ایشیا ء کے 10 بہترین قرض دہندگان میں 4 پاکستانی بینک شامل
اشاعت کی تاریخ: 11th, January 2025 GMT
لاہور(کامرس ڈیسک)ایشیا ء کے 10 بہترین قرض دہندگان میں 4 پاکستانی بینک بھی شامل ہیں، یو بی ایل خطے میں دوسرا نمبرپر ہے ،بدترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے 15بینکوں کی فہرست میں 7بھارتی قرض دہندگان کو شامل کیا گیا۔ایس اینڈ پی گلوبل انٹیلی جنس کی رپورٹ کے مطابق 2024میں ایشیا ء کے 10 سرفہرست قرض دہندگان کی فہرست میں پاکستان کے 4بینک بھی شامل ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2024میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے اسٹاک کے ساتھ ایشیا ء کے قرض دہندگان کی درجہ بندی میں پاکستانی بینکوں کا غلبہ رہا، کیونکہ خطے کی ترقی پذیر معیشتوں میں واقع متعدد بینکوں نے روایتی پاور ہائوس ممالک کے مقابلے میں مجموعی منافع کے اعتبار سے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔اعداد و شمار کے مطابق یونائیٹڈ بینک لمیٹڈ پاکستان میں قرض دینے میں سر فہرست رہا، یو بی ایل جس کی مارکیٹ کیپٹلائزیشن ایک ارب 68کروڑ ڈالر ہے نے خطے کے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے بینک اسٹاک کی درجہ بندی میں 159.
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کارکردگی کا مظاہرہ قرض دہندگان ایشیا ء کے
پڑھیں:
قومی اقتصادی سروے کل پیش کیا جائے گا، معاشی ترقی کا ہدف حاصل نہ ہو سکا
اسلام آباد:قومی اقتصادی سروے کل پیش کیا جائے گا جب کہ حکومت معاشی ترقی کا ہدف حاصل کرنے میں ناکام رہی ہے۔
وفاقی حکومت کی جانب سے مالی سال 2024-25 کی اقتصادی کارکردگی پر مبنی اکنامک سروے کل پیش کیا جائے گا، جس کے مطابق رواں مالی سال پاکستان کی معیشت کی عبوری شرح نمو 2.68 فیصد رہی، جو مقررہ ہدف 3.6 فیصد سے نمایاں طور پر کم ہے۔
ذرائع کے مطابق رواں مالی سال کے دوران معیشت کا حجم 39 ارب 30 کروڑ ڈالر کے اضافے سے 410 ارب 96 کروڑ ڈالر تک پہنچا جب کہ گزشتہ سال یہ حجم 371 ارب 66 کروڑ ڈالر تھا۔
معیشت کا حجم ملکی سطح پر 9600 ارب روپے بڑھا اور مجموعی حجم 114.7 ہزار ارب روپے رہا، جو گزشتہ سال کے 105.1 ہزار ارب روپے کے مقابلے میں نمایاں اضافہ ہے۔ اسی طرح فی کس سالانہ آمدن 144 ڈالر کے اضافے سے 1680 ڈالر رہی۔
ملکی زرعی شعبے کی کارکردگی مجموعی طور پر مایوس کن رہی۔ اہم فصلوں کی شرح نمو منفی 13.49 فیصد رہی جب کہ ہدف منفی 4.5 فیصد تھا۔ کاٹن جیننگ میں بھی شدید کمی دیکھی گئی اور یہ شعبہ منفی 19 فیصد تک سکڑ گیا۔ زرعی شعبے کی مجموعی گروتھ 0.56 فیصد رہی، جو کہ ہدف یعنی 2 فیصد سے کم تھی۔
اسی طرح لائیو اسٹاک اور دیگر فصلوں میں قدرے بہتری دیکھی گئی، جن کی شرح نمو بالترتیب 4.72 اور 4.78 فیصد رہی۔ جنگلات اور ماہی گیری کے شعبے بھی اہداف سے پیچھے رہے۔
صنعتی شعبے کی مجموعی شرح نمو 4.77 فیصد رہی، جو کہ 4.4 فیصد کے ہدف سے زیادہ تھی۔ چھوٹی صنعتوں اور سلاٹرنگ میں بالترتیب 8.81 اور 6.34 فیصد گروتھ ریکارڈ کی گئی، جبکہ بڑی صنعتیں منفی 1.53 فیصد کی شرح سے سکڑ گئیں۔ بجلی، گیس اور پانی کی فراہمی کے شعبے میں غیر معمولی گروتھ 28.88 فیصد رہی، جو مقررہ ہدف 2.5 فیصد سے کئی گنا زیادہ ہے۔
تعمیرات کے شعبے نے بھی 6.61 فیصد گروتھ کے ساتھ توقعات سے زیادہ بہتر کارکردگی دکھائی۔
خدمات کے شعبے کی مجموعی گروتھ 2.91 فیصد رہی، جو مقررہ ہدف 4.1 فیصد سے کم ہے۔ ہول سیل اور ریٹیل ٹریڈ کی گروتھ انتہائی کم یعنی صرف 0.14 فیصد رہی۔
انفارمیشن اینڈ کمیونیکیشن، فنانس، رئیل اسٹیٹ، تعلیم، صحت اور سوشل ورک میں معتدل اضافہ ہوا۔ پبلک ایڈمنسٹریشن اور سوشل سیکورٹی کی گروتھ 9.92 فیصد رہی، جو مقررہ ہدف 3.4 فیصد سے تقریباً 3 گنا زیادہ ہے۔
اقتصادی سروے میں مجموعی طور پر معیشت کی غیر متوازن اور شعبہ وار مخلوط کارکردگی سامنے آئی ہے، جہاں چند شعبے نمایاں ترقی کرتے دکھائی دیے جبکہ کئی اہم شعبے اہداف سے پیچھے رہے۔