Jasarat News:
2025-12-11@12:04:29 GMT

مہنگائی کا طوفان؛ عوام پریشان

اشاعت کی تاریخ: 27th, October 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251027-03-5
سردار محمدریاض
پاکستان ایک طویل عرصے سے سیاسی، معاشی اور سماجی مسائل کی زد میں ہے مگر حالیہ برسوں میں مہنگائی کی شدت نے عوام کی زندگی اجیرن بنا دی ہے۔ روزمرہ کے اخراجات سے لے کر بنیادی ضروریاتِ زندگی تک ہر شے کی قیمت آسمان سے باتیں کر رہی ہے۔ متوسط طبقہ، جو کبھی ملک کی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی سمجھا جاتا تھا آج کچلے ہوئے طبقات کی صف میں شامل ہو چکا ہے۔ غریب آدمی کا چولہا ٹھنڈا ہے۔ بچوں کی تعلیم خواب بن چکی ہے اور صحت کی سہولت ایک نایاب نعمت بن گئی ہیں۔ بازاروں کا حال یہ ہے کہ سبزی، دال، گوشت، دودھ، آٹا، چینی جیسی بنیادی اشیاء بھی عام آدمی کی دسترس سے باہر ہو چکی ہیں۔ ہر ہفتے قیمتوں میں اضافہ ہوتا ہے مگر آمدنی وہی کی وہی۔ تنخواہ دار طبقے کی حالت تو مزید ناگفتہ بہ ہے۔ جو لوگ پہلے مہینے کے آخر تک کسی نہ کسی طرح گزارا کر لیتے تھے وہ اب مہینے کے وسط تک ہی معاشی بحران کا شکار ہو جاتے ہیں۔ معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ مہنگائی کی بنیادی وجوہات میں حکومتی ناقص پالیسیاں، کرپشن، روپے کی قدر میں کمی، اور درآمدات پر انحصار شامل ہے۔ جب ایک ملک اپنی ضروریات کے لیے بیرونی منڈیوں کا محتاج ہو جائے تو مہنگائی ناگزیر ہو جاتی ہے۔ پاکستان میں بھی یہی صورتحال درپیش ہے۔

زراعت جو کبھی اس ملک کی معیشت کا ستون تھی اب زبوں حالی کا شکار ہے۔ کسان کو اس کی فصل کا جائز دام نہیں ملتا جبکہ صارف کو وہی اجناس کئی گنا زیادہ قیمت پر دستیاب ہوتی ہیں۔ یہ سب کچھ ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب حکمران طبقہ اپنی عیش و عشرت میں مصروف ہے۔ ان کے اخراجات، سہولتیں اور پروٹوکول میں کوئی کمی نہیں آئی۔ وزیروں، مشیروں اور بیوروکریسی کے لیے تنخواہیں، الاوئنسز اور مراعات بڑھتی جا رہی ہیں جبکہ عوام کو قربانی، صبر، اور حب الوطنی کے بھاشن دیے جا رہے ہیں۔ جب حکمران خود کفایت شعاری کی مثال نہ بنیں تو عوام سے قربانی کی امید رکھنا بے معنی ہے۔ پاکستان کی سیاسی تاریخ گواہ ہے کہ ہر حکومت نے عوام کو خوشحالی کے خواب دکھائے مگر حقیقت میں ان کے مسائل میں اضافہ ہی ہوا۔ جمہوریت کے نام پر اقتدار میں آنے والے ہوں یا آمریت کے دعویدار، کسی نے بھی عوامی فلاح کو اپنی ترجیح نہیں بنایا۔ اقتدار میں آتے ہی سیاسی وفاداریاں تبدیل ہو جاتیںہیں۔ وعدے فراموش کر دیے جاتے ہیں اور پالیسیوں میں عوام کے بجائے مخصوص طبقوں کو فائدہ پہنچایا جاتا ہے۔ دوسری جانب اداروں کی بے حسی بھی کھل کر سامنے آ چکی ہے۔ کوئی قیمتوں پر کنٹرول کرنے والا نہیں، کوئی ذخیرہ اندوزوں اور منافع خوروں کے خلاف موثر کارروائی کرنے والا نہیں۔ ہر چیز خودکار نظام کے رحم و کرم پر چھوڑ دی گئی ہے۔ پرائس کنٹرول کمیٹیاں صرف کاغذوں میں فعال ہیں جبکہ عملی طور پر بازار میں لاقانونیت کا راج ہے۔

