دنیا کا مہنگا اور سستا ترین موبائل فون، قیمتیں جان کر آپ کے ہوش اُڑ جائیں گے
اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT
موبائل فون کا استعمال آج کل بہت زیادہ بڑھ چکا ہے، اور تقریباً ہر دوسرے شخص کے پاس یہ آلہ موجود ہے۔ یہ ترقی کا نتیجہ ہے، جس میں موبائل فون نے دنیا بھر میں ہر فرد کی ضرورت بن کر ابھرنے کی جگہ بنالی ہے۔ مختلف کمپنیاں نت نئے فیچرز کے ساتھ فونز متعارف کراتی ہیں، جو کبھی بہت مہنگے تو کبھی انتہائی سستے ہوتے ہیں۔
اب ہم آپ کو دنیا کے دو ایسے موبائل فونز کے بارے میں بتائیں گے جن کے کام تقریباً یکساں ہیں، مگر قیمتوں میں فرق اتنا زیادہ ہے کہ اسے بیان کرنا مشکل ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق، اس وقت دنیا میں جو سب سے مہنگا موبائل فون دستیاب ہے وہ “فالکن سپر نووا آئی فون 6 پنک ڈائمنڈ” ہے۔ یہ فون 24 قیراط سونے سے بنایا گیا ہے اور اس کے بیک سائیڈ پر ایک بڑی گلابی رنگ کی ہیرا جڑا ہے، جو اسے دیگر فونز سے ممتاز کرتا ہے۔ اس کی قیمت تقریباً 48.
دوسری طرف، دنیا کا سب سے سستا موبائل فون بھارت کی کمپنی “فریڈم 251” نے متعارف کرایا ہے۔ اس فون کی قیمت صرف 251 بھارتی روپے (پاکستانی کرنسی میں تقریباً 813 روپے) ہے، جو اسے ہر شخص کی دسترس میں لے آتا ہے۔ اس کی سادہ قیمت کے باوجود، یہ فون بنیادی فیچرز کے ساتھ مارکیٹ میں دستیاب ہے۔
یہ موازنہ موبائل فون کی قیمتوں اور ٹیکنالوجی کی ترقی کو دیکھتے ہوئے ایک دلچسپ حقیقت پیش کرتا ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: موبائل فون
پڑھیں:
پنجاب حکومت کو گندم کی قیمتیں مقرر کرنے سے متعلق بنائے گئے قانون پر عملدرآمد کا حکم
لاہور ہائی کورٹ نے گندم کی قیمت مقرر نہ کیے جانے کے خلاف دائر درخواست پر فیصلہ سنادیا۔
عدالت نے پنجاب حکومت کو قیمتوں کےتعین سے متعلق بنائے گئے قانون پر عمل درآمد کا حکم دے دیا۔
عدالتی فیصلے میں محکمہ زراعت کی گندم کے فی من اخراجات کی رپورٹ کو شامل کیا گیا ہے جس کے مطابق فی من گندم کی لاگت 3 ہزار 533 روپے ہے۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ سرکاری اداروں نے سیزن کے دوران آئین کے تحت اپنا کردار ادا نہیں کیا اور نہ ہی اخراجات کو مدنظر رکھ کر فی من قیمت کا تعین کیاگیا۔
عدالت نے نشاندہی کی کہ سرکاری وکیل کے مطابق قیمتوں کے تعین کے لیے قانون بنا دیا گیا ہے تاہم کم زمین والے اور ٹھیکے پر کاشتکاری کرنے والوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔
لاہور ہائیکورٹ نے فیصلے میں یہ بھی کہا کہ سرکاری اداروں نے تسلیم کیا ہے کہ گندم خوراک کا ایک بنیادی جزو ہے۔
یاد رہے کہ یہ درخواست صدر کسان بورڈ کی جانب سے 8 اپریل 2025 کو دائر کی گئی تھی جس میں وفاقی اور پنجاب حکومت سمیت دیگر اداروں کو فریق بنایا گیا تھا۔