WE News:
2025-10-25@22:36:29 GMT

پاک افغان مذاکرات کا دوسرا دور استنبول میں شروع ہوگیا

اشاعت کی تاریخ: 25th, October 2025 GMT

پاک افغان مذاکرات کا دوسرا دور استنبول میں شروع ہوگیا

پاکستان اور افغانستان کے درمیان مذکرات کا دوسرا دور ترکیہ میں شروع ہوگیا ہے۔

یاد رہے کہ قبل ازیں اتوار 19 اکتوبر کو مذاکرات کا کامیاب دور مکمل ہوا تھا، اس موقع پر ہی مذاکرات کا آئندہ دور استنبول میں ہونا قرار پایا تھا۔ پہلے دور کے مذاکرات میں  افغانستان اور پاکستان نے قطر اور ترکیہ کے ثالثی کردار میں ہونے والے مذاکرات کے بعد اپنی متنازع سرحد پر ہونے والی خونریز جھڑپوں کے بعد فوری جنگ بندی پر اتفاق کیا تھا۔

دونوں پڑوسی ممالک نے یہ بھی فیصلہ کیا ہے کہ آنے والے دنوں میں فالو اپ اجلاس منعقد کیے جائیں گے تاکہ امن معاہدے پر عمل درآمد یقینی بنایا جا سکے۔

قطر کی ثالثی اور الجزیرہ کا حوالہ

الجزیرہ کے مطابق قطر کے وزارت خارجہ نے اتوار کی صبح اعلان کیا کہ افغانستان اور پاکستان نے جنگ بندی اور دونوں ممالک کے درمیان پائیدار امن اور استحکام قائم کرنے کے لیے میکانزم کے قیام پر اتفاق کیا ہے۔

دوحہ میں مذاکرات کے بعد دونوں ممالک نے یہ بھی طے کیا کہ وہ آنے والے دنوں میں فالو اپ اجلاس منعقد کریں گے تاکہ جنگ بندی کے نفاذ کی نگرانی اور تصدیق ممکن بنائی جا سکے۔

وزارت دفاع کی ملاقات اور معاہدے کی تفصیلات

افغانستان کے وزیر دفاع ملا محمد یعقوب نے پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ محمد آصف سے ملاقات کی اور معاہدے پر دست خط کیے۔

یہ بھی پڑھیں:بھارتی ایما پر افغان طالبان کی کارروائیوں سے پورا خطہ کس طرح متاثر ہو رہا ہے؟

اس معاہدے کی میڈیا ریلیز میں بتایا گیا کہ مذاکرات کا مقصد افغان سرزمین سے پاکستان پر ہونے والے کراس بارڈر دہشت گرد حملوں کو فوری طور پر روکنا اور سرحدی علاقے میں امن اور استحکام قائم کرنا تھا۔

پاک افغان دوحہ مذاکرات کا اگلا مرحلہ استنبول میں طے

ترکیہ کی میزبانی میں پاک افغان مذاکرات کا اگلا مرحلہ 25 اکتوبر کو استنبول میں منعقد ہوگا، جس میں دہشتگردی کے خطرات اور اعتماد سازی کے اقدامات پر مزید بات چیت کی جائے گی۔

قطر اور ترکیہ نے مذاکرات کی کامیابی میں اہم اور تعمیری کردار ادا کیا، جبکہ پاکستان نے امید ظاہر کی ہے کہ یہ پیش رفت دونوں برادر ممالک کے درمیان امن و استحکام کی بنیاد رکھے گی۔

پچھلے جھڑپوں اور فضائی کارروائیوں کا پس منظر

یاد رہے کہ دونوں ممالک کے درمیان جھڑپیں اور پاکستانی فضائی حملے اس وقت شروع ہوئے جب اسلام آباد نے کابل سے مطالبہ کیا کہ وہ ان باغیوں کو کنٹرول کرے جو پاکستان میں حملے بڑھا رہے تھے۔

پاک افغان مذاکرات میں طے پانے والے نکات کا عکس

پاکستانی فوج کا کہنا ہے کہ یہ جنگجو افغانستان میں محفوظ ٹھکانوں سے کارروائیاں کر رہے تھے۔

طالبان اور اسلام آباد کے بیانات

طالبان نے اس الزام کی تردید کی کہ انہوں نے پاکستان پر حملہ کرنے والے مسلح گروپوں کو پناہ دی ہے، اور پاکستانی فوج پر الزام لگایا کہ وہ افغانستان کے بارے میں غلط معلومات پھیلا رہی ہے اور داعش سے منسلک جنگجوؤں کو پناہ دے رہی ہے۔

اسلام آباد نے کابل کے الزامات مسترد کیے اور کہا کہ افغان سرزمین پر موجود گروپ پاکستان کے خلاف کارروائیاں کر رہے ہیں۔

