کراچی میں اسٹیٹ آف دی آرٹ ٹرانسپورٹ اور جدید سڑکوں کا نظام فراہم کرنا ہمارا عزم ہے: شرجیل میمن
اشاعت کی تاریخ: 25th, October 2025 GMT
سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ سینیٹر تاج حیدر برج کراچی کے شہریوں کے لیے پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومتِ سندھ کا ایک عظیم منصوبہ ہے، یہ برج بی آر ٹی لائن کا حصہ ہے جو کم عرصے میں مکمل کیا گیا ہے۔ اپنے ایک بیان میں سینئر صوبائی وزیر نے کہا کہ سینٹر تاج حیدر برج کے ساتھ ایک اور برج بھی تعمیر کیا جا رہا ہے جس کے بعد کل آٹھ لینز مکمل ہو جائیں گی، سینٹر تاج حیدر پل منصوبے میں سائیکل سواروں کے لیے بھی علیحدہ ٹریک بنایا گیا ہے تاکہ وہ محفوظ طریقے سے سفر کر سکیں اور ٹریفک میں رکاوٹ نہ ہو۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومتِ سندھ اس وقت بی آر ٹی کے مختلف منصوبوں پر بھرپور انداز میں کام کر رہی ہے، یہ منصوبہ کورنگی سمیت دیگر علاقوں کے شہریوں کے لیے ایک بڑی سہولت ثابت ہوگا۔ شرجیل انعام میمن نے کہا کہ ہمارا عزم ہے کہ کراچی میں اسٹیٹ آف دی آرٹ ٹرانسپورٹ اور جدید سڑکوں کا نظام فراہم کیا جائے تاکہ شہریوں کو درپیش ٹریفک کے مسائل کم ہوں۔ سینئر صوبائی وزیر نے کہا کہ سندھ حکومت پاکستان پیپلز پارٹی کی قیادت میں شہر کی کنیکٹیوٹی بہتر بنانے کے لیے تیزی سے کام کر رہی ہے، تاکہ شہری کم خرچ میں ایئر کنڈیشن بسوں کے ذریعے آرام دہ سفر کر سکیں۔ شرجیل انعام میمن نے اپنے وڈیو بیان میں مزید کہا کہ یلو لائن منصوبے کے تحت ای وی بسز متعارف کرائی جا رہی ہیں، جن کے ذریعے ماحولیاتی بہتری اور سفری سہولتوں میں نمایاں اضافہ ہوگا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: کے لیے نے کہا کہا کہ
پڑھیں:
یوکرین پر روس کے شدید ڈرون و میزائل حملے، توانائی و ٹرانسپورٹ نظام مفلوج
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کیف: روس کی جانب سے یوکرین کے توانائی اور ٹرانسپورٹ ڈھانچے پر بڑے پیمانے پر کیے گئے تازہ ترین ڈرون اور میزائل حملوں نے ملک بھر میں نظامِ زندگی کو شدید متاثر کر دیا ہے۔ حکام کے مطابق مسلسل دو روز سے جاری حملوں نے متعدد اہم پاور اسٹیشنز، حرارتی پلانٹس اور مواصلاتی تنصیبات کو نشانہ بنایا، جس کے باعث کئی علاقے بجلی اور حرارت سے محروم ہو گئے ہیں جبکہ ایٹمی بجلی گھروں کی پیداوار میں بھی کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔
انٹرنیشنل ایٹمی توانائی ایجنسی (IAEA) نے تصدیق کی ہے کہ آٹھ یوکرینی علاقوں میں توانائی کے منصوبے براہِ راست حملوں کی زد میں آئے۔ ادارے کے مطابق روس نے موسمِ سرما کی شدت کے ساتھ اپنی فضائی کارروائیوں میں تیزی لائی ہے، جس کا براہِ راست اثر شہری آبادی کی بنیادی ضروریات پر پڑ رہا ہے۔ IAEA نے خبردار کیا کہ توانائی ڈھانچے کو مسلسل نشانہ بنائے جانے سے ایٹمی تنصیبات کے حفاظتی نظام پر بھی دباؤ بڑھ رہا ہے۔
یوکرینی فوج کا کہنا ہے کہ روس نے صرف چوبیس گھنٹوں میں 653 ڈرون اور 51 میزائل داغے، جن میں سے 585 ڈرون اور 30 میزائل مار گرائے گئے۔ تاہم متعدد مقامات پر ہونے والی تباہی نے ملک کے اہم صنعتی و شہری مراکز کو مفلوج کر دیا ہے۔ چیرنیہیف، زاپوریزژیا، لیو اور دنیپروپیترووسک میں توانائی کے بڑے پلانٹس کو شدید نقصان پہنچا، جب کہ اوڈیسا میں 9 ہزار 500 صارفین حرارت اور 34 ہزار افراد پانی کی فراہمی سے محروم ہو گئے۔
اوڈیسا کی بندرگاہی تنصیبات بھی نشانہ بنیں، جہاں متعدد حصوں کو جنریٹرز پر منتقل کرنا پڑا ہے۔ بندرگاہی حکام کے مطابق حملوں کے باعث کارگو آپریشن سست ہو گیا ہے اور کئی اہم انفراسٹرکچر پوائنٹس غیر فعال ہیں۔ دوسری جانب کیف کے مضافات میں ریلوے مرکز کو بھی نقصان پہنچا، جہاں ڈپو اور بوگیوں کو تباہ کر دیا گیا، جس سے ٹرانسپورٹ سسٹم متاثر ہوا ہے۔
یوکرینی وزیرِ خارجہ نے روسی کارروائیوں کو امن کے عمل سے انحراف قرار دیتے ہوئے کہا کہ روس شہری تنصیبات کو نشانہ بنا کر عالمی قوانین کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔ ادھر روس کی وزارتِ دفاع نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ یہ حملے یوکرین کی جانب سے مبینہ شہری اہداف پر حملوں کے جواب میں کیے گئے اور ہدف یوکرین کی فوجی صنعت، توانائی ڈھانچہ اور بندرگاہی تنصیبات تھیں۔
صورتحال کے پیشِ نظر پولینڈ نے بھی اپنے جنگی طیاروں کو الرٹ کر دیا تاہم پولش دفاعی اداروں نے فضائی حدود کی خلاف ورزی کی کوئی اطلاع نہیں دی۔