اسلام آباد+ سرینگر (خبر نگار خصوصی+ آئی این پی) کنٹرول لائن کے دونوں اطرف اور پاکستان سمیت دنیا بھر میں مقیم کشمیری آج پیر  27اکتوبر کو بھارتی جارحیت کے خلاف  یوم سیاہ کے طور پر منا رہے ہیں جس کا مقصد دنیا کو باور کرانا ہے کہ بھارت نے ان کے مادر وطن پر غیر قانونی طور پر ان کی خواہشات کے برخلاف قبضہ کر رکھا ہے۔ اقوام عالم   کشمیریوں سے کئے وعدے  پورے کروائیں۔27 اکتوبر 1947 ء کو بھارت نے تقسیم برصغیر کے فارمولے کی کھلی خلاف ورزی اور کشمیریوں کی امنگوں کے برخلاف سرینگر کے ہوائی اڈے پر اپنی فوج اتار کر جموں وکشمیر پر قبضہ کرلیا تھا۔ یوم سیاہ کے موقع پر کل جماعتی حریت کانفرنس کی کال پر مقبوضہ  وادی میں مکمل ہڑتال   کی جائے گی اور احتجاجی مظاہر ے ہوں گے۔ اس موقع پر  بھارتی فورسز کی بھاری نفری تعینات کردی گئی ہے اور وادی کو سکیورٹی قلعہ میں تبدیل کردیا گیا ہے ۔ سرینگر، بارہمولہ، پلوامہ، اسلام آباد، کولگام ، کپواڑہ اور مقبوضہ کشمیر کے دیگر حصوں میں پوسٹرز چسپاں کیے گئے ہیں جن میں کشمیریوں پر زور دیا گیا ہے کہ وہ اپنے مادر وطن پر بھارت کے غیر قانونی قبضے کے خلاف مکمل ہڑتال کریں۔ پوسٹروں حریت رہنمائوں کی تصاویر موجود ہیں۔ آزاد کشمیر، پاکستان اور دنیا بھرمیں احتجاجی مارچ، ریلیاں اور سیمینار منعقد کئے جائیں گے۔ اس موقع پر بی جے پی کی ہندوتوا حکومت کی طرف سے 5اگست 2019ء کو مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی بھی مذمت کی جائے گی۔ یوم سیاہ منانے کی کال کل جماعتی حریت کانفرنس نے دے رکھی ہے اور دیگر آزادی پسند تنظیموں نے اس کی حمایت کی ہے۔ ادھر وزیرِاعظم محمد شہباز شریف کی ہدایت پر اس سلسلے میں ایک نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا گیا ہے  جس کے مطابق آج پیر کو صبح 10 بجے ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی جائے گی تاکہ مقبوضہ جموں و کشمیر کے مظلوم عوام سے یکجہتی کا اظہار کیا جا سکے۔ صدر مملکت آصف علی زرداری نے یومِ سیاہ کشمیر کے موقع پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ پاکستان مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کی جدوجہد میں ان کی اخلاقی، سفارتی اور سیاسی حمایت جاری رکھے گا۔ پاکستانی قوم اپنے کشمیری بھائیوں اور بہنوں کے ساتھ مکمل یکجہتی کے ساتھ کھڑی ہے۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ مسئلہ جموں و کشمیر کے پرامن حل کے بغیر برصغیر کا دائمی امن و استحکام محض خواب ہی رہے گا۔ میں کشمیری عوام کو یہ یقین دلانا چاہتا ہوں کہ وہ اپنی اس جدوجہد میں اکیلے نہیں بلکہ 24 کروڑ پرعزم پاکستانی عوام ان کے ساتھ کھڑے ہیں۔ 

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: کشمیر کے یوم سیاہ

پڑھیں:

