بیلا روس سے آنیوالے غباروں سے لیتھوانیا پریشان، سرحد بند کرنے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 27th, October 2025 GMT
لیتھوانیا نے اعلان کیا ہے کہ وہ بیلاروس کے ساتھ اپنی سرحد بند کر دے گا، کیونکہ بیلاروس کی جانب سے چھوڑے گئے غبارے مسلسل اس کی فضائی حدود میں داخل ہو رہے ہیں۔
وزیرِاعظم انگا رُگینینیے نے پیر کے روز کہا کہ لیتھوانیا اب کسی بھی ایسے غبارے کو گرانے کے احکامات دے گا جو ان کے ملک کی حدود میں داخل ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: بیلا روس نے اپنی فضائیہ کو پاکستان ایئر فورس سے ٹریننگ دلانے کی خواہش ظاہر کردی
’ہم بیلاروس کو یہ واضح پیغام دے رہے ہیں کہ کسی بھی قسم کا ہائبرڈ حملہ برداشت نہیں کیا جائے گا۔ مسلح افواج کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ غباروں کو مار گرانے سمیت تمام ضروری اقدامات کریں۔‘
Lithuania repeated a strong protest to #Belarus over the constant violations of Lithuanian airspace.
— Lithuania MFA | #StandWithUkraine (@LithuaniaMFA) October 27, 2025
حکام کے مطابق یہ غبارے اسمگلروں کے استعمال میں ہیں جو ممنوعہ سگریٹ وغیرہ لیتھوانیا میں داخل کرتے ہیں۔
تاہم مذکورہ سرحد یورپی یونین کے شہریوں اور سفارتکاروں کے لیے کھلی رہے گی جو بیلاروس سے روانہ ہو رہے ہوں۔
مزید پڑھیں: پاکستان اور بیلا روس کا دوطرفہ اقتصادی تعاون کے لیے درکار قانونی فریم ورک بہتر بنانے پر اتفاق
گزشتہ ہفتے لیتھوانیا کو کم از کم 7 مرتبہ اپنے دارالحکومت ویلنیئس کی فضائی حدود بند کرنا پڑی، جس کے نتیجے میں 170 پروازیں متاثر ہوئیں۔
اگرچہ بیلاروس کی حکومت ان غباروں کی ذمہ داری قبول نہیں کرتی، لیکن لیتھوانیا نے بیلاروس کے صدر الیگزینڈر لوکاشینکو پر عدم کارروائی کا الزام عائد کیا ہے۔
وزیرِاعظم رُگینینیے کا کہنا تھا کہ عمل نہ کرنا بھی ایک عمل ہوتا ہے۔ ’اگر بیلاروس اس مسئلے پر کچھ نہیں کرتا، تو ہم اسے بھی ایک رویہ سمجھتے ہیں۔‘
اتوار کی شب نیشنل کرائسز مینجمنٹ سینٹر نے بتایا کہ اس کے ریڈاروں نے 66 نامعلوم اشیا کو بیلاروس سے لیتھوانیا کی جانب آتے ہوئے ریکارڈ کیا۔
مزید پڑھیں: پاکستانیوں کے لیے بڑی خوشخبری، بیلاروس کا ڈیڑھ لاکھ پاکستانیوں کو روزگار دینے کی پیشکش
لیتھوانیا کے قومی سلامتی مشیر کستوتیس بُدریس نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر کہا کہ روس اور اس کے حلیف بیلاروس کی جانب سے نیٹو کے خلاف ہائبرڈ جنگ میں دانستہ اضافہ کیا جا رہا ہے۔
’یہ فضائی خلاف ورزیاں نیٹو کے حوصلے کو آزمانے اور خطے کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش ہیں۔‘
لیتھوانیا کی وزارتِ خارجہ کے مطابق، 23 اکتوبر کو ایک روسی سوخوئی ایس یو 30 لڑاکا طیارہ اور آئی ایل 78 ٹینکر طیارہ لیتھوانیا کی حدود میں آدھا میل تک داخل ہوئے تھے۔
دونوں طیارے روس کے کیلینن گراڈ علاقے سے اُڑے تھے جو لیتھوانیا اور پولینڈ کے درمیان واقع ہے۔