خودکش حملے اور فوجی حکام کا بیان

جمعہ کو سرحد کے قریب خودکش حملے میں 7 پاکستانی فوجی ہلاک اور 13 زخمی ہوئے۔

پاکستانی فوج کے سربراہ فیلڈ مارشل عاصم منیر نے ہفتے کے روز کہا کہ افغان حکومت کو اپنے ان گروپوں کو کنٹرول کرنا چاہیے جو افغانستان میں محفوظ ٹھکانوں کا فائدہ اٹھا کر پاکستان میں حملے کر رہے ہیں۔

وزیر دفاع خواجہ آصف کی تصدیق اور اظہارِ تشکر

پاکستانی وفد کے سربراہ اور وزیر دفاع خواجہ آصف نے ایکس (سابق ٹوئٹر) پر بیان میں تصدیق کی کہ سیز فائر معاہدہ طے پا چکا ہے۔

پاکستان اور افغانستان کے مابین سیز فائر کا معاہدہ طے پاگیا۔ پاکستان کی سرزمین پہ افغانستان سے دھشت گردی کا سلسلہ فی الفور بند ھوگا۔ دونوں ھمسایہ ملک ایک دوسرے کی سرزمین کا احترام کریں گے الحمدوللہ
25اکتوبر کو استنبول میں دوبارہ وفود میں ملاقات ھو گی۔ اور تفصیلی معاملات بات ھوگی۔… pic.

twitter.com/OKNbRuXEPU

— Khawaja M. Asif (@KhawajaMAsif) October 18, 2025

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی سرزمین پر افغانستان سے دہشتگردی کا سلسلہ فی الفور بند ہوگا، اور دونوں ممالک ایک دوسرے کی خودمختاری کا احترام کریں گے۔

خواجہ آصف نے مزید بتایا کہ  25 اکتوبر کو استنبول میں وفود کے درمیان ایک اور ملاقات ہوگی، جس میں معاملات پر تفصیلی بات چیت ہوگی۔ ہم قطر اور ترکیہ کے برادرانہ کردار کے تہہ دل سے شکر گزار ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: افغانستان کے استنبول میں اور پاکستان دونوں ممالک مذاکرات کا وزیر دفاع پاک افغان کے درمیان

پڑھیں:

پاکستان اور افغان طالبان رجیم کے درمیان مذاکرات کا دوسرا مرحلہ کس قدر اہم؟

پاکستان اور افغان طالبان رجیم کے درمیان مذاکرات کا دوسرا مرحلہ آج ترکیہ کے شہر استنبول میں ہو گا۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان طالبان رجیم سے مذاکرات ضرور کرے مگر بارڈر پر بھی نظر رکھے، اعزاز احمد چوہدری

پاکستانی وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے دوحہ مذاکرات میں پاکستان وفد کی قیادت کی تھی۔ انہوں نے 19 اکتوبر کو استنبول میں مذاکرات کے دوسرے مرحلے کے بارے میں ایکس پر ایک پیغام کے ذریعے سے آگاہ کیا تھا۔

افغانستان کے ساتھ جنگ بندی معاہدے میں کہا گیا تھا کہ دوسرے مرحلے میں دوحہ میں ہونے والے مذاکرات میں دہشتگردی کو مانیٹر کرنے کے لیے میکنزم پر بات کی جائے گی۔

ان مذاکرات کا ایجنڈا کیا ہو گا، پاکستان کی جانب سے کون کون اِس میں شریک ہو گا، وفد کی قیادت کون کرے گا آج ترجمان دفترِخارجہ طاہر اندرابی کے سامنے جب یہ سوالات رکھے گئے تو اِس بارے میں اُنہوں نے مکمل لاعلمی کا اظہار کیا اور کہا کہ ’’استنبول میں ہونے والے مذاکرات دوحہ مذاکرات کا تسلسل ہیں جن کا مقصد افغان سرزمین سے پاکستان پر حملوں کو روکنا تھا اور ایک میکنزم جس کے ذریعے مانیٹرنگ کی جا سکے۔ پاک افغان کے درمیان جنگ بندی معاہدہ قائم ہے اور تب سے کوئی حملہ پاکستان میں نہیں ہوا‘۔

https://x.com/KhawajaMAsif/status/1979683548555546996

انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہم اپنی پوری ایمانداری کے ساتھ استنبول مذاکرات میں شرکت کر رہے ہیں۔ استنبول میں پاکستانی وفد کی سربراہی کون کرے گا اس سے آگاہ نہیں تاہم پاکستان پوری ایمانداری سے افغانستان کے ساتھ اپنے تعلقات بہتر کرنے کے لے کوشش کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’اس وقت ہم افغانستان کے ساتھ مذاکرات میں ہیں اس لیے بہت محتاط الفاظ استعمال کروں گا۔ ہم افغانستان سے صرف اتنا چاہتے ہیں کہ ان کی سرزمین ہمارے خلاف استعمال نہ ہو‘۔

