چابہار بندرگاہ کے ذریعے تجارت بڑھائی جائے، بھارتی وزیر خارجہ کا افغان ہم منصب سے مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 9th, January 2025 GMT
بھارت کے سیکریٹری خارجہ وکرم مصری نے افغانستان میں طالبان حکومت کے وزیر خارجہ مولوی امیر خان متقی سے ملاقات کی اور ایران کی چابہار بندرگاہ کے ذریعے بھارت اور افغانستان کے مابین تجارت کو فروغ دینے کا مطالبہ کیا۔امارات اسلامیہ افغانستان کی وزارت خارجہ کی ویب سائٹ پر جاری اعلامیے کے مطابق اس ملاقات میں افغانستان کے نائب وزرائے تجارت و ٹرانسپورٹ نے شرکت کی، دونوں ممالک کے درمیان سیاسی، اقتصادی اور عوامی سطح پر تعلقات پر جامع بات چیت کی گئی۔انسانی امداد کے لیے بھارت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے افغان وزیر خارجہ نے آئی ای اے کی متوازن اور معیشت پر مرکوز خارجہ پالیسی کے مطابق ایک اہم علاقائی اور اقتصادی فریق کے طور پر بھارت کے ساتھ سیاسی اور اقتصادی تعلقات کو مضبوط بنانے کی خواہش پر زور دیا۔انہوں نے بھارتی وفد کو یقین دلایا کہ افغانستان کسی بھی ملک کے لیے خطرہ نہیں ہے، انہوں نے سفارتی تعلقات کی سطح بڑھانے اور افغان تاجروں، مریضوں اور طلبہ کے لیے ویزا کے نظام کو آسان بنانے کی امید ظاہر کی۔بھارت اور افغانستان کے درمیان تاریخی تعلقات پر روشنی ڈالتے ہوئے وکرم مصری نے دوطرفہ تعلقات کو مستحکم کرنے کی بھارت کی خواہش کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ بھارت نے گزشتہ ساڑھے 3 سالوں میں افغانستان کو انسانی امداد فراہم کی ہے اور بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے منصوبوں میں افغانستان کی مدد کرنا چاہتا ہے۔افغانستان میں سلامتی کو یقینی بنانے، منشیات اور بدعنوانی کا مقابلہ کرنے کے لیے آئی ای اے کی کوششوں کو سراہتے ہوئے.
ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
پارلیمنٹ میں بھارت چین تعلقات کے تمام پہلوؤں پر بحث کی جائے، کانگریس
جئے رام رمیش نے کہا کہ لیفٹیننٹ جنرل راہل سنگھ نے عوامی طور پر اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ڈونالڈ ٹرمپ کی مداخلت پر ہندوستانی فوج کے "آپریشن سندور" کو اچانک روک دئے جانے کے بعد سے کیا تبادلہ خیال ہورہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ انڈین نیشنل کانگریس کے جنرل سکریٹری جئے رام رمیش نے فوج کے ڈپٹی چیف لیفٹیننٹ جنرل راہل سنگھ کے ایک انکشاف پر مودی حکومت کو ہدف تنقید بنایا ہے۔ جئے رام رمیش نے کہا کہ مودی حکومت کو پارلیمنٹ میں بھارت چین تعلقات پر بحث کے لئے رضامندی ظاہر کرنی چاہیئے، تاکہ پڑوسی ملک کے ذریعہ براہ راست اور پاکستان کے ذریعہ سے ہندوستان کو دی جانے والی جیو-پالیٹیکل اور معاشی چیلنجز پر اجتماعی رد عمل کے لئے عام اتفاق ظاہر کیا جا سکے۔ کانگریس کے جنرل سکریٹری جئے رام رمیش نے کہا کہ لیفٹیننٹ جنرل راہل سنگھ نے عوامی طور پر اس بات کی تصدیق کی ہے کہ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی مداخلت پر پاکستان کے خلاف ہندوستانی فوج کے "آپریشن سندور" کو اچانک روک دئے جانے کے بعد سے کیا تبادلہ خیال ہو رہا ہے۔
جئے رام رمیش نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر جاری کردہ پوسٹ میں لکھا ہے کہ لیفٹیننٹ جنرل سنگھ نے کچھ تفصیل ظاہر کی ہے کہ چین نے پاکستانی فضائیہ کی مدد کی تھی۔ یہ وہی چین ہے جس نے پانچ سال قبل لداخ میں "اسٹیٹس کیو" کو پوری طرح سے ختم کر دیا تھا لیکن بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے 19 جون 2020ء کو عوامی طور پر اسے کلین چٹ دے دی تھی۔ جئے رام رمیش کا کہنا ہے کہ پانچ سال سے کانگریس پارلیمنٹ میں بھارت چین تعلقات کے تمام پہلوؤں پر بحث کا مطالبہ کر رہی ہے لیکن مودی حکومت نے لگاتار ایسی بحث سے انکار کیا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ مودی حکومت کو کم از کم اب متفق ہونا چاہیئے تاکہ پاکستان کے ذریعہ سے بھارت کے سامنے پیش کی جانے والی جیو-پالیٹیکل اور معاشی چیلنج پر اجتماعی ردعمل کے لئے عام اتفاق قائم کیا جا سکے۔