کراچی، نیپا واقعے کے بعد گلشن اقبال میں کھلے گٹروں پر ٹاؤن چیئرمین کی تصاویر آویزاں
اشاعت کی تاریخ: 6th, December 2025 GMT
گلشن ٹاؤن میں مختلف مقامات پر آویزاں تصاویر جن پر منجانب اہل علاقہ، تلاش گمشدہ اور عوام کا پیسہ عوام پر خرچ کرو جیسے نعرے درج ہیں۔ دوسری جانب گلشن ٹاؤن کے چیئرمین نے خود کو گٹر کے ڈھکن لگانے کی ذمے داری سے بری الذمہ قرار دے دیا جس کے بعد چیئرمین کو اہل علاقہ کی جانب سے تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ کراچی کے علاقے نیپا میں 3 سالہ بچے ابراہیم کی مین ہول میں گر کر ہلاکت کے بعد گلشن اقبال میں ٹاؤن چیئرمین کے خلاف مہم کا آغاز ہوگیا۔ گلشن اقبال ٹاؤن میں شروع کی جانے والی مہم کے تحت ٹاؤن کے مختلف علاقوں میں ہر کھلے گٹر اور کچرے کے ڈھیر پر ٹاؤن چیئرمین کی تصاویر آویزاں کردی گئی ہیں۔ گلشن ٹاؤن میں مختلف مقامات پر آویزاں تصاویر جن پر منجانب اہل علاقہ، تلاش گمشدہ اور عوام کا پیسہ عوام پر خرچ کرو جیسے نعرے درج ہیں۔
دوسری جانب گلشن ٹاؤن کے چیئرمین نے خود کو گٹر کے ڈھکن لگانے کی ذمے داری سے بری الذمہ قرار دے دیا جس کے بعد چیئرمین کو اہل علاقہ کی جانب سے تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے کراچی کے علاقے گلشنِ اقبال میں نیپا چورنگی کے قریب واقع ڈپارٹمینٹل اسٹور سے 3 سالہ بچہ ابراہیم والدین کے ہمراہ نکل کر مین ہول پر کھڑا ہوگیا تھا جس کا ڈھکن نہ ہونے کی وجہ سے عارضی طور پر اسے گتے کی مدد سے بند کیا گیا تھا۔ اس موقع پر گتہ بچے کا وزن برداشت نہ کر سکا جس کے بعد ابراہیم مین ہول میں گر کر لاپتہ ہوگیا تھا، کھلے مین ہول میں گرنے والے بچے کی لاش 15 گھنٹے بعد ایک کلو میٹر دور نالے سے ملی تھی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اہل علاقہ گلشن ٹاؤن مین ہول کے بعد
پڑھیں:
میئر کراچی نے نیپا چورنگی واقعے پر معافی مانگ لی، ناکامی کا بھی اعتراف
کراچی:میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے نیپا چورنگی پر کھلے مین ہول میں تین سالہ بچے ابراہیم کی ہلاکت کے واقعے پر معافی مانگتے ہوئے اپنی ناکامی کا اعتراف کرلیا۔
باغ ابن قاسم میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے میئر کراچی نے کہا کہ میں خود بچوں والا ہوں، ابراہیم کی والدہ کی چیخیں سُن کر بہت تکلیف پہنچی، اب اس واقعے پر کوئی بلیم گیم نہیں کروں گا۔
انہوں نے کہا کہ میں بطور میئر اعتراف کرتا ہوں کہ ہم اس واقعے کو روک نہیں سکے تاہم مستقبل میں روک تھام کیلیے اس حادثے کو مثال بناکر اقدامات کریں گے۔ میئر کراچی نے کہا کہ میں نے ابراہیم کے اہل خانہ سے معافی مانگی جبکہ اپنی اور انتظامیہ کی جانب سے بھی سب سے معافی مانگتا ہوں۔
مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ اس دلخراش واقعے کے بعد وزیراعلیٰ نے اجلاس بلایا اور ہم نے پہلے مرحلے میں چند افسران کو معطل کیا ہے جبکہ واقعے کی تحقیقات جاری ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میں کراچی کا میئر ہوں اور میری سیاسی جماعت نے مجھے چننا ہے، بہت سارے لوگ اتفاق اور اختلاف کرتے ہیں مگر اتنی اخلاقی جرات ہونی چاہئے کہ ہم اپنی کوتاہی کی ذمہ داری لیں۔
میئر کراچی نے کہا کہ شہر کے حالات الزام لگانے سے نہیں بلکہ درست فیصلوں سے بہتر ہوں گے، میں کسی جماعت کا نہیں، کراچی کا میئر ہوں، ہم سب کو اپنے اندر جھانکنے کی ضرورت ہے، انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ غم کے اس موقع پر سیاست یا الزام تراشی اخلاقی طور پر درست نہیں ہے۔
مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ میں اس واقعے پر بیلم گیم میں نہیں جانا چاہتا اور مکمل ذمہ داری لے رہا ہوں، یہ حقیقت ہے کہ ریڈ لائن کی وجہ سے لوگوں کو پریشانی کا سامنا ہے، جلد اس حوالے سے تفصیلات بھی پیش کروں گا۔
میئر کراچی نے بتایا کہ شہر میں 2 لاکھ 45 ہزارگٹر کے ڈھکن ہیں، اگر کہیں کھلا مین ہول ہو تو شہری 1334 پر کال کریں اور اگر اقدامات نہ ہو تو میرے علم میں لایا جائے۔