احسن آباد میںسوتیلے باپ کے ہاتھوں جوان بیٹا بے دردی سے قتل
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
کراچی ( اسٹاف رپورٹر ) احسن آباد نور محمد گوٹھ میں سنگدل سوتیلے باپ نے مکان کی لالچ میں مبینہ طور پر جوان بیٹے کو ہاتھ پاؤں باندھ کر تیز دھار آلے سے قتل کردیا۔تفصیلات کے مطابق سائٹ سپر ہائی وے تھانے کی حدود سپر ہائی وے احسن آباد نور محمد گوٹھ عائشہ مسجد قریب سے زمین میں دفن ایک شخص کی ہاتھ پاوں بندھی گلا کٹی ہوئی لاش ملی، مقتول کی شناخت 28سالہ اسد ولد عابد حسین کے نام سے ہوئی ۔پولیس کا کہنا ہے کہ مقتول اسد کا پوسٹ مارٹم کر لیا گیا ہے۔ مقتول نوجوان اسد کے قتل کا مقدمہ سائٹ سپر ہائی وے تھانے میں اس کی ماں کی مدعیت میں درج کر لیا گیا، جس میں مقتول اسد کے سوتیلے باپ توقیر کو نامزد کیا گیا ہے۔پولیس رپورٹ کے مطابق سوتیلے باپ اور مقتول اسد کے درمیان پلاٹ کا تنازعہ تھا، اور چند ماہ سے 60 گز پلاٹ پر جھگڑا چل رہا تھا، جس پرملزم باپ نے سوتیلے بیٹے کا قتل کیا۔سوتیلے باپ نے بیٹے کو قتل کرنے کے بعد گھر میں موجود ریتی کے ڈھیر میں دفنا دیا تھا، اور ملزم اپنی تین بیٹیوں کو لے کر فرار ہو گیا ۔ رپورٹ کے مطابق مقتول اسد سوتیلے باپ کو جائیداد اپنی ماں کے نام کرنے کا کہتا تھا۔پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ملزم باپ توقیر کی گرفتاری کے لیے کوششیں کی جا رہی ہیں۔مقتول نوجوان اسد کی والدہ نے اسپتال میں میڈیا سے گفتگو کر تے ہوئے بتا یا ہے کہ چیزوں کا جائزہ لینے پر پتا چلا کہ گھر میں پڑی ہوئی ریت کے ڈھیر میں کمبل دبا ہوا ہے ، جب میں نے کمبل کھینچا تو اس میں میرے بیٹے کی لاش تھی۔ اسد نے والد سے مکان ان کے نام کرنے کو کہا تھا جس پر ہلکی پھلکی تلخی ہوئی۔پولیس کا کہنا ہے کہ مقتول کا اکثر اپنے سوتیلے باپ سے جھگڑا رہتا تھا، ماں بنگلے میں ماسی کا کام کرتی ہے،پولیس نے مقدمہ درج کرکے ملزم کی تلاش شروع کر دی ہے ۔ مقتول کی والدہ نے اعلیٰ حکام سے انصاف کی اپیل کی ہے اور کہا ہے کہ ان کے بیٹے کے قتل میں اس کا سوتیلا باپ ملوث ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: مقتول اسد
پڑھیں:
میری ناکامی پر لوگوں نے آٹو رکشہ ڈرائیور کا بیٹا کہہ کر پُکارا
بھارتی ٹیم کے مسلمان فاسٹ بولر محمد سراج نے سوشل میڈیا پر ہونیوالی تنقید پر اپنے ردعمل کا اظہار کردیا۔
فوٹو اینڈ ویڈیو شیئرنگ ایپ انسٹاگرام پر اپنے بھارتی فاسٹ بولر محمد سراج نے اپنے والدین کیساتھ تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ "میرے والد کا آٹو رکشہ چلانا کوئی توہین نہیں، بلکہ ان کی محنت اور قربانیوں کا نتیجہ ہے کہ میں آج اس مقام پر ہوں"۔
بھارتی کرکٹر نے اپنے والد 'محمد غوث' کی جانب سے انکے کیرئیر کے دوران مالی مدد کو یاد کیااور بتایا کہ "میرے والد مجھے روزانہ 60 روپے دیتے تھے تاکہ میں حیدرآباد کے اپل اسٹیڈیم میں کرکٹ کی تربیت حاصل کرسکوں یہ رقم اُسوقت بہت تھی، مگر انکی قربانیوں نے میرے خوابوں کی تکمیل کی"۔
مزید پڑھیں: جسپریت بمراہ وسیم اکرم کا کون سا ریکارڈ توڑ سکتے ہیں؟
انہوں نے کہا کہ "2019 آئی پی ایل سیزن میں اپنی کارکردگی پر تنقید کا سامنا کیا تو لوگوں نے میری خراب کارکردگی پر طنزیہ جملے کستے ہوئے کہا کہ میں کرکٹ چھوڑ کر اپنے والد کے ساتھ آٹو رکشہ چلاؤں، یہ باتیں دل کو تکلیف پہنچاتی ہیں لیکن میں نے ان سب کو نظرانداز کیا اور اپنی محنت جاری رکھی"۔
مزید پڑھیں: کرکٹر سے ممبر پارلیمنٹ کی منگنی ہوگئی، ویڈیو وائرل
محمد سراج نے اپنے جذباتی پیغام میں لکھا کہ "میری کیپ/جرسی اس بات کا ثبوت ہے کہ لوگوں کے کہنے سے فرق نہیں پڑا، چاہے آپ آٹو ڈرائیور کے بیٹے ہو یا سافٹ ویئر انجینئر! کامیابی نام اور پتہ نہیں بلکہ محبت پوچھتی ہے"۔
View this post on InstagramA post shared by Mohammed Siraj (@mohammedsirajofficial)