کیا افغان حکومت امن کی خواہش رکھتی ہے؟

افغان طالبان رجیم کے سپوکس پرسن ذبیح اللہ مجاہد نے ٹوئٹ کیا تھا کہ دوحہ معاہدے کے بعد فالو اپ مذاکرات میں جنگ بندی معاہدہ برقرار رکھنے اور اِس کی تصدیق کے لیے قابلِ بھروسہ اور قابلِ تصدیق نظام تشکیل دینے پر بات کی جائے گی۔

مزید پڑھیے: افغان طالبان اور ٹی ٹی پی ایک ہیں، ہارون رشید

افغان وزارتِ خارجہ سوشل میڈیا سائٹ ایکس پر اپنے پیغامات میں پاکستان کو کشیدگی کا ذمّے دار کہتی ہے لیکن ساتھ ہی ساتھ جنگ بندی معاہدے کے بارے میں دوسرے ممالک کے خیرمقدمی بیانات کا ذِکر بھی ملتا ہے۔

23 اکتوبر کو افغان طالبان رجیم کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے برطانیہ کے خصوصی نمائندہ برائے افغانستان رچرڈ لنڈسے سے وزیر مہاجرین مولوی عبدالکبیر کی ملاقات کے بارے میں ایکس پر لکھا کہ برطانوی نمائندے نے پاک افغان جنگ بندی کا خیر مقدم کرتے ہوئے اِسے مستقبل جنگ بندی میں بدلنے پر زور دیا۔

اِسی طرح افغان وزارتِ خارجہ کی جانب سے ایکس پر ایک پیغام میں افغان وزارت خارجہ کے اہلکار ڈاکٹر محمد نعیم اور چینی حکومت کے نمائندہ خصوصی برائے افغانستان یو ژیاؤنگ کے درمیان 23 اکتوبر کو ہونے والی ملاقات کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ چینی نمائندہ خصوصی نے پاکستان اور افغانستان کے درمیان جنگ بندی کوششوں کو جاری رکھنے پر بات کی۔

مستقل جنگ بندی ممکن دوست ممالک کو کردار ادا کرنا پڑے گا، ایمبیسیڈر جاوید حفیظ

پاکستان کے سابق سفارتکار ایمبیسیڈر جاوید حفیظ نے وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاک افغان مذاکرات کا مستقبل کیا ہو گا اِس کے لیے مستقبل بینی کرنا پڑے گی کیونکہ ابھی مذاکرات کا ایک مرحلہ دوحہ میں مکمل ہوا ہے جس میں اچھے فیصلے ہوئے ہیں۔ جنگ بندی اور سرحد پار دہشتگردی روکنے کے ساتھ ساتھ اِس معاہدے میں یہ کہا گیا ہے کہ دونوں ممالک سفارتکاری کے ذریعے سے مسئلے کو حل کریں گے۔ مذاکرات کا دوسرا مرحلہ آج استنبول میں ہو گا تو دیکھتے ہیں اُس کے نتائج کیا سامنے آتے ہیں۔

استنبول مذاکرات میں دہشتگرد کاروائیوں کی مانیٹرنگ کا کیا طریقہ کار ہو سکتا ہے؟

اس بارے میں بات کرتے ہوئے ایمبیسیڈر جاوید حفیظ نے کہا کہ فوجی اعتبار سے دیکھا جائے تو ممکنہ طور پر طرفین کی فوجیں مشترکہ طور پر سرحد کی نگرانی پر اِتّفاق کر سکتی ہیں جبکہ دونوں ملکوں کے درمیان سرحد بہت طویل اور دشوار گزار ہے لیکن اس کے باوجود مرکزی داخلی راستے دونوں اطراف کی جانب سے مشترکہ طور پر حفاظت کیے جا سکتے ہیں اور ٹی ٹی پی کی کاروائیوں پر روک لگائی جا سکتی ہے۔

مزید پڑھیں: پاک فوج کی مہمند میں کارروائی: افغان طالبان کی الخوارج کی تشکیل کی کوش ناکام، ٹی ٹی پی کے 30 دہشتگرد ہلاک

اِس کے علاوہ فوجی کمانڈرز کے درمیان انسدادِ دہشتگردی کے لیے ممکنہ طور پر ہاٹ لائن کمیونیکیشن قائم کی جا سکتی ہے تا کہ کسی بھی قسم کی دراندازی اور دہشتگرد کارروائی سے طرفین ایک دوسرے کو آگاہ کر سکیں۔ اِس کے علاوہ وزرائے خارجہ کے درمیان بھی ہاٹ لائن قائم کی جا سکتی ہے۔

