لاہور ہائیکورٹ کا غیر رجسٹرڈ سمز فروخت کرنے اور لوگوں کو لوٹنے والوں کے خلاف کارروائی کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 29th, September 2025 GMT
لاہور ہائی کورٹ نے غیر رجسٹرڈ سمز فروخت کرنے والوں اور جعلی موبائل اکاؤنٹ بنا کر سادہ لوح افراد کو لوٹنے والوں کے خلاف کارروائی کا حکم دے دیا، عدالت نے ملک بھر میں غیر رجسٹرڈ سمز کی تفصیلات بھی طلب کرلیں۔
لاہور ہائی کورٹ میں غیر رجسٹرڈ سمز فروخت کرنے والے ملزم کی درخواست ضمانت پر سماعت ہوئی۔ جسٹس علی ضیا باجوہ نے غیر رجسٹرڈ سمز کی فروخت پر تشویش کا اظہار کیا۔
جسٹس علی ضیا باجوہ نےغیر رجسٹرڈ سمز فروخت کرنے والوں اور جعلی موبائل اکاؤئنٹ بنا کر سادہ لوح افراد کو لوٹنے والوں کے خلاف کارروائی کا بھی حکم دیا۔
عدالت نے 6 اکتوبر کو ڈی جی نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی اور پی ٹی اے کے سینئر آفیسر کو طلب کرلیا۔
جسٹس علی ضیا باجوہ نے ملک بھر میں غیر رجسٹرڈ سمز کی تفصیلات طلب کرلیں اور کہا کہ بغیر تصدیق شدہ سمز کی فروخت نے تباہی پھیلادی، یہ بہت سنجیدہ معاملہ ہے۔
عدالت نے کہا کہ ملزم سے کتنی غیر تصدیق شدہ سمز برآمد ہوئیں؟ اس پر پی ٹی اے کے وکیل نے کہا کہ ملزم سے 773 سمز برآمد ہوئیں۔
جسٹس باجوہ نے کہا کہ جعلی موبائل اکاؤنٹ بنا کر کروڑوں روپے تاوان وصول کیا جاتا ہے۔
بعدازاں عدالت نے ملک بھر میں غیر رجسٹرڈ سمز کی بھی تفصیلات طلب کرلیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: غیر رجسٹرڈ سمز کی عدالت نے باجوہ نے کہا کہ
پڑھیں:
لاہور ہائیکورٹ کے جج کی 27 ویں ترمیم کے خلاف درخواست پر سماعت سے معذرت
لاہور ہائیکورٹ میں 27 ویں آئینی ترمیم کے خلاف دائر درخواست پر جج نے سماعت سے معذرت کر لی۔لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس چودھری محمد اقبال نے ذاتی وجوہات کی بنا پر اس درخواست پر سماعت سے معذرت کرتے ہوئے فائل چیف جسٹس عالیہ نیلم کو ارسال کر دی۔درخواست گزار منیر احمد و دیگر کی جانب سے ایڈووکیٹ محمد اظہر صدیق پیش ہوں گے، درخواست میں وزیراعظم اور سپیکر قومی اسمبلی کو بذریعہ سیکرٹریز فریق بنایا گیا ہے۔درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ ترمیم کے ذریعے سپریم کورٹ کا اصل اختیار ختم کر کے وفاقی آئینی عدالت بنا دی گئی ہے، سپریم کورٹ کی حیثیت کمزور ہونے اور عدلیہ کی آزادی متاثر ہونے کا اندیشہ ہے۔درخواست گزار کے مطابق ترامیم اسلامی دفعات، عدالتی خودمختاری اور بنیادی حقوق کے خلاف ہیں، صوبوں کی مشاورت کے بغیر ترمیم سے آئینی ڈھانچہ متاثر ہوا ہے، وکلا، سول سوسائٹی، صحافیوں اور دیگر طبقات سے کوئی رائے نہیں لی گئی۔درخواست میں استدعا کی گئی کہ لاہور ہائیکورٹ ستائسویں آئینی ترمیم کو کالعدم قرار دے اور درخواست کے حتمی فیصلہ تک ترمیم پر عملدرآمد روک دے۔