سحر خان نے پوڈ کاسٹ میں مہمانوں کی تذلیل کیخلاف آواز اٹھادی
اشاعت کی تاریخ: 19th, November 2025 GMT
کراچی:
پاکستانی ٹی وی انڈسٹری کی معروف اداکارہ سحر خان نے پوڈکاسٹ میں مہمانوں کو بلاکر انکی تذلیل اور شرمندہ کرنے کو گھٹیا ٹرینڈ قرار دے دیا۔
اپنی انسٹاگرام اسٹوری میں سحر خان نے حالیہ دنوں میں بڑھتے ہوئے ایسے پوڈکاسٹس اور شوز پر سخت تنقید کی ہے جو مواد کے نام پر لوگوں خصوصاً خواتین، کو شرمندہ کرتے ہیں۔
سحر خان نے لکھا کہ آج کل بہت سے پوڈکاسٹس واقعی پریشان کن ہو چکے ہیں جہاں مہمانوں کو صرف اس لیے بلایا جاتا ہے تاکہ انہیں شرمندہ کیا جائے یا ایسے سوالات پوچھے جائیں جو انہیں بے بس کر دیں۔
مزید پڑھیں: ’گالیاں پڑتی ہیں‘، تنقید کے باوجود ٹک ٹاکر وردہ ملک کی 15 منٹ کی آمدن 1 لاکھ روپے سے زائد
سحر خان نے بتایا کہ وہ ایک ایسے پوڈکاسٹ پر نظر سے گزریں جس میں میزبان نے ایک خاتون کو اُن کی اپنی ویڈیوز دکھاکر یہ پوچھا کہ کیا وہ خود سمجھتی ہیں کہ یہ ٹھیک ہے یا غلط۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ آخر یہ لوگ کون ہوتے ہیں کسی کے لیے درست یا غلط کا فیصلہ کرنے والے؟۔
اُنہوں نے مزید کہا کسی کو یہ حق نہیں کہ وہ دوسروں کی زندگی کے طریقے پر حکم چلائے۔ زندگی اللہ نے دی ہے اور انسان خود جواب دہ ہے۔ غلط اور صحیح کا معاملہ بندے اور خدا کے درمیان ہے۔
اداکارہ نے لوگوں کو خبردار کیا کہ ایسے پروگراموں میں جانے سے گریز کریں جہاں مقصد صرف بے عزتی ہو، افسوس ہے کہ یہ شخص بار بار مہمانوں کو صرف نیچا دکھانے کے لیے بلاتا ہے۔ انہوں نے نام لیے بغیر میزبان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اپنی زندگی جیو اور دوسروں کو تکلیف دینا چھوڑ دو۔
اگرچہ سحر خان نے کسی کا نام نہیں لیا مگر ان کا بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ریحان طارق کی پوڈکاسٹ میں ٹک ٹاک اسٹار وردہ ملک کے ساتھ تضحیک آمیز رویہ سوشل میڈیا پر زیر بحث ہے۔
مزید پڑھیں: ہراسانی کے بڑھتے واقعات سحرخان نے اپنی حفاظت کیلئے ٹَیزر خرید لیا
شو میں میزبان نے وردہ ملک کی اپنی ویڈیوز چلائیں جس میں وہ ڈانس کر رہی تھیں یا پول میں تفریح کر رہی تھیں اور بار بار اُن سے پوچھا کہ کیا یہ جائز ہے۔
مردوں پر مشتمل پینل نے بھی وردہ ملک سے اسی نوعیت کے سوالات جاری رکھے جس سے وردہ واضح طور پر ناخوش اور بے چین نظر آئیں اور یہ وضاحت کرتی رہیں کہ انہیں ڈانس، موسیقی اور اپنی مرضی کا مواد پوسٹ کرنا پسند ہے۔
واضح رہے کہ ماضی میں معروف یوٹیوبر نادر علی بھی اپنی پوڈکاسٹ میں متنازع اور خواتین کو نشانہ بنانے والے سوالات پر شدید تنقید کا سامنا کر چکے ہیں۔
TagsShowbiz News Urdu.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان کھیل وردہ ملک
پڑھیں:
بین الاقوامی الصدیقۃ الشہیدہ کانفرنس(1)
