ایلون مسک اور امریکی صدر کے حوالے سے امیر جماعت اسلامی کا سخت ردعمل
اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT
امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے ایلون مسک اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حالیہ بیانات اور اقدامات پر سخت تنقید کرتے ہوئے انہیں اسلاموفوبیا اور نسل پرستی کو فروغ دینے کا ذمہ دار قرار دیا ہے۔
حافظ نعیم الرحمن نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ "ایکس" پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ایلون مسک مسلسل اسلام کے خلاف نفرت انگیز مہم چلا رہے ہیں، جس میں دیگر ممالک کے افراد بھی شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ مہم اسلام اور پاکستان کو نشانہ بنانے کی منظم کوشش ہے جو نسل پرستانہ ذہنیت کی عکاسی کرتی ہے۔
امیر جماعت اسلامی نے مزید کہا کہ ایلون مسک نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ کھڑے ہیں جو کھلے عام غزہ کو جہنم میں تبدیل کرنے کی دھمکیاں دے رہے ہیں اور اسرائیل کی دہشت گردی کی حمایت کر رہے ہیں۔ انہوں نے اسرائیل کی فلسطینیوں کے خلاف نسل کشی کو عالمی امن کے لیے خطرہ قرار دیا۔
حافظ نعیم الرحمن کا کہنا تھا کہ یہ منافقت اور تضاد سوشل میڈیا پر اسلام کے خلاف نفرت پھیلانے کی منظم مہم کا حصہ ہے جسے فوری طور پر روکنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے برطانوی حکومت پر زور دیا کہ وہ اس نفرت انگیز مہم کے خلاف سخت ایکشن لے اور اس طرح کے اقدامات کو روکنے کے لیے مؤثر حکمت عملی اپنائے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
جماعت اسلامی کا یکم سے 7 اکتوبر تک اسرائیلی دہشت گردی کے خلاف ’ملین مارچ‘، فلسطینی عوام سے یکجہتی کا اعلان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمٰن نے اعلان کیا کہ جماعت اسلامی یکم اکتوبر سے سات اکتوبر تک ملک بھر میں ’’ملین مارچ‘‘ کے ذریعے اسرائیلی دہشت گردی کے خلاف مظلوم فلسطینی عوام سے اظہارِ یکجہتی کرے گی، اس دوران کسان تنظیموں کو بھی ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کیا جائے گا تاکہ ان کے مسائل کے حل کے لیے جامع لائحہ عمل طے کیا جا سکے
لاہور کے منصورہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمٰن نے صوبائی حکومتوں کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ تمام صوبائی حکومتیں بلدیاتی نظام کو یرغمال بنائے بیٹھی ہیں، جس کے نتیجے میں عوام کے مسائل جوں کے توں ہیں اور شہری بنیادی سہولتوں سے محروم ہیں۔
حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ میئر کراچی مرتضیٰ وہاب کے مسکراتے چہرے کے پیچھے دراصل جاگیردارانہ سیاست کار فرما ہے جو عوامی خدمت کے بجائے ذاتی مفادات کے گرد گھومتی ہے۔
انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی کراچی کے عوام کے 3 ہزار 360 ارب روپے کا حساب دے، ساتھ ہی سیلاب سے متاثرہ کسانوں کی فوری امداد کی جائے تاکہ وہ دوبارہ کھیتوں میں کام کے قابل ہو سکیں۔
فلسطین کے مسئلے پر بات کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ صرف فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنا کافی نہیں بلکہ دنیا کو اسرائیلی جارحیت روکنے کے لیے عملی اقدامات کرنے ہوں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ گریٹر اسرائیل کے منصوبے میں سعودی عرب، لبنان اور شام تک شامل ہیں، اس لیے پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دفاعی معاہدہ خوش آئند ضرور ہے مگر اسے صرف دو ممالک تک محدود نہیں ہونا چاہیے، ایک ایسا مشترکہ دفاعی و معاشی بلاک قائم ہونا ضروری ہے جس میں تمام اسلامی ممالک شامل ہوں تاکہ امت مسلمہ کو حقیقی طاقت مل سکے۔
پاکستان اور بھارت کے میچ میں شکست پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے واضح کیا کہ اس ہار کی ذمہ داری قومی کھلاڑیوں پر نہیں بلکہ پاکستان کرکٹ بورڈ کی ناقص حکمتِ عملی پر عائد ہوتی ہے۔
پی سی بی چیئرمین محسن نقوی خود ایڈہاک بنیادوں پر کام کر رہے ہیں، اس لیے انہیں فیصلہ کرنا ہوگا کہ آیا وہ وزارت چلائیں گے یا بورڈ کی ذمہ داریاں سنبھالیں گے، کپتانوں کی بار بار تبدیلی سے ٹیم کا اعتماد متزلزل ہوا، جو براہِ راست پی سی بی کی پالیسیوں کا نتیجہ ہے۔