اسرائیل نے مزید 15 فلسطینیوں کی لاشیں واپس کردیں
اشاعت کی تاریخ: 15th, November 2025 GMT
اسرائیل نے مزید 15 فلسطینیوں کی لاشیں واپس کردی ہیں، فرانزک ٹیموں نے اب تک 97 لاشوں کی شناخت کی ہے۔
غزہ کی وزارت صحت نے بتایا ہے کہ اسرائیل نے بین الاقوامی ریڈ کراس کمیٹی کے ذریعے معاہدے کے تحت 15 مزید فلسطینیوں کی لاشیں واپس کی ہیں، اسرائیل کی جانب سے اب تک 10 اکتوبر سے نافذ جنگ بندی کے بعد 330 فلسطینی لاشیں واپس کی جاچکی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل نے 30 فلسطینیوں کی لاشیں واپس کردیں، غزہ پر بمباری سے مزید شہادتیں
وزارت نے کہا کہ فرانزک ٹیموں نے اب تک 97 لاشوں کی شناخت کی ہے اور وہ باقی لاشوں کی جانچ جاری رکھے ہوئے ہیں، تاکہ طبی اصولوں اور پروٹوکول کے مطابق لاشوں کے ڈیٹا کو دستاویزی شکل دے کر اہلخانہ کے حوالے کیا جاسکے۔
فلسطینی حکام نے بتایا کہ اسرائیل کی جانب سے واپس کی گئی کئی لاشوں پر تشدد کے نشانات موجود تھے، جن میں مارپیٹ، ہاتھ باندھے ہونا، آنکھوں پر پٹیاں اور چہرے کی بگاڑ شامل ہے، اور یہ لاشیں بغیر نام کے واپس کی گئی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: 4 اسرائیلی یرغمالیوں کی لاشوں کے بدلے 140 سے زائد فلسطینی قیدی رہا
اہلخانہ اپنے رشتہ داروں کی لاشوں کی شناخت جسمانی نشانات یا کپڑوں کے ذریعے کرنے کی کوشش کررہے ہیں، کیونکہ غزہ میں فرانزک سہولیات اسرائیلی ناکہ بندی اور لیبارٹریوں کی تباہی کے باعث غیر فعال ہیں۔
جنگ بندی سے قبل اسرائیل کے پاس 735 فلسطینی لاشیں ’نمبرز کے قبرستان‘ میں رکھی گئی تھیں، جبکہ اسرائیلی اخبار ہاریٹز کے مطابق اسرائیلی فوج جنوبی اسرائیل کے فوجی اڈے پر تقریباً ایک ہزار 500 غزہ کے فلسطینیوں کی لاشیں رکھے ہوئے ہے۔
یہ بھی پڑھیں: فلسطینی قیدیوں پر تشدد، اقوام متحدہ نے اسرائیل کو کٹہرے میں کھڑا کردیا، سخت سوالات
واضح رہے کہ اسرائیل نے اکتوبر 2023 سے غزہ میں بربریت بھرے حملوں میں تقریباً 69 ہزار 200 افراد کو ہلاک اور ایک لاکھ 70ہزار 700 سے زیادہ کو زخمی کیا، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اسرائیل حماس غزہ فلسطین لاشیں.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیل فلسطین لاشیں فلسطینیوں کی لاشیں واپس اسرائیل نے کہ اسرائیل لاشوں کی واپس کی
پڑھیں:
فلسطینی قیدیوں پر تشدد، اقوام متحدہ نے اسرائیل کو کٹہرے میں کھڑا کرلیا، سخت سوالات
اقوام متحدہ کی کمیٹی برائے انسدادِ تشدد میں اسرائیل سے فلسطینی قیدیوں پر مبینہ طور پر کیے جانے والے منظم تشدد اور بدسلوکی کے حوالے سے سخت سوالات کیے گئے۔
کمیٹی کے رکن پیٹر ویڈل کیسنگ نے بتایا کہ مختلف اداروں اور تنظیموں کی رپورٹس میں اسرائیلی حراستی مراکز میں تشدد اور غیر انسانی سلوک کے بے شمار واقعات درج ہیں، جن میں بچوں اور کمزور طبقات کو بھی نشانہ بنایا گیا۔
’یہ الزامات اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ تشدد ایک ریاستی پالیسی کی صورت اختیار کر چکا ہے، جو گرفتاری سے لے کر قید تک ہر سطح پر موجود ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ غزہ کے خلاف اسرائیلی کارروائیوں کے دوران فلسطینی قیدیوں پر تشدد کے واقعات ’غیر معمولی حد تک‘ بڑھ گئے ہیں۔
کمیٹی کو موصول رپورٹس کے مطابق، قیدیوں کے ساتھ ہونے والے سلوک میں شدید مارپیٹ، بجلی کے جھٹکے، بھوک و پیاس سے تڑپانا، پانی میں ڈبونا (واٹر بورڈنگ) اور جنسی نوعیت کی دھمکیاں شامل ہیں۔
اسرائیلی مؤقفاقوام متحدہ میں اسرائیل کے سفیر ڈینیئل میرون نے ان الزامات کو ’جھوٹ اور گمراہ کن معلومات‘ قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل اپنی اخلاقی اقدار اور اصولوں کے مطابق بین الاقوامی ذمہ داریوں پر عمل کر رہا ہے، حتیٰ کہ دہشتگرد تنظیموں کے خطرات کے باوجود بھی۔
اقوام متحدہ کی یہ کمیٹی 10 آزاد ماہرین پر مشتمل ہے جو کنونشن اگینسٹ ٹارچر (CAT) کے نفاذ کی نگرانی کرتی ہے۔ کمیٹی ہر رکن ملک کا باقاعدہ وقفے سے جائزہ لیتی ہے تاکہ یہ دیکھا جا سکے کہ وہ تشدد کے خلاف اپنے وعدوں پر کس حد تک عمل پیرا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل اقوام متحدہ غزہ فلسطینیوں پر تشدد