کچے کے علاقے میں تبدیلی، بدنام زمانہ ڈاکوؤں ہتھیار ڈالنے پر امادہ
اشاعت کی تاریخ: 22nd, October 2025 GMT
ویب ڈیسک: صوبہ سندھ کے کچے کے علاقے میں تبدیلی آنے لگی ہے، بدنام زمانہ ڈاکوؤں نے ہتھیار ڈالنے کا اعلان کر دیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق سندھ کے کچے کے علاقوں میں پائیدار امن کیلئے صدر پاکستان آصف علی زرداری نے تاریخ پالیسی منظور کر لی ہے، اس تاریخ ساز موقع پر محکمہ داخلہ سندھ نے ایک ویڈیو جاری کی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ بدنام زمانہ ڈاکو ہتھیار ڈالنے پر آمادہ ہو گئے ہیں۔
بالی ووڈ کے مشہور ترین مزاحیہ اداکار انتقال کر گئے
کچے کے علاقے کو خوشیوں کا نگر بنانے کیلئے حکومت کی جانب سے اب امن کا وعدہ کیا گیا ہے، اور اس پس ماندہ علاقے میں بھی اب ترقی کا سفر شروع ہوگا۔
حکومت کی جانب سے سکھر اور لاڑکانہ ڈویژن میں ڈاکوؤں کیلئے رضاکارانہ سرینڈر اسکیم کا آغاز کیا گیا ہے، اس پالیسی کے تحت کچے کے ہیڈ منی والے 50 ڈاکو ہتھیار ڈالنے پر آمادہ ہوئے۔
کچے کا علاقہ برسوں سے خوف، جرائم اور بے یقنی کی علامت رہا ہے، لیکن یہ کچہ اب امن و استحکام اور امید کی ایک نئی شناخت بننے جا رہا ہے، یہ اہم کامیابی سندھ پولیس کے عزم اور لازوال قربانیوں اور ہمیشہ قانون اور انصاف کے ساتھ کھڑے عوام کے سبب حاصل ہوئی ہے۔
سوشل میڈیا پر وزیراعظم اور وزیراعلیٰ کو سنگین دھمکیاں دینےوالا گرفتار
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: ہتھیار ڈالنے کچے کے
پڑھیں:
سندھ حکومت کی کچے کے ڈاکوؤں کے لیے سرینڈر پالیسی: روزگار اور فنی تربیت کا اعلان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: سندھ حکومت نے کچے کے علاقوں میں امن اور قانون کی حکمرانی بحال کرنے کے لیے ایک جامع سرینڈر پالیسی جاری کر دی ہے جس کا اطلاق خاص طور پر سکھر اور لاڑکانہ ڈویژن کے ندی کنارے کے علاقوں پر ہوگا۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق اس پالیسی کا مقصد واضح ہے کہ ہتھیار ڈال کر اپنے آپ کو قانون کے حوالے کرنے والے عناصر کو سماجی بحالی کے راستے فراہم کیے جائیں، مگر یہ قدم عام معافی کے مترادف ہرگز نہیں سمجھا جائے گا۔
حکومتی اعلامیے میں بار بار واضح کیا گیا ہے کہ سرینڈر کرنے والوں کو مقدمات اور قانونی کارروائی کا سامنا رہے گا۔ پالیسی کا مقصد جرم کی سزا کو ختم کرنا نہیں بلکہ امن کی بحالی اور سماجی شمولیت کے ذریعے رجوعِ اصلاح ممکن بنانا ہے۔
اعلامیے کے مطابق سرینڈر کرنے والوں کے قبضے سے جو اسلحہ اور بارود برآمد ہوگا اسے ضبط کیا جائے گا اور ان کے اہلِ خانہ کو کسی قسم کی ہراسانی سے بچایا جائے گا۔ اسی سلسلے میں محکمہ داخلہ نے مانیٹرنگ کمیٹیاں قائم کر دی ہیں اور ریڈریسل سیل بھی بنایا گیا ہے تاکہ سرینڈر پالیسی کے نفاذ، اس کے اثرات اور دعووں کی رسیدگی منظم طور پر کی جا سکے۔
پالیسی کی کامیابی کے لیے نہ صرف پولیس بلکہ ضلعی و ڈویژنل سطح پر بھی نگرانی کے باقاعدہ اہتمام کیے گئے ہیں اور ہر ماہ اس منصوبے کا جائزہ لے کر زمینی حالات کے مطابق ضروری ترامیم متعارف کروائی جائیں گی۔
سرینڈر کرنے والوں کے لیے تسلسل کے ساتھ سماجی اور اقتصادی سہولیات کی فراہمی کو بھی اس منصوبے کا اہم حصہ قرار دیا گیا ہے۔ خصوصی طور پر کچے کے علاقوں میں بچوں اور خواتین کے لیے تعلیمی و صحت کے مراکز کی بحالی، بند اسکولوں اور ڈسپنسریوں کو مرحلہ وار دوبارہ فعال کرنا پالیسی میں شامل ہے۔
اس کے علاوہ، سابق مسلح عناصر کو فنی تربیت فراہم کرکے روزگار کے نئے راستے کھولنے کی بھی بات کی گئی ہے تاکہ وہ معمول کی معقول آمدنی کے ذریعے معاشرے میں واپس ضم ہو سکیں۔