر پارٹی تنظیم اور وزیراعلیٰ کے طور پر صرف بانی کو جواب دہ ہوں، جس کا عمران خان کہیں گے وہی کابینہ میں ہوگا، کابینہ کے اہل اور نااہل ارکان کے بارے میں بانی کو بتاؤں گا، بانی نے ابھی صرف مزمل اسلم کو کابینہ کے لیے کںفرم کیا ہے۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ پاکستان کے خلاف کوئی بھی جارحیت کرے تو ہم فوج کے ساتھ کھڑے ہوں گے، افغانستان کے حوالے سے جو بھی پالیسی ہو اس پر ہمیں اعتماد میں لیا جائے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ سول پاورز ایکشن ان ایڈ کے خاتمے کا فیصلہ کابینہ کے پہلے اجلاس میں کیا جائے گا، میں متفق ہوں کہ حکومت کو پارٹی کے کام نہیں کرنے چاہئیں۔