ملکی سالمیت، سکیورٹی اور شہریوں کے تحفظ میں کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا: فیلڈ مارشل
اشاعت کی تاریخ: 26th, November 2025 GMT
فیلڈ مارشل عاصم منیر کا کہنا ہے بیرونی حمایت یافتہ دہشتگردی اور پیچیدہ چیلنجز کے باوجود مسلح افواج قومی سلامتی کیلئے پُرعزم ہیں۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے مطابق 27 ویں نیشنل سکیورٹی ورکشاپ کے شرکا نے جی ایچ کیو کا دورہ کیا، نیشنل سکیورٹی ورکشاپ نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی کا ایک اہم پروگرام ہے، یہ پروگرام پارلیمنٹیرینز، اعلیٰ سول و عسکری افسران اور تعلیمی و سماجی شعبوں سے تعلق رکھنے والے نمائندگان کو یکجا کرتا ہے۔آئی ایس پی آر کے مطابق ورکشاپ کے شرکاء کو غیر قانونی سرگرمیوں کے خلاف جاری قومی اقدامات پر بھی بریفنگ دی گئی، منشیات کی اسمگلنگ اور منظم جرائم پیشہ نیٹ ورکس کے خلاف کارروائیوں پر بھی بریفنگ دی گئی۔ اس کے علاوہ بہتر بارڈر کنٹرولز اور غیر قانونی غیر ملکیوں کی واپسی کے حوالے سے تازہ پیشرفت سے بھی شرکا کو آگاہ کیا گیا۔ورکشاپ کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے فیلڈ مارشل عاصم منیر کا کہنا تھا انٹیلی جنس، قانون نافذ کرنے والے ادارے بھی قومی سلامتی کے لیے بھرپور پیشہ ورانہ مہارت، عزم کا مظاہرہ کر رہے ہیں، علاقائی صورت حال تیزی سے بدل رہی ہے، بڑھتی ہوئی جیوپولیٹیکل مسابقت، سرحد پار دہشتگردی اور ہائبرڈ حربوں کے اثرات نمایاں ہیں۔فیلڈ مارشل عاصم منیر کا کہنا تھا پاکستان ایک اہم ملک ہے اور اپنی حیثیت کے مطابق دنیا میں مقام حاصل کرنے کے لیے پُرعزم ہے، معرکہ حق میں پاک افواج کی پیشہ ورانہ صلاحیت، جذبے اور عزم نے عالمی سطح پر پاکستان کے وقار میں اضافہ کیا، ہماری سب سے بڑی طاقت قومی یکجہتی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان آرمی کے لیے ملک کی سرحدی سالمیت، سکیورٹی اور ہر پاکستانی شہری کا تحفظ اولین ترجیح ہے، ملک کی سرحدی سالمیت، سکیورٹی اور ہر شہری کے تحفظ میں کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا، ہم ان شاء اللہ اپنے دشمنوں کے تمام مذموم عزائم کو ناکام بنائیں گے۔فیلڈ مارشل عاصم منیر نے وفاقی و صوبائی حکومتوں کے ساتھ مکمل تعاون کے عزم کا اعادہ کیا اور کہا کہ دیرپا امن، استحکام اور خوشحالی کے لیے مربوط قومی کاوشیں اور ادارہ جاتی ہم آہنگی نہایت ضروری ہیں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: فیلڈ مارشل عاصم منیر کے لیے
پڑھیں:
گاڑیاں چھیننے کی وارداتوں میں اضافہ، شہری عدم تحفظ کا شکار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی(مانیٹرنگ ڈیسک)شہر قائد میں گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کی چوری اور چھیننے کی بڑھتی ہوئی وارداتوں نے شہریوں کو شدید عدم تحفظ کا شکار کر دیا ہے، جبکہ اے وی ایل سی کی دس ماہ اور تیرہ دن کی کارکردگی نے چونکا دینے والے حقائق بے نقاب کر دیے ہیں۔ اعداد و شمار کے مطابق شہر میں گاڑی چوری اب محض ایک جرم نہیں بلکہ ایک منظم کاروبار کی صورت اختیار کر چکی ہے۔316دنوں میں کروڑوں روپے مالیت کی املاک لٹیرے لوٹ کر فرار ہوگئے۔رپورٹ کے مطابق گزشتہ 316دنوں میں279گاڑیاں چھینی گئیں۔ 1657 گاڑیاں چوری ہوئیںاور حیران کن طور پر35319موٹر سائیکلیں چوری ہوگئیں، یہ وہ تعداد ہے جس نے شہریوں کے ہوش اڑا دیے ہیں۔ عوام سوال اٹھا رہے ہیں کہ “آخر بڑے شہر میں چور اتنے بے خوف کیسے؟”مہینوں کی صورتِ حال بھی تشویش ناک ہے۔جنوری: جرم کی یلغار3557موٹر سائیکلیں وری640چھینی گئیں،برآمد ہوئیں صرف 164،جون: مزید بگاڑ،3400موٹر سائیکلیں چوری628چھینی،بازیاب صرف 135ان ہی مہینوں میں گاڑیاں بھی بڑی تعداد میں غائب ہوتی رہیں۔صرف جنوری میں149گاڑیاں چوری ہوئیں جبکہ نومبر کی13تاریخ تک مزید 60 گاڑیاں ریکارڈ ہوئیں۔شہریوں کے مطابق شہر میں کارلفٹروں اور چوروں کو گویا “فری ہینڈ”دے دیا گیا ہے۔دس ماہ تیرہ دن کے دوران:41352 موٹر سائیکلیںچوری،برآمد ہو سکیں صرف 1461، 1936گاڑیاں چوری،برآمد ہوئیں صرف 549۔اعداد و شمار یہ بتاتے ہیں کہ ریکوری کی شرح نہایت کم ہے، لیکن پولیس افسران پھر بھی اسے بہترین کارکردگی قرار دے رہے ہیں۔ذرائع کے مطابق اے وی ایل سی کا سالانہ بجٹ تقریبا 95 کروڑ روپے کے بھگ ہے، جس میں تنخواہیں، الانسز، فیول اور دیگر اخراجات شامل ہیں، مگر اس بھاری بجٹ کے باوجود ریکوری کی شرح چند فیصد سے زیادہ نہیں۔ مزید برآں، کچھ افسران پر چوروں سے مبینہ ملی بھگت کے الزامات بھی سامنے آ رہے ہیں، جبکہ یونٹ میں ڈوئل چارج کی وجہ بھی محکمے کی کارکردگی کی ایک وجہ قرار دی جارہی ہے متاثرہ شہریوں کے مطابق ہے بااثر افراد کی گاڑیاں پہلے ہی برآمد ہوتی ہیں، عام شہریوں کی درخواستیں اکثر فائلوں میں دب کر رہ جاتی ہیں۔ ان کے مطابق کراچی میں گاڑی چوری ایک مافیا کی شکل اختیار کر چکی ہے، جس نے لوگوں کو مسلسل خوف میں مبتلا کر رکھا ہے۔شہریوں کا سوال جواب کون دے گا؟جب ایک بڑا بجٹ بھی ہے، اہلکار بھی، اور پورا ایک ادارہ بھی موجود ہے،تو پھر کراچی گاڑی چوروں کی جنت کیوں بنا ہوا ہے؟”