اوورسیز پاکستانیوں کے لیے بڑی خبر، گاڑیوں کی ٹرانسفر کا عمل آسان ہوگیا
اشاعت کی تاریخ: 23rd, October 2025 GMT
اوورسیز پاکستانیوں کو گاڑیوں کی ملکیت کی منتقلی (ٹرانسفر) کے پیچیدہ اور وقت طلب عمل سے اب نجات مل گئی ہے۔
ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن ڈپارٹمنٹ اسلام آباد نے اوورسیز پاکستانیوں کے لیے ایک نئی سہولت متعارف کرائی ہے جس کے تحت اب وہ پاک آئی ڈی (Pak-ID) موبائل ایپ کے ذریعے آن لائن بائیو میٹرک تصدیق کر کے گاڑی ٹرانسفر کرا سکیں گے۔
سابقہ نظام کی مشکلات
ڈائریکٹر ایکسائز اسلام آباد بلال اعظم کے مطابق پہلے بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کو اپنی گاڑی فروخت کرنے کے بعد گاڑی کی ملکیت کی منتقلی کے لیے پاکستان ایمبیسی جا کر بائیو میٹرک کروانا پڑتی تھی، اس کے بعد یہاں پاکستان میں وزارتِ خارجہ سے اس کی تصدیق (Attestation) کروانے میں بھی خاصا وقت اور محنت درکار ہوتی تھی۔
یہ عمل کافی پیچیدہ اور وقت طلب تھا۔ لیکن اب اس پورے نظام کو ڈیجیٹل کر دیا گیا ہے جس سے اوورسیز پاکستانیوں کو اپنی گاڑی فروخت کرنے اور گاڑی خریدنے والے کو گاڑی اپنے نام کرانے میں بڑی آسانی ہو جائے گی۔
بیرون ملک مقیم پاکستانی اپنے موبائل فون پر پاک آئی ڈی ایپ ڈاؤن لوڈ کر کے بائیو میٹرک تصدیق کر سکتے ہیں۔
گھر بیٹھے بائیو میٹرک تصدیق
اوورسیز پاکستانی اب گھر بیٹھے نادرا کی پاک آئی ڈی موبائل ایپ کے ذریعے انگلیوں کے نشان درج کر کے اپنی بائیو میٹرک تصدیق کروا سکتے ہیں، اور گاڑی کی ملکیت کی ٹرانسفر ممکن ہو جائے گی۔
گاڑی خریدنے والے حضرات کو بھی یہ یقینی بنانا چاہیے کہ ان کے پاس سیلر کی بائیو میٹرک تصدیق کے ساتھ ٹرانسفر لیٹر بھی موجود ہو تاکہ ٹرانسفر میں کسی قسم کی دقت نہ آئے۔
سہولت کے فوائد
اسلام آباد ایکسائز کی جانب سے یہ اقدام نہ صرف وقت اور پیسے کی بچت کرے گا بلکہ اوورسیز پاکستانیوں کے لیے ایک بڑی سہولت بن کر سامنے آئے گا۔ ماضی میں چونکہ اوورسیز پاکستانیوں کو گاڑی کی ٹرانسفر میں مشکلات کا سامنا رہتا تھا، اس لیے انہیں اپنی گاڑیاں نسبتاً کم قیمت میں فروخت کرنا پڑتی تھیں۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: اوورسیز پاکستانیوں بائیو میٹرک تصدیق پاکستانیوں کو کے لیے
پڑھیں:
کیا لاہور میں فضائی آلودگی کی وجہ جاری ترقیاتی کام اور گاڑیوں سے نکلنے والا دھواں ہے؟
پاکستان کے صوبہ پنجاب کا دارالحکومت لاہور دنیا کے آلودہ ترین شہروں کی فہرست میں چوتھے نمبر پر پہنچ گیا، جہاں فضائی کوالٹی انڈیکس (AQI) 211 تک ریکارڈ کیا گیا۔ یہ سطح غیر صحت مند کے زمرہ میں آتی ہے، جو حساس افراد جیسے بچے، بوڑھے اور دمہ کے مریضوں کے لیے فوری صحت کے خطرات پیدا کررہی ہے۔
لاہور سمیت پورے پنجاب میں پچھلے کچھ برسوں میں اسموگ نے شہریوں کا جینا دو بھر کر رکھا ہے، اس اسموگ کی وجہ سے شہری مختلف بیماریوں میں مبتلا ہورہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: فضائی آلودگی کا توڑ، ذہین طالبعلموں کے باکمال تخلیقی پروجیکٹس
ماہرین ماحولیات کا مؤقف ہے کہ لاہور کا اسموگ بحران صرف موسم سرما کی پیداوار نہیں بلکہ صنعتی اخراج، گاڑیوں کے دھویں اور فصلوں کی باقیات جلانے جیسے عوامل کا نتیجہ ہے۔ ’یہ آلودگی ہر شہری کی صحت کو مسلسل خطرے میں ڈال رہی ہے۔ فوری طور پر گورننس اور طویل مدتی پلاننگ کی ضرورت ہے، ورنہ پاکستان کا مستقبل ماحولیاتی بحرانوں سے بھرا ہوگا۔‘
’رواں برس فضائی کیفیت میں بہتری ریکارڈ‘ماحولیاتی نگرانی سے متعلق ایئر انیشیٹو ادارے کے تجزیے کے مطابق رواں برس نومبر میں لاہور کی فضائی کیفیت میں گزشتہ سال کی نسبت نمایاں بہتری ریکارڈ کی گئی ہے۔
ایئرکوالٹی انیشیٹو کی نمائندہ مریم شاہ کے مطابق 2025 کے نومبر میں روزانہ کی اوسط آلودگی 237 مائیکروگرام فی مکعب میٹر رہی، جو گزشتہ سال کی بلند ترین سطح 539 مائیکروگرام سے 56 فیصد کم ہے۔