مزید پڑھیں:امریکا، روس اور بیلا روس کا خلائی مشن کامیابی کے ساتھ زمین پر پہنچ گیا
وزیرِاعظم رُگینینیے نے کہا کہ ان کا ملک یورپی یونین کی سطح پر بیلاروس کے خلاف مزید پابندیوں کی حمایت کرے گا۔
انہوں نے اس بات کو بھی خارج از امکان قرار نہیں دیا کہ نیٹو کا آرٹیکل 4 فعال کیا جائے، جس کے تحت رکن ممالک خطرے کی صورت میں فوری مشاورت کے لیے جمع ہوتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسمگلنگ بیلا روس لیتھوانیا ممنوعہ سگریٹ نیٹو وزارت خارجہذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسمگلنگ بیلا روس لیتھوانیا ممنوعہ سگریٹ نیٹو بیلاروس کے بیلاروس کی ر گینینیے بیلا روس کی جانب روس کے کے لیے
پڑھیں:
بنگلادیش میں نئے انتخابات کی تاریخ کا اعلان
شیخ حسینہ واجد کا دھڑن تختہ کرنے والی طلبا تحریک ’’نیشنل سٹیزن پارٹی‘‘ بھی میدان میں ہے۔ دوسری جانب شیخ حسینہ کی جماعت عوامی لیگ پر انتخابات میں حصہ لینے پر پابندی عائد ہے۔ اسلام ٹائمز۔ طویل انتظار، سیاسی دباؤ اور احتجاج کے بعد بالآخر بنگلا دیش کے الیکشن کمیشن نے ملک میں عام انتخابات کی تاریخ کا اعلان کردیا۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق گزشتہ برس اگست سے قائم عبوری حکومت نے ملک میں نئے الیکشن کے بعد اقتدار عوامی نمائندوں کو سونپنے کا فیصلہ کرلیا۔ اس وقت بنگلادیش کے عبوری سربراہ نوبیل انعام یافتہ بینکار اور معروف شخصیت محمد یونس ہیں جنھوں نے اپریل 2026 میں الیکشن کرانے کا عندیہ دیا تھا۔ اس کے بعد یہ بازگشت بھی سنی گئی تھی کہ عام انتخابات کے لیے بنگلادیش کی حکومت نے فروری کے مہینے کا انتخاب کیا ہے۔ جس پر متعدد سیاسی جماعتوں نے اپیل کی تھی الیکشن رمضان سے پہلے کرائے جائیں جن کا آغاز فروری کے وسط سے ہوگا۔
آج بنگلادیش کے الیکشن کمیشن نے باضابطہ اعلان کیا ہے کہ ملک میں آئندہ قومی انتخابات 12 فروری 2026 کو منعقد کیے جائیں گے۔ چیف الیکشن کمشنر اے ایم ایم ناصرالدین نے مزید کہا کہ 12 فروری کو ہی عوام سے جولائی چارٹر نامی اصلاحاتی منصوبے پر ریفرنڈم بھی کرایا جائے گا۔ اس چارٹر میں انتظامی اختیارات محدود کرنے، عدلیہ اور الیکشن کمیشن کو مزید بااختیار بنانے، اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے سیاسی استعمال کو روکنے جیسے اہم نکات شامل ہیں۔ انتخابات میں بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) کو مضبوط امیدوار تصور کیا جارہا ہے جب کہ جماعتِ اسلامی بھی ایک دہائی بعد دوبارہ انتخابی سیاست میں واپس آرہی ہے۔ جماعت اسلامی کو 2013 میں شیخ حسینہ واجد کی حکومت نے ایک عدالتی فیصلے کے ذریعے انتخابی عمل سے باہر کردیا تھا۔
شیخ حسینہ واجد کا دھڑن تختہ کرنے والی طلبا تحریک ’’نیشنل سٹیزن پارٹی‘‘ بھی میدان میں ہے۔ دوسری جانب شیخ حسینہ کی جماعت عوامی لیگ پر انتخابات میں حصہ لینے پر پابندی عائد ہے۔