اس تمام تر صورتحال کا سب سے زیادہ اثر نوجوان نسل پر پڑ رہا ہے۔ تعلیم مہنگی ہو چکی ہے۔ روزگار کے مواقع ناپید ہیں اور جو تھوڑے بہت روزگار دستیاب ہیں وہ یا تو سفارش کی بنیاد پر ملتے ہیں یا پھر اتنی کم اُجرت پر کہ گزارا ممکن نہیں۔ ایسے حالات میں نوجوان یا تو جرائم کی دنیا کا رُخ کرتے ہیں یا پھر بیرون ملک جانے کے خواب میں اپنی جمع پونجی لٹا دیتے ہیں۔ یہ ہنر مند، پڑھے لکھے نوجوان ملک کا اثاثہ ہیں مگر انہیں موقع نہ دینا ایک قومی سانحہ ہے۔ مسائل کے حل کے لیے سب سے پہلے دیانتدار قیادت کی ضرورت ہے جو قوم کے مفاد کو ذاتی مفاد پر ترجیح دے۔ ہمیں ایسی پالیسیوں کی ضرورت ہے جو مقامی پیداوار کو فروغ دیں۔ زراعت اور صنعت کو مضبوط بنائیں۔ تعلیم اور صحت پر سرمایہ کاری کو بڑھائیں اور سب سے بڑھ کر ایک ایسا نظام تشکیل دیں جو شفافیت، احتساب اور میرٹ پر مبنی ہو۔ اس وقت ملک کو وقتی ریلیف کی نہیں بلکہ ایک جامع، مستقل اور طویل المدتی معاشی حکمت عملی کی ضرورت ہے۔ مہنگائی پر صرف شور مچانے سے کچھ حاصل نہیں ہو گا جب تک ہم بطور قوم اپنی ترجیحات کا تعین نہ کریں، فضول خرچی کو ترک نہ کریں اور اپنے وسائل کا درست استعمال نہ کریں۔ ہمیں ایسے نمائندے منتخب کرنا ہوں گے جو ہمارے مسائل کو سمجھیں۔ ان کا ادراک رکھیں اوران میں انہیں حل کرنے کی صلاحیت بھی ہو۔

مہنگائی کا یہ طوفان وقتی نہیں لگتا بلکہ یہ ایک ایسا سلسلہ بن چکا ہے جو ہر سال نئی شدت کے ساتھ آتا ہے۔ اگر اس کا تدارک نہ کیا گیا تو یہ نہ صرف معیشت کو تباہ کر دے گا بلکہ سماجی انتشار کو بھی جنم دے گا۔ جرائم میں اضافہ، ذہنی دباؤ، خودکشیاں، اور معاشرتی اقدار کا زوال اس مہنگائی کی ہی پیداوار ہیں اگر ہم نے اب بھی آنکھیں نہ کھولیں تو وہ وقت بہت دور نہیں جب یہ بحران ناقابل ِ واپسی شکل اختیار کر لے گا۔

ملک کو اس دلدل سے نکالنے کے لیے محض بیانات یا اعلانات کافی نہیں۔ عملی اقدامات، نیک نیتی، اور سخت فیصلوں کی ضرورت ہے۔ عوام کی حالت سدھارنے کے لیے ان کی آواز کو سننا ہوگا، ان کے دکھ کو محسوس کرنا ہوگا اور ان کی زندگی میں بہتری لانے کے لیے سنجیدہ کوششیں کرنا ہوں گی۔ حکمرانوں کو یہ سمجھنا ہوگا کہ اقتدار صرف مراعات کا نہیں، بلکہ ذمے داریوں کا نام بھی ہے۔ جب تک یہ احساس بیدار نہیں ہوتا، پاکستان کے عوام اسی طرح مہنگائی کے طوفان میں ڈوبتے رہیں گے اور حکمران محلات میں بیٹھے بے حسی کا مظاہرہ کرتے رہیں گے۔

سیف اللہ

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: کی ضرورت ہے کے لیے

پڑھیں:

