امریکا کا طیارہ بردار بحری بیڑا کیریبین روانہ، منشیات بردار کشتیوں کیخلاف کارروائیاں تیز
اشاعت کی تاریخ: 25th, October 2025 GMT
امریکا نے اپنے طیارہ بردار بحری بیڑے یو ایس ایس جیرالڈ آر فورڈ کیریئر اسٹرائیک گروپ کو کیریبین سمندر کی جانب روانہ کر دیا ہے تاکہ منشیات کی اسمگلنگ میں ملوث جہازوں کے خلاف کارروائیاں مزید تیز کی جا سکیں۔
یہ بھی پڑھیں:ڈونلڈ ٹرمپ کا وینزویلا سے آنے والی کشتی پر حملے، 11 منشیات فروشوں کی ہلاکت کا دعویٰ
امریکی نشریاتی ادارے این بی سی نیوز کے مطابق یہ بحری بیڑا اس وقت بحیرۂ روم میں موجود ہے اور اس کے ساتھ تین تباہ کن جنگی جہاز (ڈسٹرائرز) بھی شامل ہیں۔
پینٹاگون کے ترجمان شان پارنیل نے کہا کہ جنوبی کمان کے علاقے میں امریکی افواج کی موجودگی میں اضافہ غیر قانونی سرگرمیوں کو روکنے اور امریکا و مغربی نصف کرہ کی سلامتی کو مضبوط بنانے میں مدد دے گا۔
ان کے مطابق یہ فورسز منشیات کی اسمگلنگ اور بین الاقوامی مجرمانہ گروہوں کی سرگرمیوں کو کمزور کرنے کی صلاحیت میں اضافہ کریں گی۔
امریکی وزیرِ دفاع پیٹ ہیگستھ نے تصدیق کی کہ یہ اسٹرائیک گروپ ایک ہفتے میں بحرِ اوقیانوس عبور کرکے کیریبین پہنچ جائے گا، جہاں اس کی تعیناتی سے امریکی بحری موجودگی تقریباً دوگنی ہو جائے گی۔
انہوں نے بتایا کہ امریکی افواج نے حال ہی میں ایک رات کے وقت فضائی حملہ کیا جس میں ایک کشتی کو نشانہ بنایا گیا جو مبینہ طور پر منشیات لے جا رہی تھی۔
یہ بھی پڑھیں:امریکا اور وینزویلا کے درمیان کشیدگی میں اضافہ، ٹرمپ نے بحری جہاز تعینات کردیے
اس کارروائی میں 6 افراد مارے گئے، جنہیں وزیرِ دفاع نے ’نارکو دہشتگرد‘ قرار دیا، جبکہ امریکی اہلکار محفوظ رہے۔
یہ حملہ رواں ہفتے ہونے والا تیسرا واقعہ تھا، جس سے پہلے ایک کارروائی وسطی امریکا کے قریب بحرالکاہل میں کی گئی۔ مجموعی طور پر اب تک دس کارروائیوں میں 43 اسمگلر مارے جا چکے ہیں۔
امریکا کی موجودہ تعیناتی میں آٹھ بحری جہاز، ایک آبدوز اور تقریباً 6,000 اہلکار شامل ہیں، جو صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کی منشیات کے خلاف مہم کا حصہ ہے۔
صدر ٹرمپ نے کانگریس کو مطلع کیا ہے کہ امریکا اب منشیات کے کارٹلز کے ساتھ براہِ راست جنگ میں مصروف ہے، جو فینٹینیل، کوکین اور میتھ ایمفیٹامائن جیسی خطرناک منشیات امریکا بھیجتے ہیں۔
ٹرمپ حکومت نے وینزویلا کے صدر نکولس مادورو پر الزام لگایا ہے کہ وہ منشیات کی اسمگلنگ سے منافع کما رہے ہیں اور امریکا کو منشیات سے بھر رہے ہیں۔
اسی تناظر میں مادورو کی گرفتاری میں مدد دینے والی معلومات پر انعام 50 ملین ڈالر تک بڑھا دیا گیا ہے۔
امریکی میڈٰیا کے مطابق امریکی خفیہ ادارہ سی آئی اے کو وینزویلا میں کارروائیوں کی اجازت دے دی گئی ہے، جہاں وہ منشیات کی اسمگلنگ سے متعلق معلومات اکٹھی کر رہا ہے، اور مستقبل میں وینزویلا کے اندر ہدفی حملوں کے امکان پر غور کیا جا رہا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا صدر ٹرمپ منشیات نکولس مادورو وینزویلا.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکا منشیات نکولس مادورو وینزویلا منشیات کی اسمگلنگ وینزویلا کے
