کراچی، مدرسے کے طالبعلم کو کچے کا ڈاکوؤں نے اغوا کر لیا، 50 لاکھ تاوان طلب
اشاعت کی تاریخ: 4th, December 2025 GMT
درخواست گزار مفتی عبدالحق شاہ کے مطابق طالبعلم سلیم خان 20 نومبر کی صبح چھٹی لیکر اہلخانہ سے ملاقات کیلئے گاؤں گیا، 25 نومبر کو ایک نامعلوم واٹس ایپ نمبر سے سلیم خان کی آڈیو کال موصول ہوئی، جس میں طالبعلم نے بتایا کہ اسے کچے کے ڈاکوؤں نے اغواء کرلیا۔ اسلام ٹائمز۔ شہر قائد میں مدرسے کے طالبعلم کو مبینہ طور پر کچے کے ڈاکوؤں نے اغواء کرلیا، مدرسہ انتظامیہ کی جانب سے ایس ایس پی ملیر آفس میں درخواست دائر کر دی گئی۔ درخواست گزار مفتی عبدالحق شاہ کے مطابق طالبعلم سلیم خان 20 نومبر کی صبح چھٹی لیکر اہلخانہ سے ملاقات کیلئے گاؤں گیا، 25 نومبر کو ایک نامعلوم واٹس ایپ نمبر سے سلیم خان کی آڈیو کال موصول ہوئی، جس میں طالبعلم نے بتایا کہ اسے کچے کے ڈاکوؤں نے اغواء کرلیا۔ درخواست گزار کے مطابق ڈاکوؤں کی جانب سے طالبعلم پر تشدد بھی کیا جا رہا ہے، 3 دسمبر کو ایک مرتبہ پھر واٹس ایپ سے طالبعلم کی ہتھکڑی لگی تصویر بھیجی گئی، مغوی طالبعلم کے خاندان کے دیگر افراد دبئی میں مقیم ہیں، جبکہ کچے کے ڈاکوؤں نے طالبعلم کی بازیابی کیلئے 50 لاکھ روپے تاوان بھی طلب کیا ہے۔
درخواست گزار مفتی عبدالحق شاہ کی جانب سے اعلیٰ پولیس افسران سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ تمام قانون نافذ کرنے والے اداروں سے درخواست ہے کہ طالبعلم کو بازیاب کروایا جائے۔ ایس ایس پی ملیر عبدالخالق پیر زادہ کے مطابق نوجوان کے اغواء کے کیس پر کام کر رہے ہیں، فی الحال یہ تعین نہیں ہوا کہ اسے کس جگہ سے اغواء کیا گیا، موبائل فونز لوکیشنز اور دیگر شواہد کا جائزہ لے رہے ہیں، عینی شاہدین اور دیگر قریبی افراد کے بیانات لیکر قانون کارروائی کو مکمل کیا جائے گا، اگر ضرورت پڑی تو دیگر اداروں سے بھی مدد لیں گے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کچے کے ڈاکوؤں نے درخواست گزار کے مطابق سلیم خان
پڑھیں:
کراچی، کسٹمز نے مس ڈکلیریشن کی کوشش ناکام بناکر کروڑوں روپے مالیت کا سامان ضبط کرلیا
جبل علی کے راستے منگوائے گئے کنٹینر میں آٹو پارٹس کی تعداد اور لیپ ٹاپ ٹیکسوں سے بچنے کیلئے کم ظاہر کئے گئے تھے، ضبط شدہ سامان کی مالیت کا تخمینہ انیس کروڑ تیس لاکھ روپے لگا یا گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ کسٹمز انفورسمنٹ کراچی نے مس ڈکلئیرشن کی بڑی کوشش ناکام بنا کر سولہ کروڑ ستر لاکھ روپے ریونیو کا نقصان بچا لیا۔ ایف بی آر کے مطابق کراچی کی کمپنی میسرز ان سنز کارپوریشن اور ان کے کلیئرنگ ایجنٹ میسرز پاکستان شپنگ اینڈ لاجسٹکس کمپنی نے درآمدی کنسائنمنٹ میں غلط بیانی کی تھی۔ جبل علی کے راستے منگوائے گئے کنٹینر میں آٹو پارٹس کی تعداد اور لیپ ٹاپ ٹیکسوں سے بچنے کیلئے کم ظاہر کئے گئے تھے، ضبط شدہ سامان کی مالیت کا تخمینہ انیس کروڑ تیس لاکھ روپے لگا یا گیا ہے۔ ایف بی آر حکام کا کہنا ہے کہ درآمد کنندہ اور تمام سہولت کاروں کے خلاف ٹیکس چوری کی کوشش پر کسٹمز ایکٹ 1969ء کے تحت قانونی کارروائی شروع کر دی گئی۔