اسلام ٹائمز: بلا شک و شبہ ام الائمہ کی ہستی کی تعریف الفاظ میں ممکن نہیں، قلم اٹھاتے ہوئے اپنی بے بضاعتی کا احساس ہوتا ہے۔ فاطمہ وہ ہستی ہیں کہ جن کے احترام میں سید المرسلین کھڑے ہو جایا کرتے تھے۔ امیر المومنین حضرت علی جن کو اپنے قلب و روح کا اطمینان قرار دیتے تھے۔ حسنین شریفین آپ کو والدہ ماجدہ اور 11 معصوم امام آپ کو اپنی اصل اور اساس قرار دیتے ہیں۔ صدیقہ طاہرہ کے فضائل اس قدر ہیں کہ ان کو شمار نہیں کیا جا سکتا۔ آپ کی عظمت انسانی فکر و سوچ سے ماورا ہے۔ میرے جیسے انسان کی نظر جب آپ کے فضائل عالیہ پر پڑتی ہے تو دل و دماغ کہہ اٹھتا ہے کہ "میرے خیال نے جتنے بھی لفظ سوچے ہیں، تیرے مقام تیری عظمتوں سے چھوٹے ہیں۔" تحریر: ڈاکٹر راشد عباس نقوی
قم المقدسہ کے ہمارے عزیز علمائے کرام اور محترم طلاب نے حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا کے یوم شہادت کی مناسبت سے "بین الاقوامی الصدیقہ الشھیدہ کانفرنس" کے انعقاد کا پروگرام ترتیب دیا ہے۔ ایام فاطمیہ (ع) کی مناسبت سے ایک علمی سیمینار کا انعقاد بہت ہی احسن اقدام ہے. برادران محترم نے اس حوالے سے بڑی اچھی تشہیراتی مہم بھی چلائی ہے اور ہمیں بھی کہا گیا کہ اس حوالے سے ایک ویڈیو کلپ ریکارڈ کرکے کانفرنس کی انتظامیہ کو بھجوائیں. لیکن مصروفیت، سستی و کوتاہی نیز اپنی بے بضاعتی اس ویڈیو کلپ کی ریکارڈنگ میں حائل رہی۔بہرحال ازالے کے طور پر اس نیک اور تعمیری کام میں حصہ ڈالنے کے لیے کچھ ٹوٹے پھوٹے الفاظ اور چند بکھرے اور پراگندہ خیالات کو ضبط تحریر میں لانے کی کوشش کرتے ہیں، کیونکہ ام الائمہ حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا ہی ہمارے جیسوں کی زیست کا سہارا اور ان کے سایہ شفقت میں ہی ہمارا کاروبار زندگی چل رہا ہے۔ یقین مانیں عمر کے اس حصے میں بھی جب کوئی مشکل آتی ہے تو کم سن بچوں کی طرح رو رو کر اپنی مشکل کو مادر ائمہ حضرت فاطمہ زہراء (ع) کے سامنے پیش کرتا ہوں۔ مادر آئمہ کے صدقے الجھنیں سلجھنوں میں اور مشکلات آسانیوں میں تبدیل ہونا شروع ہو جاتی ہیں۔
بیس جمادی الثانی کو ختمی المرتبت حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بعثت سے پانچ سال پہلے خانہ نبوت و رسالت میں نور کا وہ ٹکڑا اترا کہ جس سے پورا عالم حیات "نور علی نور" کی تفسیر بن گیا۔ اس دن عالم انوار سے عالم اجسام میں رسول اکرم کی وہ بیٹی تشریف لائی کہ جس کے اعزاز و استقبال کے لیے خانہ رسالت میں عرش سے نور سے بھرے طباق پر طباق اس طرح اترے کہ عطر بہشت سے فضائے بطحا معطر و خوشبودار ہوگئی۔ رسول آخر کی وہ بیٹی آگئی کہ جس کے قدوم مبارک میں بیٹھ کر آسمانی فرشتے جام عشق و مودت نوش کرنے کے لئے بے تاب تھے۔ اس ولادت پر ملائکہ نے سرور و شادمانی کا جشن منایا۔ جبرائیل کوثر کی تلاوت کرنے لگے اور حوران بہشت نے سلسبیل کے جام تقسیم کیے۔ جی ہاں کاشانہ خدیجہ میں فاطمہ کے ورود نے زمین اور اہل زمین کو اپنے نور وجود سے جنت کی طرح پاک و نورانی بنا دیا۔ سرزمین مکہ کو فاطمہ نے اپنے عارفانہ سجدوں سے شرمندہ اور محراب کعبہ کو اپنی عبادت و ریاضت سے تابندہ کر دیا۔ حضرت فاطمہ رحمت اللعالمین کی لخت جگر، بضعت منی کی عملی تفسیر، آیت عصمت کی حقیقی تصویر اور جزو نبوت و رسالت اور پشت پناہ ولایت امامت بن کر زمین پر اتریں۔
