بھارتی وزیراعظم نریندر مودی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا سامنا کرنے سے گریز کرنے لگے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق ڈائیلاگ پارٹنر ہونے کے باوجود نریندر مودی نے آسیان سمٹ کے لیے ملائشیا نہ جانے کا فیصلہ کیا ہے اور وہ اجلاس میں آن لائن شرکت کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: مودی سرکار کو ایک اور جھٹکا، ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت کا دورہ منسوخ کردیا

بھارتی وزارتِ خارجہ نے تصدیق کی ہے کہ وزیراعظم مودی ورچوئل طور پر سمٹ میں شریک ہوں گے۔ اس سے قبل بھی وہ شرم الشیخ سمٹ میں خود شریک ہونے کے بجائے ایک جونیئر وزیر کو بھیج چکے ہیں۔

کانگریس کے رہنما جے رام رمیش نے کہا کہ مودی ملائشیا اس لیے نہیں گئے کیونکہ وہ صدر ٹرمپ کا سامنا نہیں کرنا چاہتے اور شرم الشیخ سمٹ میں شریک نہ ہونے کی بھی یہی وجہ تھی۔

یہ بھی پڑھیں: نریندر مودی نے ڈونلڈ ٹرمپ کی 4 فون کالز مسترد کردیں، جرمن اخبار کا دعویٰ

ان کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات مودی کے لیے سیاسی طور پر خطرناک ثابت ہو سکتی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news آسیان سمٹ امریکا بھارت ڈونلڈ ٹرمپ رام رمیش شرم الشیخ نریندر مودی.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ا سیان سمٹ امریکا بھارت ڈونلڈ ٹرمپ شرم الشیخ ڈونلڈ ٹرمپ

پڑھیں:

ٹرمپ کے سامنے مودی کے جھکاؤ پر اپوزیشن شدید برہم

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

بھارتی اپوزیشن رہنماؤں اور صحافیوں نے وزیراعظم نریندر مودی کے حالیہ بیان میں پوشیدہ حقائق سامنے لاکر اُنہیں سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ مودی نے اپنے سوشل میڈیا پیغام میں کہا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے انہیں ٹیلیفون کے ذریعے دیوالی کی مبارکباد دی، مگر انہوں نے اس گفتگو کا ایک اہم پہلو — یعنی روس سے تیل کی خریداری اور تجارتی معاملات پر ہونے والی بات چیت — دانستہ طور پر چھپا لی۔

بھارتی اپوزیشن رہنما سپریا شری ناطے نے اس پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم نے عوام کو آدھا سچ بتایا۔ ان کے مطابق، ٹرمپ نے واضح طور پر بتایا تھا کہ مودی نے روس سے تیل نہ خریدنے کا وعدہ کیا ہے، مگر مودی نے اپنے بیان میں اس اہم نکتے کو گول کرگئے۔ سپریا شری ناطے نے مزید کہا کہ ٹرمپ اب تک 56 بار پاک بھارت جنگ بندی کا کریڈٹ لے چکے ہیں، اور مودی ہمیشہ ان کے مؤقف کی پیروی کرتے ہیں۔ ان کے مطابق، بھارت کی خارجہ پالیسی دراصل واشنگٹن میں تیار ہوتی ہے، جبکہ دہلی میں صرف اس پر عمل درآمد کیا جاتا ہے۔

اسی طرح معروف بھارتی صحافی سوہاسنی حیدر نے بھی وزیراعظم کو sk سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ مودی نے اپنے بیان میں دہشت گردی کا ذکر تو کیا، مگر امریکی صدر سے ہونے والی گفتگو میں تجارت اور روس سے تیل کی خریداری پر کیا بات ہوئی، اس بارے میں خاموشی اختیار کرلی۔ ان کے مطابق، یہ طرزِ عمل شفافیت کے اصولوں کے منافی ہے اور عوام کے اعتماد کو مجروح کرتا ہے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ مودی حکومت اکثر سفارتی کامیابیوں کو سیاسی تشہیر کے لیے استعمال کرتی ہے، مگر اس بار اپوزیشن اور صحافیوں نے اُن کی “باریک واردات” بے نقاب کردی۔

ویب ڈیسک مقصود بھٹی

متعلقہ مضامین

  • ڈونلڈ ٹرمپ ملائیشیا جاتے ہوئے العدید ایئربیس پر قطر کے امیر سے اہم ملاقات کرینگے
  • ٹرمپ کا شمالی کوریا کے حکمراں کم جونگ سے ملاقات کی خواہش کا اظہار
  • ٹرمپ کا شمالی کوریا کے حکمراں کم جونگ اُن سے ملاقات کی خواہش کا اظہار
  • ٹرمپ کا کینیڈا سے تجارتی مذاکرات ختم کرنے کا اعلان
  • ٹرمپ نے کینیڈا سے تجارتی مذاکرات منسوخ کر دیے
  • اسرائیل نے مغربی کنارا ضم کیا تو امریکی حمایت کھو بیٹھے گا، صدر ڈونلڈ ٹرمپ
  • اسرائیل نے مغربی کنارے کو ضم کیا تو امریکا کی حمایت کھو بیٹھے گا؛ ٹرمپ
  • ٹرمپ کے سامنے مودی کے جھکاؤ پر اپوزیشن شدید برہم
  • ٹرمپ کا روس پر بڑا وار: 2 بڑی روسی آئل کمپنیوں پر سخت پابندیاں عائد، پیوٹن سے ملاقات منسوخ