پاک افغان مذاکرات کا دوسرا دور ختم، پاکستان نے طالبان کو دہشتگردی کی روک تھام کیلئے جامع پلان دیدیا
اشاعت کی تاریخ: 26th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ترکیہ کے شہر استنبول میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان مذاکرات کا دوسرا مرحلہ اختتام پذیر ہوگیا۔
ذرائع کے مطابق مذاکرات استنبول کے ایک مقامی ہوٹل میں ہوئے، جن کی میزبانی ترکیہ کے اعلیٰ حکام نے کی۔ اس موقع پر دونوں ممالک کے وفود نے قطر میں ہونے والے گزشتہ مذاکرات میں طے پانے والے نکات پر عملدرآمد کا جائزہ لیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان نے افغان وفد کو دہشت گردی کی روک تھام کے لیے ایک جامع اور عملی منصوبہ پیش کیا ہے۔ مذاکرات میں پاکستان کی جانب سے دو رکنی وفد نے شرکت کی، جبکہ افغانستان کی نمائندگی نائب وزیرِ داخلہ رحمت اللہ مجیب نے کی۔
یاد رہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان مذاکرات کا پہلا دور قطر کے دارالحکومت دوحہ میں قطر اور ترکیہ کی ثالثی سے منعقد ہوا تھا، جس کے نتیجے میں دونوں ممالک کے درمیان عارضی جنگ بندی طے پائی تھی۔
دوسری جانب پاک افغان کشیدگی کے باعث چمن، خیبر، جنوبی و شمالی وزیرستان اور ضلع کرم کے سرحدی راستے مسلسل چودھویں روز بھی بند ہیں۔ باب دوستی، طورخم، خرلاچی، انگور اڈہ اور غلام خان کی سرحدوں پر سینکڑوں تجارتی اور مال بردار گاڑیاں تاحال پھنس کر رہ گئی ہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
پاک افغان مذاکرات کا دوسرا دور استنبول میں جاری
میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان اور افغانستان کے وفود کے درمیان مذاکرات استنبول کے مقامی ہوٹل میں ہو رہے ہیں جس کی میزبانی ترکیہ کے اعلیٰ حکام کر رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ قطر اور ترکیہ کی ثالثی میں ہونے والے پاکستان اور افغانستان کے درمیان مذاکرات کا دوسرا دور استنبول میں جاری ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان اور افغانستان کے وفود کے درمیان مذاکرات استنبول کے مقامی ہوٹل میں ہو رہے ہیں جس کی میزبانی ترکیہ کے اعلیٰ حکام کر رہے ہیں۔ نجی ٹی وی کے مطابق پاکستان کا 7 رکنی وفد سینئر عسکری، انٹیلی جنس اور وزارتِ خارجہ کے حکام پر مشتمل ہے جب کہ افغانستان کا 7 رکنی وفد نائب وزیرِ داخلہ کی قیادت میں مذاکرات میں شریک ہے۔ رپورٹ کے مطابق مذاکرات میں قطر میں افغان سفارت خانے کے قائم مقام سربراہ، افغان وزیر داخلہ کے بھائی انس حقانی، نور احمد نور، وزارت دفاع کے عہدیدار نور الرحمان نصرت اور افغان حکومت کے وزارت خارجہ کے ترجمان بھی شامل ہیں۔ ذرائع کے مطابق ان مذاکرات میں ایک میکنزم تشکیل دیا جا رہا ہے جس میں دہشتگردی کے حوالے سے مانیٹرنگ شامل ہیں۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ پاکستانی حکام ان مذاکرات کے لیے اپنی تجاویز لے کر گئے ہیں جن میں افغانستان سے پاکستان میں دہشتگرد حملے، ان کی مانیٹرنگ اور اس حوالے سے میکنزم کو حتمی شکل دینے کی کوشش کی جائے گی۔