کیا افغان سائیڈ امن کی خواہش رکھتی ہے؟

اس سوال کے جواب میں ایمبیسیڈر جاوید حفیظ نے کہا کہ پچھلے 4 سال جس طرح سے ہمارا افغان طالبان رجیم کے ساتھ تعلق رہا، اس سے اُمید کم ہی رکھی جا سکتی ہے لیکن اس بار ہم دیکھتے ہیں کہ افغان طالبان رجیم نے جو وعدے کیے ہیں کیا وہ اُن پر عمل کرتے ہیں۔ اُنہوں نے امن کی خواہش کا اظہار کیا ہے اور ہمیں اِس پر شکوک و شبہات کا اظہار نہیں کرنا چاہییے۔

غیر مُلکی عناصر جنگ بندی معاہدے کے خلاف روبہ عمل ہو سکتے ہیں؟

ایمبیسیڈر جاوید حفیظ نے کہا کہ غیر مُلکی عناصر پاک افغان جنگ بندی معاہدے کے خلاف کام کر سکتے ہیں اور اِسے ختم کرانے کی کوشش کر سکتے ہیں جن میں سب سے پہلے ہمارا مشرقی ہمسایہ بھارت ہے جو اِس معاہدے کو ختم کرانے کی کوشش کرے گا۔ کیونکہ بھارت نہ صرف افغان طالبان بلکہ دہشتگردی کے لیے ٹی ٹی پی سے بھی براہِ راست رابطے کرتا ہے۔

کیا چین قیام امن میں کردار ادا کر سکتا ہے؟

ایمبیسیڈر جاوید حفیظ نے کہا کہ چین اپنی سرمایہ کاری کے ذریعے ایک بڑا اہم کردار ادا کر سکتا ہے اور دوسری بات یہ کہ چین اور پاکستان دہشتگردی کے خاتمے کے حوالے سے یکساں مؤقف و مفاد رکھتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس کی وجہ یہ ہے کہ چین سمجھتا ہے کہ دہشتگرد گروہ سنکیانگ صوبے میں دہشتگرد کاروائیاں کر سکتے ہیں جبکہ پاکستان کو بھی سرحد پار دہشتگردی سے خطرات لاحق ہیں۔

یہ بھی پڑھیے: پاکستان سے لڑائی افغان طالبان کی تنہائی میں اضافہ

ان کا کہنا تھا کہ چین طالبان رجیم کے ساتھ بات چیت کے ذریعے سے اُنہیں ایسی کاروائیوں سے اجتناب پر قائل کر سکتا ہے اور اُنہیں یہ بتا سکتا ہے کہ امن کی صورت میں افغانستان سی پیک میں شامل ہو کر فائدہ اُٹھا سکتا ہے۔

خلیجی ممالک کس طرح سے کردار ادا کر سکتے ہیں؟

اس سوال کے جواب میں ایمبیسیڈر جاوید حفیظ نے کہا کہ خلیجی ممالک اور خاص طور پر سعودی عرب قیامِ امن کے سلسلے میں خصوصی کردار ادا کر سکتا ہے کیوںکہ سعودی عرب میں مقدّس مقامات کی وجہ سے پوری اسلامی دنیا اُنہیں احترام کی نگاہ سے دیکھتی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ قطر اور دیگر خلیجی ممالک بھی اِس معاملے میں اپنا کردار ادا کر سکتے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

افغان طالبان پاک افغانستان کشیدگی پاکستان افغان طالبان رجیم مذاکرات پاکستان افغانستان مذاکرات

متعلقہ مضامین

  • پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان مذاکرات کا دوسرا دور ختم
  • پاک افغان مذاکرات کا دوسرا دور استنبول میں جاری
  • استنبول میں پاک افغان مذاکرات کا دوسرا دور شروع، دوحا معاہدے پر پیش رفت کا جائزہ
  • پاک افغان مذاکرات کا دوسرا دور استنبول میں شروع
  • پاک-افغان مذاکرات کا دوسرا دور آج استنبول میں ہوگا
  • پاکستان اور افغان طالبان مذاکرات کا دوسرا دور استنبول میں آج ہو گا، سرحدی گزرگاہیں بدستور بند
  • پاکستان، افغان طالبان مذاکرات کا دوسرا دور آج، افغانستان سے دہشتگردی روکنےکیلئے مانیٹرنگ میکنزم پربات ہوگی
  • پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان مذاکرات کا دوسرا دور آج استنبول میں ہوگا
  • پاکستان اور افغان طالبان رجیم کے درمیان مذاکرات کا دوسرا مرحلہ کس قدر اہم؟