صیہونی فوج کا نیا حربہ، دھماکا خیز ریموٹ کنٹرول گاڑیوں سے غزہ میں دھماکے
اشاعت کی تاریخ: 5th, October 2025 GMT
عرب میڈیا کے مطابق اسرائیلی فوج نے پناہ گزین کیمپوں اور رہائشی عمارتوں کو نشانہ بنایا۔ حیران کن طور پر صیہونی فوج نے اب نیا طریقۂ جنگ اپنایا ہے۔ دھماکا خیز مواد سے بھری ریموٹ کنٹرول گاڑیاں جنہیں غزہ کی بستیوں میں بھیج کر عمارتیں تباہ کی جا رہی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ غزہ میں اسرائیلی جارحیت مسلسل جاری ہے، حماس کی جانب سے جنگ بندی کے جواب کے باوجود صیہونی فوج نے غزہ سٹی پر خوفناک حملے کیے، جن میں مزید 72 فلسطینی شہید ہوگئے۔ عرب میڈیا کے مطابق اسرائیلی فوج نے پناہ گزین کیمپوں اور رہائشی عمارتوں کو نشانہ بنایا۔ حیران کن طور پر صیہونی فوج نے اب نیا طریقۂ جنگ اپنایا ہے۔ دھماکا خیز مواد سے بھری ریموٹ کنٹرول گاڑیاں جنہیں غزہ کی بستیوں میں بھیج کر عمارتیں تباہ کی جا رہی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج نے علاقے کے رہائشیوں کو غزہ چھوڑنے کا آخری موقع دیا تھا، مگر اب بھی لاکھوں فلسطینی محصور ہیں۔ الجزیرہ کے مطابق الحلو انٹرنیشنل اسپتال میں ایک نومولود بچہ اسرائیلی حملوں کے باعث جاں بحق ہوگیا۔ اسپتال میں صورتحال سنگین ہے، عملہ بچوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کر رہا ہے۔ تین قبل از وقت پیدا ہونے والے بچوں کو پہلے ہی نکال لیا گیا ہے جبکہ مزید 10 نوزائیدہ بچوں کو فوری نکالنے کی ضرورت ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: صیہونی فوج کے مطابق فوج نے
پڑھیں:
اسرائیلی غنڈہ گردی پر دنیا خاموش، صیہونی وزیر کا فلوٹیلا کے قیدیوں کو دہشتگردوں جیسی حالت میں رکھنے کا اعلان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تل ابیب: اسرائیل کے انتہا پسند وزیرِ قومی سلامتی اتمر بن گویر نے اعلان کیا ہے کہ غزہ کے لیے امداد لے جانے والی فلوٹیلا کے گرفتار کارکنوں کو وعدے کے مطابق سخت سکیورٹی جیل میں رکھا گیا ہے، یہ کارکن دہشت گردوں کے حامی ہیں اور انہیں دہشت گردوں جیسا ہی سلوک دیا جا رہا ہے۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کےمطابق بن گویر نے کہا کہ ان کے کپڑے بھی دہشت گردوں جیسے ہیں اور سہولتیں بھی کم سے کم دی جا رہی ہیں، یہی میں نے کہا تھا اور یہی ہو رہا ہے۔
انہوں نے وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کارکنوں کو فوری ملک بدر کرناغلطی ہے اور انہیں چند ماہ تک اسرائیلی جیل میں رکھا جانا چاہیے تاکہ وہ دوبارہ فلوٹیلا کا حصہ نہ بن سکیں۔
یاد رہے کہ بدھ کی شب اسرائیلی بحریہ نے غزہ کے لیے امداد لے جانے والی 42 کشتیوں پر سوار تقریباً 470 کارکنوں کو گرفتار کیا تھا۔
اسرائیلی وزارتِ خارجہ کے مطابق اب تک چار افراد کو ملک بدر کیا جا چکا ہے جبکہ باقیوں کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں، گرفتار شدگان میں مختلف ممالک کے انسانی حقوق کارکن، وکلا، منتخب نمائندے اور سول سوسائٹی کے افراد شامل ہیں۔
اسرائیلی حکام کا مؤقف ہے کہ فلوٹیلا نے بحری محاصرے کی خلاف ورزی کی، منتظمین کے مطابق یہ قافلہ خالصتاً انسانیت اور علامتی امداد کے لیے بھیجا گیا تھا جس کا مقصد دنیا کی توجہ غزہ کی ابتر صورتحال کی طرف مبذول کرانا تھا۔
واضح رہےکہ فلوٹیلا کی گرفتاری اور کارکنوں کے ساتھ سلوک نے عالمی سطح پر شدید ردِ عمل کو جنم دیا ہے، یورپ اور مشرق وسطیٰ کے کئی شہروں میں مظاہرے ہوئے اور انسانی حقوق تنظیموں نے اسرائیلی رویے کو عالمی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا۔ ادھر بعض ملکوں نے اپنے شہریوں کی گرفتاری پر اسرائیل سے احتجاج بھی ریکارڈ کرایا ہے۔
خیال رہےکہ اسرائیل نے ایک بار پھر غزہ کے عوام تک انسانی امداد کی راہ روکی ہے، مظاہرین نے زور دے کر کہا کہ غزہ میں امریکا اور اسرائیل امداد کے نام پر دہشت گردی کر رہے ہیں، عالمی ادارے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں اور مسلم حکمران بھی بے حسی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