جموں و کشمیر، حراستی ہلاکت کیس میں ہائی کورٹ نے ضلع مجسٹریٹ کا آرڈر مسترد کیا

درخواست گزار نے موقف اختیار کیا تھا کہ اکنامکس آفینس ونگ کشمیر (سابق کرائم برانچ کشمیر) کو شفیقہ نامی ایک خاتون کی شکایت میں درج نوعیت کے کیس کی تفتیش کا اختیار حاصل نہیں۔ اسلام ٹائمز۔ ہائی کورٹ آف جموں و کشمیر نے سرینگر کے ایک مجسٹریٹ کے اس حکمنامے کو کالعدم قرار دیا جس میں اکنامک آفنس وِنگ (EOW) کو ایک نوجوان کی مبینہ حراستی تشدد اور موت کے معاملے میں ایف آئی آر درج کرنے کی ہدایت کی گئی تھی۔ عدالت نے قرار دیا کہ اکنامک آفینس وِنگ کو اس نوعیت کے معاملات کی جانچ کا اختیار نہیں ہے۔ جسٹس سنجے دھر نے اکنامکس وِنگ (کشمیر) کے ایس ایس پی کی درخواست منظور کرتے ہوئے کہا کہ مجسٹریٹ نے قانون کے دائرے سے باہر جا کر اکنامک آفنس ونگ کو اُس جرم کی تفتیش کا حکم دیا جس کا اسے قانونی اختیار نہیں تھا۔ ایس ایس پی نے 15 جولائی 2022ء کو مجسٹریٹ کے حکم کو عدالت عالیہ میں چیلنج کیا تھا۔ درخواست گزار نے موقف اختیار کیا تھا کہ اکنامکس آفینس ونگ کشمیر (سابق کرائم برانچ کشمیر) کو شفیقہ نامی ایک خاتون کی شکایت میں درج نوعیت کے کیس کی تفتیش کا اختیار حاصل نہیں۔

جج نے نوٹ کیا کہ حکومت کی 9 مئی 2022ء کی نوٹیفکیشن S.O. 232 کے مطابق اقتصادی اور مالی نوعیت کے مخصوص جرائم ہی اکنامکس وِنگ میں درج اور تفتیش کئے جا سکتے ہیں، جبکہ حراستی تشدد یا قتل جیسے الزامات اس فہرست میں شامل نہیں۔ جسٹس دھر نے اپنے چار صفحات پر مشتمل فیصلے میں لکھا کہ نوٹیفکیشن S.O 232 مورخہ 9 مئی 2022ء سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت نے اکنامکس آفینس وِنگ سرینگر کے دفتر کو پولیس اسٹیشن قرار دیا ہے اور وہاں تعینات سپرنٹنڈنٹ آف پولیس کو اسٹیشن ہاؤس آفیسر کے اختیارات دئے گئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ نوٹیفکیشن کے ساتھ منسلک فہرست ان جرائم کی تفصیل دیتی ہے جنہیں درج اور تفتیش کیا جا سکتا ہے اور حراستی تشدد اس فہرست میں شامل نہیں۔

عدالت نے نوٹ کیا کہ مدعا علیہ شفیقہ منیر نے الزام عاید کیا تھا کہ اس کے فرزند کو نوگام پولیس اسٹیشن کی پولیس ٹیم نے تشدد کا نشانہ بنا کر اس کا قتل کیا۔ تاہم جج نے کہا کہ الزام سنگین ہونے کے باوجود تفتیشی اداروں کی قانونی حدود کا احترام ضروری ہے۔ جسٹس دھیر نے 2010ء کے "ایس بلبیر سنگھ بمقابلہ ایشرداس" کیس کا بھی حوالہ دیا جس میں عدالت نے قرار دیا تھا کہ مجسٹریٹ صرف اسی صورت میں کرائم برانچ کو تفتیش کا حکم دے سکتا ہے جب الزام شدہ جرائم اس کے قانونی دائرہ اختیار میں آتے ہوں۔ ہائی کورٹ نے کیس کو دوبارہ مجسٹریٹ کے پاس بھیجتے ہوئے ہدایت دی کہ وہ مدعا علیہ نمبر 1 (شفیقہ) کی شکایت پر قانون کے مطابق نیا حکم جاری کرے۔

متعلقہ مضامین

  • مظفر آباد: انسانی حقوق کے عالمی دن پر مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم اور جنگی کیخلاف پاسبان حریت کے زیراہتمام ننگے پائوں احتجاجی مارچ کیا جارہاہے
  • وزیراعظم آزاد کشمیر سے امیر مقام کی ملاقات
  • بھارت میں مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کو مسلسل مظالم کا سامنا ہے، مقررین
  • بھارت میں مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کو مسلسل مظالم کا سامنا ہے، مقررین سیمینار
  • جموں، کٹھوعہ اور سانبہ میں بھارتی فورسز کی محاصرے اور تلاشی کی کارروائیاں
  • مقبوضہ کشمیر اور بھارت میں مسلمانوں کو نسل کشی کے خطرات کا سامنا ہے
  • کشمیریوں کے حق خودارادیت سے انکار انسانی حقوق کی سب سے بڑی خلاف ورزی ہے، محمد صفی
  • آزاد جموں و کشمیر والوں کے لیے بڑی خوشخبری سنا دی گئی
  • جنت نظیر وادی آزاد جموں و کشمیر میں پی ایس ایل کا میدان سجنے کو تیار
  • جموں و کشمیر، حراستی ہلاکت کیس میں ہائی کورٹ نے ضلع مجسٹریٹ کا آرڈر مسترد کیا