27ویں آئینی ترمیم میں کسی کو اعتماد میں نہیں لیا گیا، مولانا فضل الرحمان
اشاعت کی تاریخ: 2nd, December 2025 GMT
ترمیم میں بعض شخصیات کو ایسی سہولتیں و مراعات دینا خدمات کا صلہ نہیں ، طبقاتی تقسیم کرنا ہے،سربراہ جے یوآئی
جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ 27 ویں آئینی ترمیم میں کسی کو اعتماد میں نہیں لیا گیا۔ منگل کوقومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اس ترمیم میں بعض شخصیات کو ایسی سہولتیں و مراعات دی گئیں،
ایسی مراعات کسی کو دینا خدمات کا صلہ نہیں بلکہ طبقاتی تقسیم کرنا ہے۔ سربراہ جے یوآئی نے کہاکہ قوم میں ان ترامیم کو قبول نہیں کیا گیا، کوشش کی جائے کہ آئین متنازع نہ ہو،
یہ ترمیم اسی طرح متنازع ہوگی جیسے 18 ویں ترمیم سے پہلے کی ترامیم انہوں نے کہا کہ سال 1973 میں ذوالفقار علی بھٹو کے پاس دو تہائی اکثریت تھی، وہ آئین میں ترمیم کر سکتے تھے مگر ان کی طرف سے مذاکرات کیے گئے۔
جے یو آئی کے سربراہ نے کہا کہ 9 ماہ کی محنت کے بعد 18 ویں ترمیم تیار کی تو لگا ہماری جماعتیں اختلاف کے باوجود اکٹھی ہوسکتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 26 ویں آئینی ترمیم آئی تو پی ٹی آئی اس میں شریک نہیں تھی، ہم 26 ویں آئینی ترامیم کا پی ٹی آئی کو بتایا کرتے تھے۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: ویں آئینی نے کہا کہ
پڑھیں:
راستہ تبدیل نہیں ہوگا، ضرورت پڑی تو اسلام آباد کا رخ کرینگے: فضل الرحمان
مردان:(نیوزڈیسک) سربراہ جمعیت علما اسلام مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ اپنا راستہ تبدیل نہیں کریں گے، ضرورت پڑی تو اسلام آباد کا رخ کریں گے۔خیبرپختونخوا کے ضلع مردان کے علاقے بابوزئی میں تکمیل حفظ القرآن کریم الجامعہ الاسلامیہ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ پاکستان ایک اسلامی اُمیدوں والا ملک ہونا چاہیے تھا، ہم نے ایسا ملک چاہا تھا جہاں آزادی کے ساتھ دینی اعمال کی ادائیگی ممکن ہو۔
اُنہوں نے کہا کہ یہ ملک امن، بھائی چارے اور آزادی کی علامت ہونا چاہیے تھا، حکومتوں کی ذمہ داری ہے کہ عوام کو ان کے حقوق دیں، آج آئین کو کھلونا بنا دیا گیا ہے، عوام کی خواہشات کے بجائے بڑے لوگوں کی خواہش پر آئینی ترامیم ہو رہی ہیں۔سربراہ جے یو آئی کا کہنا تھا کہ عوام کی خواہشات پر شب خون مارا جا رہا ہے، 27ویں ترمیم کیلئے لوگوں کو خرید کر دو تہائی اکثریت بنائی گئی، کھوکھلی اکثریت سے 27ویں ترمیم منظور کی گئی۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ سی پیک آج بھی بند پڑا ہے، افغان پالیسی پر پاکستان کی سفارت کاری ناکام رہی، جنگ کی باتوں سے مسئلے حل نہیں ہوں گے، ٹرمپ کے ہاتھوں سے فلسطینیوں کا خون ٹپک رہا ہے اور شہباز شریف ٹرمپ کو اَمن کا نوبل انعام دینے کی بات کر رہے ہیں۔اُن کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان اور افغانستان کو اپنے رویوں پر نظرثانی کرنی چاہیے، مسلح کارروائیوں کے حق میں نہیں ہوں، مسلح گروہ جنگ ترک کریں، جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں، دوران گفتگو انہوں نے کہا اپنا راستہ تبدیل نہیں کریں گے، ضرورت پڑی تو اسلام آباد کا رخ کریں گے، ملک کی معیشت تباہ ہو چکی ہے۔