توشہ خانہ ٹو؛ بشریٰ بی بی پیش نہیں ہوئیں، عدالت نے مزید 2 گواہ طلب کرلیے
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
توشہ خانہ 2 کیس میں آئندہ سماعت پر مزید 2 گواہوں کو طلب کرلیا گیا۔
بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی کے خلاف توشہ خانہ 2 کیس کی سماعت اسپیشل جج سنٹرل اسلام آباد شاہ رخ ارجمند نے اڈیالہ جیل میں کی۔ عمران خان عدالت میں پیش ہوئےجبکہ بشریٰ بی بی غیر حاضر تھیں۔ وکلاء صفائی ارشد تبریز اور قوسین مفتی پیش ہوئے۔ پراسیکیوشن کی جانب سے اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر ذوالفقار عباس نقوی اور عمیر مجید ملک عدالت پیش ہوئے۔
وکلاء صفائی نے استغاثہ کے پانچویں گواہ طلعت پرجرح مکمل کر لی۔ عدالت نے آئندہ سماعت پر مزید 2 گواہوں کو طلب کرتے ہوئے سماعت 20 جنوری تک ملتوی کردی۔ مقدمے میں اب تک 7 گواہان کی شہادت قلمبند کی جاچکی ہے۔ ایف آئی اے کے گواہ شفقت محمود،طلعت محمود اور عمر صدیق بھی اڈیالہ جیل پہنچے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
یاسین ملک کی سزائے موت کی درخواست پر دہلی ہائی کورٹ میں سماعت
یاسین ملک نے ماضی میں اس درخواست کے خلاف ذاتی طور پر دلائل دینے کا مطالبہ کیا تھا اور عدالت کیجانب سے وکیل مقرر کرنے کی تجویز کو مسترد کردیا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ دہلی ہائی کورٹ نے پیر کو قومی تحقیقاتی ایجنسی "این آئی اے" کی اس درخواست پر کشمیر کے سینیئر آزادی پسند رہنما یاسین ملک، جو فی الوقت تہاڑ جیل میں بند ہے، سے جواب طلب کیا ہے، جس میں ایجنسی نے کورٹ سے علیحدگی پسند لیڈر کو موت کی سزا دینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ دہلی ہائی کورٹ نے یاسین ملک کو چار ہفتوں کے اندر اندر جواب داخل کرنے کا حکم دیا ہے اور کیس کی اگلی سماعت کی تاریخ 10 نومبر مقرر کی ہے۔ جسٹس وویک چودھری اور جسٹس شالندر کور پر مشتمل بینچ نے اس معاملے کی سماعت کی۔
عدالت نے واضح ہدایت دی ہے کہ یاسین ملک کو نوٹس بھیجا جائے تاکہ وہ اس معاملے پر اپنا موقف پیش کر سکیں۔ یاسین ملک کو پیر کے روز جیل سے ورچوئل طور پر عدالت میں پیش ہونا تھا لیکن انہیں پیش نہیں کیا گیا۔ تاہم عدالت نے جیل حکام کو 10 نومبر کو انہیں ورچوئل طریقے سے پیش کرنے کی ہدایت دی ہے۔ یاسین ملک نے ماضی میں اس درخواست کے خلاف ذاتی طور پر دلائل دینے کا مطالبہ کیا تھا اور عدالت کی جانب سے وکیل مقرر کرنے کی تجویز کو مسترد کر دیا تھا۔
مئی 2022ء میں ایک خصوصی عدالت نے دہشت گردی کی فنڈنگ کے ایک مقدمے میں یاسین ملک کو مجرم قرار دیتے ہوئے عمر قید کی سزا سنائی تھی۔ یاسین ملک نے ان الزامات کو قبول کر لیا تھا اور اس فیصلے کی مخالفت نہیں کی تھی۔ این آئی اے نے اب خصوصی عدالت کے اس فیصلے کو دہلی ہائی کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔ این آئی اے نے اپنی درخواست میں یاسین ملک کے جرم کی نوعیت کو "ریئرسٹ آف دی ریئر" (rarest of the rare) کے زمرے میں شامل کرتے ہوئے دلیل دی ہے کہ صرف عمر قید کی سزا کافی نہیں ہے، اس کے لئے موت کی سزا دی جانی چاہیئے۔