data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی: نیپا میں 3 سالہ ابراہیم کی مین ہول میں گر کر ہلاکت کے بعد گلشن اقبال میں ٹاؤن چیئرمین کے خلاف عوامی مہم شروع ہوگئی۔

مہم کے تحت ٹاؤن کے مختلف علاقوں میں کھلے گٹروں اور کچرے کے ڈھیر پر چیئرمین کی تصاویر آویزاں کی گئی ہیں۔

تصاویر پر عوامی نعرے جیسے “منجانب اہل علاقہ”، “تلاش گمشدہ” اور “عوام کا پیسہ عوام پر خرچ کرو” درج ہیں۔

گلشن ٹاؤن کے چیئرمین نے خود کو گٹر کے ڈھکن لگانے کی ذمہ داری سے بری الذم قرار دیا ہے، جس پر اہل علاقہ نے سخت تنقید کی ہے۔

واضح رہے کہ ابراہیم گزشتہ ہفتے شاہ فیصل کے علاقے میں نیپا کے قریب مین ہول میں گر کر جاں بحق ہوا تھا۔

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

سندھ بلڈنگ، گلشن اقبال میں خلافِ ضابطہ کمرشل تعمیرات کا دھڑا دھڑ جاری

بلاک 13ڈی کے پلاٹ نمبر اے 1اور اے 2مشترکہ پلاٹوں پر غیرقانونی تعمیرات
ڈائریکٹر شاہد خشک کی پشت پناہی حاصل،انتظامیہ کی شرمناک خاموشی پر شہری ناراض

شہرِ قائد کے معروف رہائشی علاقے گلشن اقبال کے بلاک 13ڈی میں واقع پلاٹ نمبر اے 1اور اے 2پر واضح طور پر خلافِ ضابطہ اور غیر قانونی کمرشل تعمیرات کا کام تیزی سے جاری ہے ،جس پر سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے ڈائریکٹر شاہد خشک کی پشت پناہی کے گہرے شبہات پیدا ہوئے ہیں۔جرأت سروے ٹیم سے بات کرتے ہوئے مقامی رہائشیوں کا کہنا ہے ، کہ یہ پلاٹ مکمل طور پر رہائشی زون میں واقع ہیں،جہاں کسی بھی قسم کی بڑی کمرشل تعمیر کی اجازت نہیں ہے ۔ تاہم، مذکورہ پلاٹوں پر تیز رفتاری سے تجارتی مقاصد کے لیے وسیع و عریض تعمیراتی کام جاری ہے ، جس سے نہ صرف علاقے کا روایتی پُرسکون ماحول برباد ہو رہا ہے بلکہ بنیادی ڈھانچے ، نکاسی آب اور پارکنگ پر بھی غیر معمولی دباؤ پڑ رہا ہے ۔مقامیوں کا الزام ہے کہ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے متعلقہ افسران اور فیلڈا سٹاف کو متعدد بار اطلاع دینے کے باوجود کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔بلکہ، تعمیراتی کام بلا روک ٹوک جاری ہے ۔ یہ صورتحال اس خدشے کو تقویت دے رہی ہے کہ تعمیراتی مافیا کو متعلقہ محکمے کے اندرونی لوگوں کی حمایت حاصل ہے ،جو نہ صرف قوانین کی خلاف ورزی پر چشم پوشی اختیار کر رہے ہیں بلکہ ان غیر قانونی کاموں میں ملوث بھی ہو سکتے ہیں۔رہائشیوں نے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے سربراہان سے فوری اور سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے ۔ان کا کہنا ہے کہ اگر فوری طور پر تعمیراتی کام نہ روکا گیا اور غیر قانونی ڈھانچے گرائے نہ گئے ، تو وہ اعلیٰ عدلیہ کا دروازہ کھٹکھٹانے پر مجبور ہوں گے ۔سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے ترجمان سے جب اس معاملے پر رائے طلب کی گئی تو انہوں نے کہا کہ ’’معاملہ ہماری نظر میں ہے اور متعلقہ فائل کا جائزہ لیا جا رہا ہے ۔ قانون کی خلاف ورزی ثابت ہونے پر مناسب کارروائی کی جائے گی‘‘۔ تاہم، رہائشیوں کا کہنا ہے کہ یہ ’’جائزے ‘‘ محض حربے ہیں، جن کے پیچھے چھپ کر غیر قانونی تعمیرات کو پایہ تکمیل تک پہنچایا جا رہا ہے۔ شہری حلقوں کا ماننا ہے کہ اگر کراچی میں تعمیراتی انارکی اور مافیا کا خاتمہ کرنا ہے تو سب سے پہلے ان محکموں کے اندر موجود ‘‘سرپرستوں’’ کی شناخت کر کے ان کے خلاف سخت ترین کارروائی کرنی ہوگی، جن کی چھتری تلے یہ سب کچھ ہو رہا ہے ۔

متعلقہ مضامین

  • کراچی: گلشن اقبال میں کھلے گٹروں پر ٹاؤن چیئرمین کی تصاویر آویزاں
  • حیدرآباد: جامشورو کے رہائشی مراد علی لاشاری کے قتل کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کررہے ہیں
  • مین ہول میں گر کر بچے کی ہلاکت کا معاملہ، ایس ایچ او گلشن اقبال کو نوٹس جاری
  • نیپا واقعہ: ایس ایس پی اور ڈپٹی کمشنر ایسٹ کو عہدے سے ہٹا دیاگیا
  • سندھ بلڈنگ، گلشن اقبال میں خلافِ ضابطہ کمرشل تعمیرات کا دھڑا دھڑ جاری
  • نیپا واقعہ؛ ایس ایس پی ایسٹ اور ڈپٹی کمشنر کو عہدوں سے ہٹا دیا گیا
  • گٹر میں گر کر بچے کی ہلاکت، اسسٹنٹ کمشنر گلشن سمیت متعدد افسران معطل
  • گٹر میں گر کر بچے کی ہلاکت: اسسٹنٹ کمشنر گلشن سمیت متعدد افسران معطل
  • بچے کے گٹر میں گرنے سے ہلاکت، سانحہ کی وجہ بی آر ٹی تعمیرات قرار