ٹنڈو جام حیسکو ،بقایاجات کی عدم ادائیگی ،8 ٹرانسفامر اتا دیے
اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT
ٹنڈوجام (نمائندہ جسارت) حیسکو کی مختلف علاقوں میں کارروائی، بقایا جات ادا نہ کرنے پر 8 ٹرانسفارمر اُتار دیے۔ تفصیلات کے مطابق حیسکو ٹیم مختلف دیہاتوں میں کارروائی کرتے ہوئے بقایا جات ادا نہ کرنے پر 8 ٹرانسفارمر اُتار کر ساتھ لے گئے، جبکہ ٹنڈوجام، موسیٰ کھٹیان، گبول فارم پر آپریشن کرتے ہوئے 100 سے زائد ناجائز کنکشن منقطع کر دیے۔ اس موقع پر ایس ڈی او انیس الرحمن تھیم کا کہنا تھا کہ اے سی سہیل شیخ اور ایکسین فاروق احمد تنیو کی ہدایت پر ٹنڈوجام اور مختلف دیہاتوں میں کارروائی کرتے ہوئے 5 ٹیوب ویل، ایک پیٹرول پمپ، 2 برخانوں کے کنکشن کاٹ کر ٹرانسفارمر اُتار کر قبضے میں لے لیے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کارخانوںکے مالکان پر لاکھوں روپے کے بقایا جات ہیں، انہیں بار بار نوٹس دینے کے باوجود یہ بقایا جات ادا نہیں کر رہے، اگر اب انہوں نے بقایا جات ادا نہیں کیے تو ان پر ایف آئی آر درج کر کے کارروائی کی جائے گی، بقایاجات ادا نہ کرنے پر بجلی چوری کرنے پر مختلف دیہاتوں میں 100 سے زائد کنکشن منقطع کر دیے۔ انہوں نے کہا کہ بجلی کی چوری کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
(سوئی سدرن انتظامیہ جاگ گئی)کراچی میں سڑکوں کی تعمیر کیلئے بلدیا تی اداروں کواربوں کی ادائیگی
11ارب 9کروڑ روپے کیخطیر ادائیگیوں کے باوجود شہر میں سڑکیں نہیں بنائی گئیں،شدید عوامی دباؤ پرآفیشل ڈیٹا جاری
سب سے زیادہ ٹاؤنچیئرمینوں کا تعلق پیپلز پارٹی سے ہے ، سڑکوں پر پڑے گڑھوں کی مرمت کی جائے، شہریوں کا مطالبہ
شہر قائد میں بارش سے قبل اور بعد میں سڑکوں کی تباہ حالی سے ہر شہری پریشان ہے، دوسری جانب سوئی سدرن نے کھودی گئی سڑکوں کی اربوں روپے ادائیگی کی تصدیق بھی کردی ہے۔کراچی میں بارشوں کے بعد سڑکوں کی تباہ حال صورتحال اور شدید عوامی دباؤ پر ایس ایس جی سی کی انتظامیہ جاگ گئی اور اربوں روپے کی مالیت کی ادائیگیوں سے متعلق آفیشل ڈیٹا جاری کردیا ہے۔ڈیٹا کے مطابق جولائی 2024ء سے جون2025ء تک روڈ کٹنگ اور سڑکوں کی مرمت کے لیے کے ایم سی اور ٹی ایم سیز کو سوئی سدرن گیس کمپنی کی جانب سے 11ارب 9کروڑ کی ادائیگی کی گئی۔ شہر میں سب سے زیادہ ٹاؤن چیٔرمینوں کا تعلق پیپلز پارٹی سے ہے۔سب سے زیادہ ادائیگی ٹی ایم سی نارتھ کراچی اور نارتھ ناظم آباد کو کی گئی۔نارتھ کراچی اور نارتھ ناظم آباد میں 3ارب 55کروڑ روپے کی ادائیگی کی گئی۔ اسی طرح ٹی ایم سی ماڈل کالونی میں 2ارب 10کروڑ کی دوسری بڑی ادائیگی گئی جب کہ ٹی ایم سی لیاری میں ایک ارب، ٹی ایم سی جناح میں 73 لاکھ اور ٹی ایم سی ملیر کو 62 لاکھ روپے فراہم کیے گئے۔ایس ایس جی سی کے ڈیٹا کے مطابق ٹی ایم سی چنیسر کو اور صدر میں 26، 26 کروڑ روپے، لانڈھی میں 21 کروڑ روپے ادا کیے گئے جب کہ کے ایم سی کو روڈ کٹنگ اور بحالی کی مد میں 49کروڑ روپے فراہم کیے گئے۔ سب سے کم ادائیگی گلشن ٹی ایم سی کو 2 لاکھ 27 ہزار روپے کی گئی۔ایس ایس جی سی کی جانب سے 11ارب روپے کی خطیر ادائیگیوں کے باوجود کراچی شہر میں سڑکیں نہیں بنائی گئیں۔دلچسپ امر یہ ہے کہ ایس ایس جی سی نے سڑکیں نہ بننے پر ایک بار بھی کسی ٹی ایم سی کو احتجاجی خط تک ارسال نہیں کیا گیا اور نہ ہی ایس ایس جی سی کے لیگل ڈپارٹمنٹ نے ایک بڑی رقم کی ادائیگی کا کوئی قانونی معاہدہ کیا۔ذرائع نے بتایا کہ ایس ایس جی سی نے کسی بھی ٹی ایم سی سے اس بات کی یقین دہانی نہیں کرائی کہ ادائیگی کے بعد وہ متعلقہ سڑک کو فوری تعمیر بھی کریں گے، تاہم حالیہ بارشوں کے بعد شدید عوامی دباؤ پر ایس ایس جی سی کی انتظامیہ جاگ اٹھی ہے جس نے کے ایم سی اور ٹی ایم سیز کو احتجاجی خط لکھنے کی تیاریاں شروع کردی ہیں کہ 11ارب روپے لینے کے باوجود سڑکیں کیوں نہیں بنائی جاسکی ہیں۔ایس ایس جی سی کے ذرائع کا کہنا کہ اگر ہم ٹی ایم سی اور کے ایم سی سے اس ضمن میں سخت احتجاج کریں گے تو مستقبل میں یہ ہمیں روڈ کٹنگ دینے کے لیے مشکلات پیدا کریں گے۔