اسلام آباد: لڑکی سے مبینہ زیادتی کا مقدمہ درج
اشاعت کی تاریخ: 21st, October 2025 GMT
اسلام آباد کے تھانہ مارگلہ کی حدود میں فلیٹ میں لڑکی سے کی گئی مبینہ زیادتی کا مقدمہ درج کرکے لڑکی کو میڈیکل کےلیے پمزاسپتال بھجوادیا گیا۔
ایف آئی آر کے متن کے مطابق سوشل میڈیا پر نوکری کا اشتہار دیا گیا اور پھر مجھے جھانسہ دے کر بلایا گیا۔
ایف آئی آر کے متن میں کہا گیا کہ دو لڑکوں نے میرے ساتھ زیادتی کی اور تشدد کا نشانہ بھی بنایا۔
واقعے کے بعد میں نے خود کو کمرے میں بند کردیا اور پولیس کو کال کی، جبکہ ملزمان نے کمرے کا دروازہ توڑ کر دوبارہ تشدد کیا۔
ایف آئی آر میں لڑکی کے بیان کے متن کے مطابق ملزمان مجھے فلیٹ سے باہر لے آئے تو میں نے شور مچایا، پولیس بھی موقع پر پہنچ گئی اور دونوں ملزمان کو گرفتار کیا۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
میرپور خاص: نوجوان نیہا کی پراسرار موت ، مقتولہ کی والدہ گرفتار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251020-11-10
میرپورخاص(نمائندہ جسارت) نوجوان لڑکی نیہا کی پراسرار موت کا واقعہ، قتل کا مقدمہ درج ہونے کے بعد مقتولہ کی والدہ سمیت 4 افراد کو گرفتار کر لیا گیا، نیہا قتل کیس میں پولیس کی مدد کرنے والی لڑکی مہک کے گھر پر وومن پولیس کی چڑھائی، ایس ایچ او مومل لغاری نے پولیس کو اطلاع دینے والی لڑکی کا موبائل فون اپنی تحویل میں لے لیا تفصیلات کے مطابق میرپورخاص کے محمود آباد پولیس اسٹیشن کی حدود میں واقع ریلوے کالونی میں ایک گھر سے نوجوان لڑکی نیہا کی نعش ملنے کے بعد ایس ایس پی کی جانب سے بنائی گئی تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ کے بعد پولیس نے رات گئے ایف آئی آر درج کر کے مقتولہ کی والدہ عاشی، نعش کو اسپتال سے پوسٹ مارٹم کے بغیر لے جانے والی خاتون صائمہ مغل، فرمان مغل اور صابر مہر کو گرفتار کر لیا گیا ہے جنہیں آج عدالت میں پیش کیا جائے گا محمود آباد پولیس اسٹیشن کے ایس ایچ او رحیم گوپانگ کی مدعیت درج کی گئی ایف آئی آر میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ مقتولہ کی جانب سے اس کی سہیلی کو بھیجے گئے وائس میسج سے انکشاف ہوا ہے کہ اس کے والدین اسے گھر میں بند کر کے مارتے تھے ایف آئی آر میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ مقتولہ کی موت اتفاقی نہیں لگتی ذرائع کے مطابق وومن پولیس نے مقتولہ کے وائس میسجز افشا کرنے والی اس کی سہیلی مہک کے گھر پر چھاپہ مارا اور اس کا موبائل فون اپنی تحویل میں لے لیا ہے ایس ایس پی کی جانب سے بنائی گئی تحقیقاتی کمیٹی کے رکن ایس ایچ او حق نواز جونیجو نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ معاملے کی مختلف طریقوں سے تفتیش کی گئی ہے جس سے ثابت ہوا ہے کہ لڑکی کی موت قدرتی نہیں تھی ان کا مزید کہنا تھا کہ تفتیش سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ خاتون کو اس کے ورثا نے قید رکھا اور اس کے والدین نے بھی تشدد کیا ایس ایچ او کے مطابق خاتون کی موت کی وجہ جاننے کیلئے قبر کشائی کے بعد پوسٹ مارٹم کے بعد ہی معلوم ہو سکے گی تاہم ابتدائی تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ خاتون کی گردن اور ہاتھوں پر زخموں کے نشانات تھے۔