’اسی طرح ماہانہ اوسط میں بھی 37 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی اور یہ کم ہو کر 181 مائیکروگرام فی مکعب میٹر تک آ گئی ہے۔ سالانہ بنیاد پر بھی فضائی آلودگی میں مجموعی طور پر قریباً 15 فیصد کمی بتائی گئی ہے۔‘
گزشتہ سال کے مقابلے میں اس بار شدید آلودگی کے وہ عوامل نظر نہیں آئے جنہوں نے شہر کو طویل عرصہ تک دھویں اور دھند کی آڑ میں رکھا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس تبدیلی میں موسم نے بھی اپنا کردار ادا کیا، جہاں بہتر ہواؤں اور فضا میں مکسنگ سے آلودگی کے جمع ہونے کی شرح کم رہی۔
تاہم ان کا کہنا ہے کہ اگرچہ بلند ترین آلودگی والے دن ختم ہوئے، مگر مجموعی آلودگی کی بنیادی سطح اب بھی تشویش ناک ہے۔ لاہور میں فضائی آلودگی کی بڑی وجہ ترقیاتی کام، ٹریفک کا بڑھتا ہوا دھواں ہے۔
لاہور میں کئی مقامات پر حکومت کے بیشتر منصوبوں پر کام ہورہا ہے، ان منصوبوں پر کام ہونے کی وجہ سے گردوغبار اڑنے سے فضا آلودہ ہو رہی ہے، گاڑیوں سے نکلنے والا دھواں بھی شہریوں کو سانس لینے میں مشکلات پیدا کررہا ہے۔
پنجاب حکومت فضا کو صاف رکھنے کے لیے لاہور میں 15 اینٹی اسموگ گنز کا استعمال کررہی ہے۔ جن میں 12 ہزار لیٹر پانی کی گنجائش والے ٹینکرز شامل ہیں، جو الٹرا فائن مِسٹ باریک پانی کی چھینٹیں چھوڑتی ہیں جو ہوا میں موجود PM2.5 اور PM10 ذرات کو پکڑ کر زمین پر گرا دیتی ہیں۔
جہاں کہیں ترقیاتی کام ہو رہا ہے، ایس او پیز کا خیال رکھا جاتا ہے، ساجد بشیرآپریشنل ہیڈ انوائرمنٹ ڈپارٹمنٹ ساجد بشیر نے ’وی نیوز‘ سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ اس وقت لاہور میں سرکاری زیر تعمیر عمارتوں پر کوئی کام نہیں ہورہا، محکمہ ماحولیات نے ٹیپا، ایل ڈی اے، واسا اور دیگر جو ادارے سڑکیں یا عمارتیں تعمیر کررہے ہیں، کو سرکاری طور پر انتباہ جاری کیا ہے کہ اسموگ سیزن سے پہلے اپنا کام مکمل کرلیں، کیوں کہ اسموگ سیزن میں کوئی کام نہیں ہوگا۔
انہوں نے کہاکہ نومبر، دسمبر، جنوری کے مہینوں میں شہر بھر میں جاری ترقیاتی کاموں کو روکا جارہا ہے، اگر کہیں سڑک پر کام ہو رہا ہے تو وہاں ایس او پی پیز کیا خیال رکھا جارہا ہے۔
ساجد بشیر نے بتایا کہ پرائیویٹ کنسٹرکشن کرنے والے ای پی اے سے اجازت لے کر اور ادارے کے ایس او پیز کے تحت کام کر رہے ہیں۔ ’اگر کوئی ٹریکٹر ٹرالی بھی کوئی چیز لے کر آتی ہے تو اس کو بھی سبز کپڑے سے ڈھانپا جارہا ہے۔ جن گاڑیوں پر ای پی آئی کا اسٹیکر نہیں لگا ان کے چالان کیے جارہے ہیں۔‘
انہوں نے بتایا کہ ابھی تک لاہور میں اس طرح کے 4 ہزار چالان کیے جا چکے ہیں، نئے سال میں جو ای پی اے کا گرین اسٹیکر نہیں لگوائے گا اس کو ڈبل جرمانہ کیا جائے گا، جبکہ گاڑی کو بند بھی کیا جا سکتا ہے، اب ترقیاتی کام فضائی آلودگی کا حصہ نہیں بن رہے، جبکہ اینٹیں بنانے والے بھٹے بھی جدید ٹیکنالوجی پر شفٹ ہو چکے ہیں۔
’لاہور کی فضا اب بہتر ہے‘سینیئر وزیر پنجاب مریم اورنگزیب کے مطابق گزشتہ سال لاہور میں اسموگ نے پورا شہر گھیر لیا تھا، ہر سال اسکول، مارکیٹیں اور شادی ہال بند ہوتے تھے، لیکن اس سال لاہور میں اسموگ کی وجہ سے کوئی ادارہ یا مارکیٹ بند نہیں ہوئی۔ اگر ہم اسموگ کی سطح کا موازنہ کریں تو اس سال بہت بڑا فرق اور بہتری ہے۔
مزید پڑھیں: فضائی آلودگی بڑھنے کا خدشہ، پنجاب حکومت کا اسموگ الرٹ جاری
انہوں نے اس بہتری کو حکومتی اقدامات جیسے اینٹی اسموگ گنز، فصل کی باقیات جلانے پر پابندی اور واٹر سپرنکلنگ کی کامیابی قرار دیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اسموگ اینٹی اسموگ گنز پنجاب پنجاب حکومت ترقیاتی کام گاڑیوں سے نکلنے والا دھواں لاہور مریم نواز وی نیوز