پڑھیں:
پاکستان کی سفارتی کامیابیاں: عالمی سطح پر اعتراف، امریکی جریدے نے ’’خطے کا فاتح‘‘ قرار دے دیا
امریکا کے معروف جریدے ’’فارن پالیسی‘‘ نے اپنی حالیہ رپورٹ میں پاکستان کی حکومتی سفارتکاری اور عسکری ڈپلومیسی کی بھرپور تحسین کی ہے اور اسلام آباد کو خطے کا ’’سفارتی فاتح‘‘ قرار دیا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ پاکستان کی متوازن خارجہ پالیسی نے عالمی منظرنامے میں ایک نئی تبدیلی لائی ہے، جس سے سفارتکاری کے میدان میں نئے افق کھل گئے ہیں۔ خاص طور پر گزشتہ چھ ماہ میں پاکستان کی سفارتکاری نے عالمی سطح پر توجہ حاصل کی، جس میں امریکا سے تعلقات کی بحالی، ترکی، ملائیشیا، ایران کے ساتھ معاہدے اور چین کے ساتھ تعلقات کا فروغ شامل ہے۔
رپورٹ میں سعودی عرب کے ساتھ اسٹرٹیجک دفاعی معاہدے کو بھی نمایاں کامیابی قرار دیا گیا، جس نے خطے میں ایک نئی سفارتی لہر پیدا کی ہے۔ یہ معاہدہ پاکستان کی خارجہ پالیسی کی کامیابی کا کھلا مظہر ہے۔
امریکی جریدے نے اس بات کا بھی ذکر کیا کہ پاکستان اور امریکا کے تعلقات کی بحالی کی ابتدا غیر متوقع واقعات سے ہوئی، جن میں پاکستان کا داعش خراسان کے ایک اہم دہشت گرد کو گرفتار کرنا شامل تھا، جو کابل ایئرپورٹ حملے کا ماسٹر مائنڈ تھا۔ امریکی سینٹ کام کے سربراہ جنرل مائیکل کوریلا نے پاکستان کے انسداد دہشت گردی تعاون کو ’’غیر معمولی اور مؤثر‘‘ قرار دیا ہے۔
فارن پالیسی میگزین نے مزید لکھا کہ امریکا اور پاکستان کے تعلقات کی بحالی نے امریکا اور بھارت کے تعلقات میں دراڑ پیدا کر دی ہے، اور بھارت کے لیے یہ خطرہ پیدا ہو گیا ہے کہ اس کی 25 سالہ سفارتی محنت اور اعتماد ضائع ہو سکتا ہے۔ ٹرمپ اور مودی کی تلخ فون کال کے بعد امریکا اور بھارت کے تعلقات میں کشیدگی آئی، جس سے پاکستان کو نئی راہیں کھل گئیں۔ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاک بھارت کشیدگی کے خاتمے کے لیے کشمیر پر ثالثی کی پیشکش بھی کی تھی۔
جون میں فیلڈ مارشل عاصم منیر اور ٹرمپ کے درمیان ہونے والی دو گھنٹے طویل ملاقات نے دونوں ممالک کے تعلقات میں نئی گرمجوشی پیدا کی۔ وزیراعظم شہباز شریف کی ٹرمپ سے ملاقاتیں اور غزہ امن کانفرنس میں شرکت نے پاکستان کے بڑھتے عالمی اثر و رسوخ کو اجاگر کیا۔
پاکستان نے ٹرمپ کے دور میں شاندار تجارتی پیکیج حاصل کرتے ہوئے سفارتکاری کے میدان میں نیا سنگ میل عبور کیا ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف کی موثر سفارتکاری کے نتیجے میں ایک امریکی کمپنی نے پاکستان میں 500 ملین ڈالرز کی سرمایہ کاری کا اعلان کیا ہے۔
پاکستان نے نہ صرف امریکا، چین اور سعودی عرب سے تعلقات مضبوط کیے ہیں بلکہ غیر نیٹو اتحادی ہونے کے باوجود ان ممالک کے ساتھ بیک وقت مضبوط تعلقات قائم کرنے میں کامیاب ہوا ہے۔ اس متوازن خارجہ پالیسی اور موثر سفارتکاری نے پاکستان کو عالمی منظرنامے پر ایک اہم کھلاڑی کے طور پر متعارف کرایا ہے۔