چین کا جاپان کو دوٹوک پیغام: تائیوان پر مداخلت برداشت نہیں
اشاعت کی تاریخ: 23rd, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بیجنگ:چین نے جاپان کی جانب سے تائیوان کے معاملے پر دیے گئے حالیہ بیانات کو سرخ لکیر کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ بیجنگ کسی بھی صورت جاپانی عسکریت پسندی کی دوبارہ ابھرتی شکل کو برداشت نہیں کرے گا۔
چین کے وزیر خارجہ وانگ یی نے کہا کہ ٹوکیو کو تاریخ سے سبق سیکھتے ہوئے محتاط رویہ اختیار کرنا چاہیے، کیونکہ دوسری جنگ عظیم کے بعد قائم عالمی اصولوں کو چیلنج کرنا خطرناک نتائج کا باعث بن سکتا ہے۔
تاجکستان کے دارالحکومت دوشنبے میں اپنے تاجک ہم منصب سروج الدین مہرالدین کے ساتھ اولین اسٹریٹجک مذاکرات کے دوران وانگ یی نے کہا کہ جاپان کی دائیں بازو قوتیں تاریخ کا رخ دوبارہ موڑنے کی کوشش کر رہی ہیں اور چین نہ تو اس مہم جوئی کی اجازت دے گا اور نہ ہی کسی بیرونی طاقت کو تائیوان کے معاملے میں مداخلت کرنے دے گا۔
انہوں نے زور دیا کہ چین تمام ممالک کے ساتھ مل کر ون چائنا پالیسی پر قائم بین الاقوامی اتفاق” کا تحفظ کرے گا کیونکہ یہ دوسری جنگ عظیم کے بعد عالمی نظام کا بنیادی ستون ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کا بیلجیئم کا دورہ مکمل، برسلز سے وطن واپسی پر روانہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے بیلجئیم کا دورہ مکمل کرنے کے بعد برسلز سے وطن واپسی کے لیے روانگی کر لی۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے یورپی یونین کے چوتھے انڈو پیسیفک وزارتی فورم میں شرکت مکمل کرنے کے بعد برسلز سے وطن واپس روانگی اختیار کی، واپسی کے دوران انہوں نے مدینہ منورہ میں قیام کیا اور مسجد نبوی میں نماز ادا کی۔
دفتر خارجہ کے ترجمان کے مطابق اس موقع پر اسحاق ڈار نے سائیڈ لائن ملاقاتوں کا سلسلہ بھی جاری رکھا۔ انہوں نے جاپان کی نائب وزیر خارجہ ایری آرفیا سے ملاقات کی جس میں پاک–جاپان دوطرفہ تعلقات اور باہمی دلچسپی کے امور پر تفصیلی تبادلہ خیال ہوا۔
ملاقات کے دوران اسحاق ڈار نے پاکستان اور جاپان کے دیرینہ دوستانہ تعلقات کو اجاگر کیا اور مختلف شعبوں میں تعاون کو مزید مستحکم بنانے کے عزم کا اعادہ کیا۔
اس کے بعد وہ اپنے وطن روانہ ہوئے، جہاں انہیں مدینہ منورہ میں قیام اور مذہبی فرائض کی ادائیگی کا بھی موقع ملا۔