بولان، شہداء چھلگری کی دسویں برسی کا انعقاد
اشاعت کی تاریخ: 22nd, October 2025 GMT
مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شہداء کی قربانیاں ملت تشیع کا سرمایۂ افتخار ہیں اور انہی کے لہو سے استقامت و بیداری کی راہیں روشن ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ نماز مغربین کی حالتِ سجدہ میں جام شہادت نوش کرنے والے شہداء چھلگری کی یاد میں آج بہشت زہرہ قبرستان چھلگری میں دسویں برسی عقیدت و احترام سے منائی گئی۔ اس موقع پر شہداء کے مزارات پر شمع روشن کی گئیں، قرآن خوانی اور مجلس عزاء کا اہتمام کیا گیا جس میں عوام الناس نے قافلوں کی صورت میں بھرپور شرکت کی۔ مجلس عزا سے مرکزی رہنماء مجلس وحدت مسلمین علامہ مقصود علی ڈومکی، صوبائی آرگنائزر علامہ سید ظفر عباس شمسی، صوبائی رہنماء علامہ سہیل اکبر شیرازی، مجلس علماء مکتب اہل بیت بلوچستان کے صدر علامہ ذوالفقار علی سعدی، سیکرٹری تبلیغات مولانا علی نواز عرفانی اور مولانا یونس علی جمالی نے خطاب کیا، جبکہ ذاکرین اہلبیت سید قمر عباس اور محمد رضا سولنگی نے مصائب اہلبیتؑ کو دل سوز انداز میں بیان کیا۔
مقررین نے اپنے خطابات میں کہا کہ شہداء چھلگری نے سجدے کی حالت میں اپنی جانیں قربان کرکے امت مسلمہ کو یہ پیغام دیا کہ حق کی راہ میں قربانی ہی عزت و بقا کا ذریعہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہداء کی قربانیاں ملت تشیع کا سرمایۂ افتخار ہیں اور انہی کے لہو سے استقامت و بیداری کی راہیں روشن ہیں۔ مقررین نے اس افسوسناک واقعے پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا کہ شہداء چھلگری کے قاتل اب تک گرفتار نہیں کئے گئے۔ انہوں نے حکومت وقت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سے مطالبہ کیا کہ دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کو فوری طور پر گرفتار کرکے کیفر کردار تک پہنچایا جائے تاکہ شہداء کے خانوادگان کو انصاف مل سکے۔ علامہ مقصود علی ڈومکی نے اپنے خطاب میں فلسفۂ شہادت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ شہادت دراصل ظلم کے مقابل قیام اور حق کی سربلندی کا نام ہے۔ شہداء وہ چراغ ہیں جو امت کو بیداری، استقامت اور ایمان کی راہ دکھاتے ہیں۔ اس موقع پر شہید فاؤنڈیشن پاکستان کی جانب سے شہداء کی تصاویر کی نمائش بھی کی گئی۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
نیپا چورنگی واقعہ اداروں کی بدترین غفلت اور بے حسی ہے، علامہ مبشر حسن
اپنے بیان میں رہنما ایم ڈبلیو ایم نے کہا کہ حکومت کی جانب سے اس شہر پر نااہل اور جعلی میئر مسلط کر دیا گیا ہے، جس کو بچانے کی ناکام کوششیں کی جاری ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین سندھ کے رہنما علامہ مبشر حسن نے کراچی میں نیپا چورنگی کے قریب کمسن ابراہیم کی مین ہول میں گر کر جاں بحق ہونے کے المناک واقعہ پر غم و غصے کا اظہار کرتےہوئے اسے متعلقہ اداروں کو بدترین غفلت اور بے حسی قرار دیا ہے۔ اپنے ایک بیان میں علامہ مبشر حسن نے کہا کہ تحقیقاتی رپورٹ میں بی آر ٹی ریڈ لائن اور نجی اسٹور کو ذمہ دار قرار دیئے جانا اپنی نااہلی کو چھپانے کی مذموم کوشش ہے، شفاف اور غیرجانبدارانہ تحقیقات کے بغیر کسی ایک منصوبے یا ادارے پر ڈال دینا سندھ حکومت کی بددیانتی کے سوا کچھ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ حادثے کے اصل ذمہ داری کا تعین کرکے قرار واقعی سزا دینا ضروری ہے، واقعے کو کسی منصوبے یا اسٹور سے جوڑ کر قیمتی انسانی جان کے ضیاع سے بری الذمہ نہیں ہوا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ مین ہول پر ڈھکن لگانا کس ادارے کی براہ راست ذمہ داری بنتی تھی، ایک پُرہجوم علاقے میں حفاظتی اقدامات کیوں نظر انداز کیے گئے، کیا متعلقہ افسران کی عارضی معطلی غمزدہ والدین کو ملنے والے اس گہرے زخم کا مرہم بن سکتا ہے؟ یہ سنگین واقعہ غیر ذمہ دارانہ طرز عمل اور سسٹم کی ناکامی پر دلالت کرتا ہے۔
علامہ مبشر حسن نے کہا کہ بیشتر حادثات پر من پسند اور خود ساختہ رپورٹس کو حکومتی دستاویزات میں شامل کرکے سانحات کی وجوہات کو ختم کر دیا جاتا ہے، جس سے متاثرہ افراد کو انصاف نہیں ملتا۔ انہوں نے کہا کہ رپورٹ میں جن نکات کا حوالہ دیا گیا ہے وہ حقیقت کے برعکس ہیں سندھ حکومت کی نااہلی اور عدم توجہی شہر کے موجودہ مسائل کی بنیادی وجہ ہے، حکومت کی جانب سے اس شہر پر نااہل اور جعلی میئر مسلط کر دیا گیا ہے، جس کو بچانے کی ناکام کوششیں کی جاری ہیں۔ علامہ مبشر حسن نے مطالبہ کیا کہ واقعے کی تحقیقات کسی آزاد کمیٹی یا جوڈیشل انکوائری کے ذریعے کرائی جائے، تاکہ ذمہ داران کا درست، شفاف اور غیر سیاسی تعین ہو سکے اور مستقبل میں ایسے سانحات کی روک تھام کیلئے مستقل حکمتِ عملی وضع کی جا سکے، شہری مسائل کے مستقل حل کیلئے ہنگامی اقدامات اور شفاف حکمت عملی اختیار کی جائے۔