کراچی کے صارفین کیلیے بجلی کی فی یونٹ قیمت میں کمی کا امکان
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
اسلام آباد:
کراچی کے صارفین کے لیے بجلی کی فی یونٹ قیمت میں کمی کا امکان ہے۔
نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) میں کے الیکٹرک کی جانب سے نومبر کی ماہانہ فیول ایڈجسٹمنٹ کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ کے الیکٹرک نے 4 روپے 98 پیسے فی یونٹ کمی کی درخواست کی تھی۔
دوران سماعت ممبر نیپرا مقصود انور نے کہا کہ کے الیکٹرک کا زیادہ انحصار این ٹی ڈی سی پر ہے۔ کیوں نہ ہم کے الیکٹرک کو جنریشن کا لائسنس ہی دے دیں۔
کمپنی کی جانب سے پیش ہونے والے حکام نے کہا کہ کے الیکٹرک کے پاورپلانٹس کی کپیسٹی پیمنٹ 6،7 روپے ہے اور بجلی کی طلب سالانہ بنیاوں پر 13 فیصد بڑھی ہے جب کہ گھریلو شعبے کی جانب سے بجلی کی طلب زیادہ بڑھی ہے۔
ممبرا نیپرا رفیق شیخ نے کہا کہ اگلے 5، 6 سال میں گروتھ کس طرح دیکھ رہے ہِیں؟۔ سولر اور دیگر چیزوں کو دیکھ کر گروتھ سے متعلق کیا کہیں گے؟، جس پر کے الیکٹرک حکام نے بتایا کہ کیپٹو پلانٹس شفٹ ہونے سے گروتھ بڑھے گی۔
سماعت کے دوران کے الیکٹرک حکام نے بریفنگ دی کہ نومبر میں ہم نے این ٹی ڈی سی سے 62 فیصد بجلی خریدی۔ این ٹی ڈی سے بجلی زیادہ لی ہے جو ہمیں کافی سستی بڑی ہے۔ نومبر میں ایل این جی سے 21 فیصد، فرنس آئل سے 13 فیصد بجلی بنائی گئی۔ نومبر میں اکتوبر کے مقابلے ہماری اوسطاً ڈیمانڈ 2300 سو میگاواٹ رہی۔
حکام نے بتایا کہ اکتوبر میں ہماری اوسطاً بجلی ڈیمانڈ 2600 میگاواٹ تھی۔ اکتوبر کے مقابلے نومبر میں بجلی کی ڈیمانڈ میں 12 فیصد کمی ہوئی۔ گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے ڈیمانڈ میں اضافہ ہوا ہے۔ گزشتہ سال کے اسی عرصے ہماری ڈیمانڈ 2000 میگاواٹ تھی۔
بعد ازاں کے الیکٹرک کےنومبرکے ماہانہ فیول چارجز ایڈجسٹمنٹ کے حوالے سے عوامی سماعت مکمل ہونے پر نیپرا نے بتایا کہ کے الیکٹرک نے ایف سی اے کی مد میں 4 روپے98 پیسے فی یونٹ کمی کی درخواست جمع کروائی تھی۔ اس سے قبل اکتوبر کی فیول چارجز ایڈجسٹمنٹ 49 پیسے فی یونٹ کمی کے ساتھ چارج کیا گیا تھا۔
کے الیکٹرک حکام کے مطابق نومبر کا ایف سی اے اکتوبر کی نسبت صارفین سے مزید 4 روپے 49 پیسے فی یونٹ مزیدکم چارج کیا جائے گا۔ اس کا اطلاق کے الیکٹرک کے تمام صارفین ماسوائے لائف لائن ، گھریلو 300یونٹ تک استعمال کرنے والے صارفین ، پری پیڈ صارف، زرعی صارفین اور الیکٹرک وہیکل چارجنگ اسٹیشنز پر ہوگا۔
نیپرا اتھارٹی ڈیٹا کی مزید جانچ پڑتال کے بعد اپنا تفصیلی فیصلہ جاری کرے گی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کے الیکٹرک پیسے فی بجلی کی حکام نے فی یونٹ
پڑھیں:
پاکستان کی آئی ایم ایف کو فاضل بجٹ کیلیے 200 ارب کے اضافی ٹیکس کی یقین دہانی
اسلام آباد:پاکستان نے آئی ایم ایف کو فاضل بجٹ کی شرط پوری کرنے کیلئے 200 ارب روپے کے اضافی ٹیکس اقدامات کی یقین دہانی کرا دی۔
یہ شرط جنوری میں لینڈ لائن، موبائل فونز اور بینکوں سے کیش نکلوانے پر ووہولڈنگ ٹیکس کی شرح بڑھا کر پوری کی جائیگی، دیگر اقدامات میں سولر پینلز پر سیلز ٹیکس اور سوئٹس و بسکٹس پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی میں اضافہ شامل ہیں۔
