4 ارب میونسپل ٹیکس بجلی بلوں میں وصول کیے، گٹر پر ڈھکن لگانے کے پیسے نہیں، چیئرمین گلشن اقبال ٹاؤن
اشاعت کی تاریخ: 6th, December 2025 GMT
چیئرمین گلشن اقبال ٹاؤن ڈاکٹر فواد
چیئرمین گلشن اقبال ٹاؤن ڈاکٹر فواد کا کہنا ہے کہ کراچی کے عوام سے اربوں روپے لیے گئے، ان کا حساب کون دے گا؟
اپنے بیان میں ڈاکٹر فواد نے کہا کہ واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن نے کراچی کے عوام سے 20 ارب روپے بل کی مد میں جمع کیے، کے ایم سی چار ارب روپے سے زائد میونسپل ٹیکس بجلی کے بلوں میں وصول کر رہی ہے مگر گٹر پر ڈھکن لگانے کے لیے پیسے نہیں۔
چیئرمین گلشن اقبال نے کہا کہ اختیار دیتے نہیں ذمے داری لیتے نہیں ! گلشن ٹاؤن اب تک اپنے بجٹ سے کروڑوں روپے پانی، سیوریج اور گٹر کے ڈھکن پر لگا چکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نیپا چورنگی، یونیورسٹی روڈ جہاں واقعہ پیش آیا وہ کے ایم سی کے ماتحت ہے، یونیورسٹی روڈ موت کا کنواں بن چکی ہے، یونیورسٹی روڈ کے ایم سی کے ماتحت ہے، ذمہ داری بھی ان کی ہے، ریڈ لائن کا معاہدہ بھی کے ایم سی نے کیا۔
گلشن ٹاؤن کے چیئرمین نے خود کو گٹر کے ڈھکن لگانے کی ذمے داری سے بری الذمہ قرار دے دیا
ڈاکٹر فواد نے کہا کہ کراچی واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن کو منتخب نمائندوں کے ماتحت کیا جائے، کراچی ایک اتھارٹی کے تحت چلایا جائے، حادثات روکنے کیلئے عملی اقدامات کرنا ہوں گے، بلدیاتی نمائندے اپنے اختیارات لینے کیلئے متحد ہوں۔
چیئرمین گلشن اقبال ٹاؤن نے کہا کہ میئر کراچی نے دو سال میں ٹاؤن چیئرمینوں کو کتنی بار اعتماد میں لیا؟ میئر کراچی مسائل پر مشترکہ منصوبہ بندی کیلئے تمام چیئرمین کو ساتھ بٹھائیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: چیئرمین گلشن اقبال ڈاکٹر فواد نے کہا کہ کے ایم سی
پڑھیں:
لاہور، ریلوے میں بجلی بلوں کی مد میں کروڑوں روپے کی بوگس ادائیگیوں کا انکشاف
لاہور:ریلوے کی ویجلنس نے انکوائری رپورٹ میں بجلی کے بلوں کی مد میں کروڑوں روپے کی بوگس ادائیگیوں کا انکشاف کیا ہے۔
ایکسپریس نیوز نے ریلوے ویجلنس کی بوگس بلنگ سے متعلق انکوائری رپورٹ حاصل کر لی، ڈی جی ویجلنس نے انکوائری رپورٹ مکمل کرکے چیف ایگزیکٹو ریلوے کو ارسال کردی۔
انکوائری رپورٹ میں 11 کروڑ سے زائد کی بوگس ادائیگیوں کی نشان دہی کردی گئی ہے، ریلوے کی تین رہائشی کالونیوں کا بجلی اور بلنگ کا مکمل انتظام 2023 میں لیسکو کے سپرد کیا گیا تھا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ لیسکو نے رہائشی کالونیوں میں بجلی کے میٹرز لگائے اور بلنگ بھی شروع کی، الگ الگ بلنگ کے باوجود لیسکو نے اجتماعی طور پر ریلوے کو بھی بل بھجوائے اور مجموعی طور پر لیسکو نے 11 کروڑ سے زائد کی بوگس بلنگ کی۔
ویجلنس کی انکوائری رپورٹ کے مطابق ریلوے ورکشاپس ڈویژن کے شعبہ الیکٹرک کی جانب سے یہ تمام ادائیگیاں بغیر کسی انویسٹی گیشن کے لیسکو کو کر دی گئیں، ڈویژنل الیکٹریکل انجینئر ورکس اور دیگر الیکٹرک افسران کی غفلت اور لاپرواہی سے ریلوے کو مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑا۔
انکوائری رپورٹ میں بتایا گیا کہ انکوائری میں غفلت برتنے والے افسران ڈویژنل الیکٹریکل انجینئر ورکس، ایس ای ای ورکشاپس اور وائرمین کے خلاف محکمانہ کارروائی کی سفارشات کر دی ہیں جبکہ مذکورہ افسران 7 سال سے ایک ہی سیٹ پر براجمان ہیں۔
ریلوے ویجلنس نے کہا ہے کہ ریلوے میں روٹیشن پالیسی پر سختی سے عمل درآمد کروایا جائے۔