آپ صاحب لولاک کی ام ابیہ ہیں، آپ دنیائے نسواں کو عورت کے حقیقی وجود کا اصلی مفہوم بتانے کے لیے تشریف لائیں۔ بیٹی، بیوی اور ماں کی حیثیت سےآپ کا وجود گرامی عالم بشریت کے لیے ایک نمونہ اور باعث افتخار ہے۔ فاطمہ سرچشمہ طہارت، مجسمہ عشق و محبت اور جلوہ نمائے حق و حقیقت ہے۔ فاطمہ کوثر پروردگار، جان و دل احمد مختار اور کفو و زوجہ حیدر قرار ہیں۔ فاطمہ جمال الہیٰ کا آئینہ اور جلال کبریائی کا مظہر و جلوہ ہیں۔ فاطمہ یعنی عشق و محبت، فاطمہ یعنی مہر و عطوفت، فاطمہ یعنی ایثار و مروت، فاطمہ یعنی پاکی و طہارت، فاطمہ یعنی شفاعت۔ آپ کے والد گرامی خدا کے حبیب، انبیاء و مرسلین کے سردار، عالمین کے لیے مجسم رحمت اور آپ کی والدہ ماجدہ ملیکۃ العرب اور آخری نبی کی شریک حیات بلکہ شریک عمل و مقصد۔ فاطمہ زہرا (ع) صدر اسلام کے مسلمانوں کے لیے عالم مصیبت و فلاکت میں امید اور کفیل تھیں۔ آپ کے شوہر مولود کعبہ، نبی آخر الزمان کے ساتھ سب سے پہلی نماز ادا کرنے والے، نبی خدا کے حامی و ناصر، لشکر اسلام کے نڈر اور عظیم سپاہی، خیبر و خندق کے فاتح اور رہتی دنیا کے مسلمانوں اور مومنین کے امام اور مولا ہیں۔
فاطمہ زہراء کے فرزند رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے فرزند، جوانان جنت کے سردار، صلح و جنگ کے معیار اور بقائے ہستی کے ذمہ دار ہیں۔ فاطمہ سلام اللہ علیہا کا ایک کچا سا مکان اور چھوٹا سا حجرہ وحی کا مرکز اور عرش کے فرشتوں کا قبلہ تھا۔ آپ کے یوم شہادت کی مناسبت سے اے رسول کی پیاری بیٹی ہم آپ کے دامن سے متمسک، میدان حشر میں آپ کی شفاعت کے متمنی ہیں۔ ہم آپ کے پدر بزرگوار نبی رحمت کی امت آپ کے شوہر اور امام کے دوست اور پیرو اور آپ (ع) کی پاکیزہ ذریت کے محب اور اطاعت گزار ہیں۔ صدیقہ طاہرہ، شہزادی کونین، بی بی دو عالم، دختر مصطفیٰ، زوجہ مرتضیٰ، ام الحسنین، امینہ، راضیہ، مرضییہ، خیر النساء، سید النساء العالمین، طاہرہ، زکیہ، طیبہ، تقیہ، تقیہ، صدف نبوت، گوہر ولایت، محدثہ، منصورہ، صابرہ، معصومہ اور شفیعہ اتنے القاب اور اتنے نام ہیں کہ بیان کرتے زبان تھک جائے، لیکن القاب و اوصاف تمام نہ ہوں۔
بلا شک و شبہ ام الائمہ کی ہستی کی تعریف الفاظ میں ممکن نہیں، قلم اٹھاتے ہوئے اپنی بے بضاعتی کا احساس ہوتا ہے۔ فاطمہ وہ ہستی ہیں کہ جن کے احترام میں سید المرسلین کھڑے ہو جایا کرتے تھے۔ امیر المومنین حضرت علی جن کو اپنے قلب و روح کا اطمینان قرار دیتے تھے۔ حسنین شریفین آپ کو والدہ ماجدہ اور 11 معصوم امام آپ کو اپنی اصل اور اساس قرار دیتے ہیں۔ صدیقہ طاہرہ کے فضائل اس قدر ہیں کہ ان کو شمار نہیں کیا جا سکتا۔ آپ کی عظمت انسانی فکر و سوچ سے ماورا ہے۔ میرے جیسے انسان کی نظر جب آپ کے فضائل عالیہ پر پڑتی ہے تو دل و دماغ کہہ اٹھتا ہے کہ
میرے خیال نے جتنے بھی لفظ سوچے ہیں
تیرے مقام تیری عظمتوں سے چھوٹے ہیں
بی بی معظمہ آپ کے یوم شہادت کی مناسبت سے آپ کے دل بند بقیۃ اللہ الاعظم اور ان کے نائب برحق ولی امر مسلمین رہبر انقلاب اسلامی اور مراجع و علمائے کرام اور آپ کے تمام دوست و اعوان کی خدمت میں تعزیت و تسلیت پیش کرتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔(جاری ہے)۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