بدخشاں میں طالبان کے درمیان جھڑپیں، ملا ہیبت اللہ نے باغی کمانڈر کو گرفتار کرنے کا حکم دے دیا
اشاعت کی تاریخ: 29th, October 2025 GMT
افغانستان میں طالبان کے اندر اختلافات شدت اختیار کر گئے ہیں، اور صوبہ بدخشاں میں سونے کی کانوں پر قبضے کے سلسلے میں داخلی جھڑپیں شروع ہو گئی ہیں۔
افغان میڈیا کے مطابق، بدخشاں کے ضلع شہر بزرگ میں لڑائی جاری ہے، جس میں سابق طالبان کان کنی کے شعبے کے سربراہ عبدالرحمان عمار اور نئے تعینات شدہ سربراہ شفیق اللہ حافظی کے گروپ آپس میں مدمقابل ہیں۔ دونوں طالبان رہنما صوبے میں بااثر سمجھے جاتے ہیں۔
افغان رجیم کی طرف سے مسلح افواج کے سربراہ فصیح الدین فطرت نے جھڑپ ختم کرنے اور فریقین کو مذاکرات پر لانے کی کوشش کی، لیکن یہ کوشیں ناکام رہیں۔ جھڑپوں میں متعدد طالبان جنگجو ہلاک ہوئے ہیں اور عبدالرحمان عمار اپنے ساتھیوں کے ساتھ پہاڑوں میں مورچے بنا کر مزاحمت جاری رکھے ہوئے ہیں۔
طالبان مرکز سے مزید فوجی دستے بدخشاں بھیج چکے ہیں تاکہ “باغی” کمانڈر کو گرفتار کیا جا سکے۔ بعض افغان میڈیا رپورٹس میں یہ دعویٰ بھی سامنے آیا ہے کہ طالبان کے سپریم لیڈر ملا ہیبت اللہ نے عبدالرحمان عمار کو گرفتار کر کے قندھار لانے کا حکم دیا ہے، تاہم ابھی تک یہ کمانڈر افغان فورسز کی پکڑ میں نہیں آیا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان استنبول میں مذاکرات ناکام، عطا تارڑ
وزیر اطلاعات عطا تارڑ کا کہنا ہے کہ پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان استنبول میں مذاکرات ناکام ہوگئے۔
چار روزہ مذاکرات کے بعد وزیر اطلاعات عطا تارڑ کا کہنا ہے کہ بات چیت میں قابل عمل حل نہیں نکالا جاسکا۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے ڈائیلاگ میں سہولت فراہم کرنے پر قطر اور ترکیہ سے اظہار تشکر کیا اور اس بات پر بھی دونوں ممالک کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے افغان طالبان رجیم کو دہشتگرد پراکیسز پاکستان کیخلاف لیوریج کے طور پر استعمال کرنے سے باز رکھنے کیلئے قائل کرنےکی کوشش کی۔
عطا تارڑ نے کہا کہ طالبان نے شواہد کے باوجود سرحد پار دہشت گردی روکنے کی کوئی ضمانت نہ دی، پاکستان دہشت گردوں اور انکےحامیوں کو ختم کرنے کے لیے کارروائیاں جاری رکھے گا۔
انہوں نے کہا کہ مذاکرات کا واحد ایجنڈا پاکستان پر افغان سرزمین سے حملوں کو رکوانا تھا۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ مذاکرات کا واحد ایجنڈا پاکستان پر افغان سرزمین سے حملوں کو رکوانا تھا، پاکستان نے ہمیشہ افغان عوام کے امن و خوشحالی کے لیے قربانیاں دیں۔
عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ طالبان، افغان عوام کو غیر ضروری جنگ میں دھکیلنا چاہتے ہیں، افغان طالبان نے الزام تراشی، ٹال مٹول اور حیلے بہانوں کاسہارا لیا۔
واضح رہےکہ پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان استنبول میں مذاکرات جاری تھے تاہم طالبان کے مؤقف میں بار بار تبدیلی کے باعث مذاکرات کامیاب نہ ہوسکے۔