کرکٹر صہیب مقصود کو 9 ماہ بعد اپنی گاڑی واپس مل گئی
اشاعت کی تاریخ: 25th, October 2025 GMT
فراڈ کا شکار ہونے والے قومی کرکٹر صہیب مقصود کو بالآخر 9 ماہ بعد اپنی گاڑی واپس مل گئی۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری بیان میں صہیب مقصود نے کہا کہ میں دل کی گہرائیوں سے وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز اور وزیر داخہ محسن نقوی کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں جنہوں نے میری گاڑی واپس دلوانے میں مدد کی۔
انہوں نے کہا کہ ہمیشہ سچ کی جیت ہوتی ہے ، الحمدللّہ۔
صہیب مقصود آر پی او ملتان اور سی پی او ملتان کا بھی شکریہ ادا کیا کہ انہوں اس معاملے پر فوری کارروائی کی۔
انہوں نے بتایا کہ پنجاب حکومت اور پنجاب پولیس کے حکام گزشتہ تین چار دن سے مجھ سے مسلسل رابطے میں رہے اور انصاف کا حصول ممکن بنایا۔
i would like to pay a huge thanks to @MohsinnaqviC42 and @MaryamNSharif for helping out in retrieving my car after almost 9 months????????????????Truth always wins #Alhumdulillah huge thanks to RPO Multan and CPO Multan for looking into this matter persnally and for taking Quick action❤️… pic.
یاد رہے کہ صہیب مقصود کے ساتھ گاڑی فروخت کرنے کے دوران بڑا مالی فراڈ ہوگیا تھا جس پر انہوں نے پنجاب حکومت سے مدد کی اپیل کی تھی۔
Really thankful to everyone for your support special thanks to @MohsinnaqviC42 and @MaryamNSharif for helping me out theough this tough Situation ❤️@GovtofPunjabPK @OfficialDPRPP pic.twitter.com/BJVgxiBsTn
— Sohaib Maqsood (@sohaibcricketer) October 24, 2025
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: صہیب مقصود
پڑھیں:
اقوام متحدہ کے دہرے معیار کے باعث انسانی حقوق کا عالمی دن اپنی اہمیت کھو رہا ہے، فاروق رحمانی
ذرائع فاروق رحمانی نے انسانی حقوق کے عالمی دن سے چند روز قبل اسلام آباد میں ایک بیان میں کہا کہ احتساب کو برقرار رکھنے، بین الاقوامی انسانی قانون کے نفاذ اور کمزور آبادیوں کے تحفظ میں بار بار ناکامیوں کی وجہ سے اقوام متحدہ کی ادارہ جاتی حیثیت تیزی سے کمزور ہو رہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کی آزاد جموں و کشمیر شاخ کے سابق کنوینر محمد فاروق رحمانی نے کہا ہے کہ انسانی حقوق کا عالمی دن اپنی ساکھ کھو چکا ہے کیونکہ اقوام متحدہ اور بڑی عالمی طاقتیں دنیا بھر میں جابر حکومتوں کے ہاتھوں انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کو نظرانداز کر رہی ہیں۔ ذرائع فاروق رحمانی نے انسانی حقوق کے عالمی دن سے چند روز قبل اسلام آباد میں ایک بیان میں کہا کہ احتساب کو برقرار رکھنے، بین الاقوامی انسانی قانون کے نفاذ اور کمزور آبادیوں کے تحفظ میں بار بار ناکامیوں کی وجہ سے اقوام متحدہ کی ادارہ جاتی حیثیت تیزی سے کمزور ہو رہی ہے۔ انہوں نے دنیا بھر میں خطرناک حالات میں کام کرنے والے انسانی حقوق کے کارکنوں، نظربند سیاسی کارکنوں، صحافیوں، طلباء، مصنفین اور ڈاکٹروں کو شاندار خراج تحسین پیش کیا۔ فاروق رحمانی نے کہا کہ اقوام متحدہ کی تاریخ کشمیر، فلسطین، بھارت، روہنگیا علاقوں اور سوڈان جیسے خطوں میں تنازعات کو روکنے اور انسانی حقوق کے تحفظ میں ناکامیوں سے بھری پڑی ہے جہاں لاکھوں لوگ سیاسی، معاشی اور نسلی جبر کا شکار ہیں۔
انہوں نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی صورتحال کو دنیا میں سب سے زیادہ خطرناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ مودی حکومت نے اس کی خصوصی حیثیت کو چھین لیا ہے اور کشمیریوں کو قانون سازی، اپنے عزیزوں سے روابط قائم کرنے یہاں تک کہ نوکریوں کے حق سے محروم کر دیا ہے کیونکہ غیر مقامی ملازمین کو زبردستی خطے میں دھکیلا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہزاروں کشمیری رہنما، صحافی اور کارکنان بھارت کی مختلف جیلوں میں صرف اس لیے بند ہیں کہ وہ کشمیری مسلمان ہیں جو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عملدرآمد کے لیے پرامن اور قانونی جدوجہد کر رہے ہیں۔ فاروق رحمانی نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر آج دنیا کا سب سے زیادہ فوجی جمائو والا علاقہ ہے جہاں تقریبا 10 لاکھ بھارتی فوجی اور پیرا ملٹری فورسز کے اہلکارموجود ہیں، حالانکہ 1949ء کی جنگ بندی معاہدے کے تحت اقوام متحدہ کی زیر نگرانی رائے شماری میں سہولت کے لیے عارضی طور پر صرف چند ہزار فوجیوں کی ضرورت تھی۔
اس کے علاوہ پانچ لاکھ پولیس اور سادہ لباس اہلکاروں کی وجہ سے علاقہ گھٹن کا شکار ہے جو ہر عوامی سرگرمی اور فون پر گفتگو کی نگرانی کر رہے ہیں جس سے کشمیری معاشرے کو ”روبوٹک سرویلنس زون” میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سینئر سیاسی رہنمائوں اور انسانی حقوق کے محافظوں کو یو اے پی اے اور پی ایس اے جیسے کالے قوانین کے تحت دہائیوں سے جیلوں میں ڈالا گیا ہے، جن میں حریت چیئرمین مسرت عالم بٹ، شبیر احمد شاہ، محمد یاسین ملک، آسیہ اندرابی، ناہید نسرین، فہمیدہ صوفی، محمد قاسم فکتو، ڈاکٹر حمید فیاض، نعیم احمد خان، ایاز اکبر، انسانی حقوق کے کارکن خرم پرویز، سینئر وکیل میاں عبدالقیوم اور دیگر شامل ہیں جنہیں طبی اور دیگر بنیادی سہولیات سے بھی محروم رکھا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ صرف جموں و کشمیر پیپلز فریڈم لیگ کے 50 سے زائد ارکان اور ہمدردوں کو گزشتہ دو دہائیوں سے یو اے پی اے اور پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت من گھڑت الزامات کا سامنا ہے۔ فاروق رحمانی نے کہا کہ جنوبی ایشیا میں کشیدگی کو کم کرنے کا واحد راستہ کشمیری عوام کو اقوام متحدہ کی طرف سے تسلیم شدہ ان کا حق خودارادیت دلانا ہے۔ انہوں نے بڑی طاقتوں اور اداروں سمیت عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ تنازعہ کشمیر کو پرامن طریقے سے حل کرانے کے لیے موثر کردار ادا کریں۔