پاکستان میں مہنگائی مزید بڑھ سکتی ہے‘ آئی ایم ایف کا انتباہ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251211-01-26
اسلام آباد(نمائندہ جسارت،خبر ایجنسیاں) پاکستان میں مہنگائی مزید بڑھ سکتی ہے‘ آئی ایم ایف کا انتباہ۔ بیرونی طلب کمزور اور تجارت میں غیر یقینی صورتحال برقرار ہے، ایشیائی ترقیاتی بینک۔ تفصیلات کے مطابقعالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان میں مہنگائی میں اضافے کا خدشہ ظاہر کردیا۔آ ئی ایم ایف نے گزشتہ 2 سال کی معاشی کارکردگی سمیت رواں مالی سال کی معاشی پروجیکشنزبھی جاری کردیں۔آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ پاکستان میں مہنگائی کی شرح 4.5 فیصد سے 6.3 فیصد تک پہنچ سکتی ہے، جون2026 میں مہنگائی بڑھنے کی شرح 8.9 فیصدتک پہنچ سکتی ہے جب کہ مہنگائی کی شرح جون 2025 میں 3.2 فیصد تھی۔آئی ایم ایف کے مطابق رواں مالی سال معاشی ترقی کی شرح 3.2 فیصد پہنچنے کا امکان ہے، پاکستان میں بیروزگاری کی شرح 8 فیصد سے کم ہوکر 7.5 فیصد تک پہنچ سکتی ہے، مالی سال 2026 میں معیشت میں ٹیکسوں کاحصہ 16.3 فیصد تک پہنچنے کی توقع ہے۔عالمی مالیاتی فنڈ کا کہنا ہے کہ مالی سال 2025 میں معیشت میں ٹیکسوں کا حصہ 15.9 فیصد تھا، مالی سال 2026 میں مالیاتی خسارہ 4 فیصد تک پہنچنے کا امکان ہے جو مالی سال 2025 میں 5.4 فیصد تھا جب کہ 2026 میں معیشت میں قرضوں کا بوجھ 69.6 فیصد تک ہوسکتا ہے۔آئی ایم ایف کے مطابق مالی سال 2025 میں معیشت پر قرضوں کا بوجھ 70.6 فیصد تھا، 2026 میں غیرملکی قرضے معیشت کا 22.5 فیصد تک ہوسکتے ہیں جب کہ مالی سال 2025 میں غیرملکی قرضے معیشت کا 22.5 فیصد تھے۔آئی ایم ایف کے مطابق 2026 میں سرمایہ کاری معیشت کا 0.5 فیصد ہوسکتی ہے جو2025 میں معیشت کا 0.6 فیصد تھی۔اس کے علاوہ مالی سال 2026 میں زرمبادلہ ذخائر 17.8ارب ڈالر ہوسکتے ہیں جو 2025 میں 14.5ارب ڈالرتھے۔علاوہ ازیںایشیائی ترقیاتی بینک نے پاکستان کی جی ڈی پی 2025 کے لیے2.7 فیصد سے بڑھا کر3.0کردی ہے اور بتایا ہے گزشتہ مالی سال کی آخری سہ ماہی میں گروتھ ریٹ 5.7 فیصد ریکارڈ کی گئی ہے۔پاکستان کی معیشت سے متعلق ایشیائی ترقیاتی بینک کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق بڑی صنعتوں کی پیداوارمیں تیزی آئی ہے اور رواں مالی سال میں بھی مضبوط بہتری متوقع ہے۔رپورٹ میں 26-2025 کی گروتھ میں بھی بہتری اور کاروباری ماحول سازگار قرار دیا گیا اور کہا گیا ہے کہ جون 2025 کے سیلاب کے باوجود معاشی رفتار برقرار رہی ہے۔ایشیائی ترقیاتی بینک نے رپورٹ میں بتایا کہ پرائیوٹ سیکٹر کریڈٹ اور کھپت میں اضافہ گروتھ کا باعث بنا، سرمایہ کاری اور انڈسٹری میں ریکوری سے ترقی کا رجحان جاری ہے۔رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ پاکستانی معیشت میں بیرونی طلب کمزور اور تجارت میں غیر یقینی صورت حال بدستور برقرار ہے۔

نمائندہ جسارت سیف اللہ

متعلقہ مضامین

  • میرپورخاص،نئی تعمیر رورل ہیلتھ سینٹر کی عمارت غیر فعال ،عوام پریشان
  • پاکستان میں مہنگائی مزید بڑھ سکتی ہے‘ آئی ایم ایف کا انتباہ
  • آئی ایم ایف نے پاکستان میں مہنگائی میں اضافے کا خدشہ ظاہر کردیا
  • ڈکی بھائی کے لرزہ خیز انکشافات نے سوشل میڈیا پر طوفان برپا کردیا
  • 200 روپے کے ٹکٹ پر ڈیڑھ کروڑ کا انعام جیتنے کے باوجود مزدور پریشان، مگر کیوں؟
  • پاکستان میں مہنگائی میں اضافے کا امکان ہے: آئی ایم ایف
  • برطانیہ میں طوفان کے باعث 3ہزار گھر وں کی بجلی منقطع
  • بی جے پی کے جبر سے گجرات میں کسان پریشان ہیں، اروند کیجریوال
  • سندھ، بیشتر شوگر ملز میں کرشنگ شروع نہ کی جاسکی، آبادگار پریشان
  • سری لنکا میں متاثرین طوفان کیلیے پاکستان کی نئی امدادی کھیپ روانہ