اسلام آباد:

لڑکیوں کی تعلیم سے متعلق کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے نوبیل انعام یافتہ ملالہ یوسف زئی نے کہا ہے کہ افغانستان میں بر سر اقتدار حکمرانوں پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ طالبان خواتین کو انسان نہیں سمجھتے، ایک دہائی سے تعلیم کا حق چھین رکھا ہے۔

مسلم معاشروں میں لڑکیوں کی تعلیم، موقع اورچیلنجزکے عنوان سے اسلام آباد میں 2 روزہ عالمی کانفرنس جاری ہے۔

ملالہ یوسفزئی نے عالمی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دنیا میں120 ملین لڑکیاں اسکول نہیں جاسکتیں، پاکستان میں 10 ملین لڑکیاں اسکول نہیں جاسکتی تھیں۔

انہوں نے کہا کہ مسلم ورلڈ لیگ کا شکریہ جنہوں نے ہمیں یہاں اکٹھا کیا، غزہ میں اسرائیل نے پورا تعلیمی نظام تباہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ اس کانفرنس کا مقصد پورا نہیں ہو گا اگر ہم افغان لڑکیوں کی تعلیم کی بات نا کریں، ایک دہائی سے طالبان نے تعلیم کا حق چھین رکھا ہے۔

ملالہ یوسفزئی نے کہا کہ طالبان نے خواتین کے حقوق چھیننے کے لیے سو سے زائد قانون سازیاں کی ہیں، طالبان خواتین کو انسان نہیں سمجھتے۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز لڑکیوں کی تعلیم سے متعلق کانفرنس میں شرکت کیلئے نوبیل انعام یافتہ ملالہ یوسف زئی پاکستان پہنچی تھیں۔

پاکستان پہنچنے پر پارلیمانی سیکریٹری تعلیم نے ملالہ یوسف زئی کا استقبال کیا تھا۔

اپنے ایکس پیغام میں ملالہ نے کہا کہ وہ دنیا بھر کے مسلم رہنماؤں کے ساتھ لڑکیوں کی تعلیم کے حوالے سے کانفرنس میں شرکت کیلئے پرجوش ہیں۔

انہوں نے کہا تھا کہ وہ اس کانفرنس میں تمام بچیوں کے اسکول جانے کے حق اور افغان خواتین و لڑکیوں کے خلاف جرائم کے لیے طالبان کو جوابدہ ٹھہرانا سے متعلق بات کریں گی۔

وزیر اعظم شہباز شریف کی میزبانی میں مسلم معاشروں میں خواتین کی تعلیم چیلنجز و مواقع کے عنوان سے 2 روزہ بین الاقوامی کانفرنس جناح کنونشن سینٹر میں جاری ہے جس میں 44 ممالک کے 150 کے قریب وفود شرکت کر رہے ہیں۔

کانفرنس کی میزبانی رابطہ العالم الاسلامی اور وزیر اعظم شہباز شریف مشترکہ طور پر کر رہے ہیں۔

جناح کنونشن سینٹر میں کانفرنس کا افتتاح وزیر اعظم شہباز شریف نے کیا، کانفرنس کی افتتاحی تقریب میں او آئی سی سیکرٹری جنرل حصین براہیم طحہ، نائب وزیراعظم اسحاق ڈار و دیگر وزرا شریک ہوئے۔

کانفرنس کا مقصد بچیوں کی تعلیم کے حوالے سے حکومتوں, اسلامی و سول تنظیموں کے درمیان نیٹ ورک کا قیام ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: لڑکیوں کی تعلیم کانفرنس میں نے کہا کہ

پڑھیں:

اسلامی جمہوریہ ایران پر حملہ عالم اسلام پر حملہ ہے، ایران ضرور بدلہ لے گا، علامہ مقصود علی ڈومکی