ذرائع نے ایکسپریس ٹربیون کو بتایا کہ حکومت آئی ایم ایف کو سالانہ پرائمری بجٹ سرپلس ہدف میں کمی پر قائل کرنے کی کوشش کر رہی جو جی ڈی پی کا 1.6 فیصد اور 21 کھرب روپے کے برابر ہے۔
رواں ماہ مذاکرات کے دوران آئی ایم ایف نے ہدف میں کمی مسترد کر دی، تاہم وعدہ کیا کہ سیلاب سے نقصانات کے حتمی اعدادوشمار ملنے پر نظرثانی کی جائے گی۔
ذرائع نے بتایا کہ ستمبر میںجنرل اسمبلی سیشن کے دوران وزیراعظم شہباز شریف نے مینجنگ ڈائریکٹر آئی ایم ایف سے مالی شرائط میں نرمی کی درخواست کی تھی۔
ذرائع نے بتایا کہ اگر آئی ایم ایف نے پرائمری سرپلس میں کمی پر اتفاق نہ کیا تو حکومت کو مجوزہ اقدامات پر عملدرآمد یا اخراجات میں کمی کرنا ہو گی۔
ایف بی آر کو اس وقت 198ارب کے شارٹ فال کا سامنا ہے، 29 اکتوبر تک محصولات36.5 کھرب روپے رہے، چار ماہ کا ہدف پورا کرنے کیلئے ایف بی آر کو 2 روز میں مزید 460 ارب روپے جمع کرنا ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ 200 ارب کے اضافی محصولات میں سے نصف جنوری تا جون 2026 کے دوران وصول ہونے کی توقع ہے، حتمی منظوری کے بعد حکومت کیش نکلوانے پر ودہولڈنگ ٹیکس شرح تقریباً دوگنا کرکے 1.5 فیصد کر سکتی ہے۔
اس سے 30 ارب کا اضافی ریونیو ایسے افراد سے ملنے کاامکان ہے جو فعال ٹیکس دہندگان نہیں، اس اضافہ سے نقد لین دین بڑھ سکتا ہے جو پہلے ہی مجموعی بینک ڈیپازٹس کے34 فیصد کے برابر ہے۔
لینڈلائن پر ودہولڈنگ ٹیکس ریٹ10 سے12.5 فیصد کرکے 20 ارب، موبائل فونز پر ودہولڈنگ ٹیکس 15 سے بڑھا کر17.5 فیصدکرنے سے اضافی24 ارب روپے کا حصول متوقع ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ سولر پینلز سے بجلی پیداوار کی روک تھام حکومت کی ایک ترجیح ہے، جس کیلئے پینلز پر سیلز ٹیکس 10 سے18 فیصد کرنے کی تجویز ہے۔
سوئٹس اور بسکٹوں پر16 فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی عائد کرنے کی تجویز ہے جس سے 70 ارب روپے کی سالانہ وصولی متوقع ہے۔
ٹیکس حکام نے کہا کہ 225 ارب کے اضافی محصولات کیلئے حکومت کو سیلز ٹیکس کی شرح 19فیصد تک بڑھانے یا ودہولڈنگ ٹیکس، سیلز ٹیکس، فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی میں کسی ایک انتخاب کرنا ہے تاکہ آئی ایم ایف ٹریک پر رہے۔
رپورٹ کے مطابق مجوزہ اقدامات کی زد میں وہی ٹیکس دہندگان آئیں گے جن پر پہلے سے اضافی ٹیکسوں کا بوجھ ہے، ٹیکس بیس میں توسیع کے ایف بی آر تمام منصوبے کاغذوں تک محدود رہیں گے۔
یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی جب سندھ اور پنجاب نے زرعی ٹیکس کی 45 فیصد اضافی ریٹس کیساتھ وصولی ایک سال کیلئے موخر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ذرائع نے کہا کہ حکام نے آئی ایم ایف مطلع کیا ہے کہ اگر ایف بی آر دسمبر تک ہدف کے حصول یا اخراجات محدود کر نے میں ناکامی رہے تو حکومت اضافی ریونیو اقدامات کیلئے تیار ہے۔
حکومت کے اس وعدے نے دوسرے جائزہ مکمل ہونے کے بعد سٹاف لیول معاہدہ کے اعلان کی راہ ہموار کی۔ رابطے پر ایف بی آر حکام نے مختلف سوالات کا جواب دینے سے گریز کیا۔