ملتان میں نماز جمعہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی سیکرٹری نشرواشاعت کا کہنا تھا کہ اسرائیل کی نابودی کا وقت قریب آ چکا ہے، بہت جلد ہم بیت المقدس مسجد اقصی میں نماز ادا کریں گے، اسرائیل کی نابودی اور فلسطین کی آزادی کا جشن منائیں گے۔  اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری نشرو اشاعت اور نصاب تعلیم کونسل کے کنوینر علامہ مقصود علی ڈومکی نے ملتان میں نماز جمعہ کے بڑے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران پر حملہ صرف ایک ملک پر نہیں بلکہ پورے عالم اسلام پر حملہ ہے۔ اسرائیل نے فلسطین، غزہ اور اب ایران کو نشانہ بنا کر امت مسلمہ کی غیرت کو چیلنج کیا ہے۔ امت مسلمہ کے غیرت مند بیٹے اس غاصب و قابض ریاست اسرائیل کے خلاف متحد اور متفق ہیں۔ ہم ان شہدا کے خون کے قطرے قطرے کا انتقام لیں گے، اسرائیل کی نابودی کا وقت قریب آ چکا ہے۔ بہت جلد ہم بیت المقدس مسجد اقصی میں نماز ادا کریں گے۔ اسرائیل کی نابودی اور فلسطین کی آزادی کا جشن منائیں گے۔

علامہ مقصود علی ڈومکی نے ماہِ محرم کے دوران عزاداری سید الشہدا امام حسین علیہ السلام پر عائد کی جانے والی پابندیوں کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا کہ صوبہ پنجاب میں ہرسال وسیع پیمانے پر عزاداران امام حسین علیہ السلام پر ایف آئی آر کا اندراج اور عزاداری پر قدغن کسی صورت قابل قبول نہیں۔ ایف آئی آر جرم پر ہوتی ہے، اور ذکرِ امام حسین جرم نہیں بلکہ عظیم عبادت ہے۔ عبادت کو جرم قرار دے کر مقدمات درج کرنے والے شرم کریں۔ ذکر امام حسین علیہ السلام کے خلاف ہم جعلی ایف آئی آرز کو ٹکڑے ٹکڑے کر کے اپنے جوتے کی نوک پر رکھیں گے اور انہیں پاوں تلے روند ڈالیں گے۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت کی جانب سے اربعینِ حسینی کے جلوسوں کے خلاف نوٹیفکیشن کا اجرا نہ صرف افسوسناک ہے بلکہ یہ یزیدی طرزِ حکمرانی کی عکاسی کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں مثلا دیگر صوبوں جیسے سندھ، بلوچستان، گلگت بلتستان اور کشمیر میں دس سال میں عزاداروں کے خلاف اتنے مقدمات درج نہیں ہوتے جتنے پنجاب کے ایک ضلع میں ایک سال میں مقدمات درج کیے جاتے ہیں۔ علامہ مقصود علی ڈومکی نے متنازعہ نصاب تعلیم کے حوالے سے ملت جعفریہ کے مشترکہ موقف کو دہراتے ہوئے کہا کہ یہ نصاب کسی طور پر بھی ملت جعفریہ کو قابلِ قبول نہیں۔ ہم اس متنازعہ نصاب کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں۔

انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ 1975ء کے طرز پر ایک نیا متفقہ اور شفاف نصاب تعلیم مرتب کیا جائے جو تمام مکاتب فکر کی نمائندگی کرتا ہو۔" 18 جون کو لاہور میں صوبائی نصاب تعلیم کانفرنس میں ماہرین تعلیم، علما کرام، ذاکرین، وکلا و اہم شخصیات شریک ہوںگی۔

متعلقہ مضامین

  • حسین میلہ لقمان خیل چیک پوسٹ پر طالبان کا حملہ
  • ایٹمی ہتھیار بنانے کا کوئی ارارہ نہیں، جوہری توانائی اور تحقیق کا حق کوئی نہیں چھین سکتا، ایرانی صدر
  • شہر میں یونیورسٹیز کا جال بچھانے کیلیے پُرعزم ہیں‘خالد مقبول
  • کیا خطے میں ایک نیا ورلڈ آرڈر لکھا جا رہا ہے؟
  • ملالہ یوسفزئی کا وفاقی تعلیمی بجٹ میں 44 فیصد کمی پر اظہار تشویش 
  • لائبہ خان اور ایمان خان کی ایک دہائی پرانی ویڈیو وائرل
  • انسان کی اصل ارتقائی منزل ؟
  • سیاست میں خواتین کا کردار
  • انسان نما روبوٹس کا پہلا کک باکسنگ مقابلہ
  • اسلامی جمہوریہ ایران پر حملہ عالم اسلام پر حملہ ہے، ایران ضرور بدلہ لے گا، علامہ مقصود علی ڈومکی