شارجہ واریئرز کے ایڈم ملن کو مداحوں سے حمایت ملنے کی امید
اشاعت کی تاریخ: 17th, January 2025 GMT
شارجہ واریئرز کے ایڈم ملن کو مداحوں سے حمایت ملنے کی امید WhatsAppFacebookTwitter 0 17 January, 2025 سب نیوز
شارجہ : آئی ایل ٹی 20 سیزن 3 کی مہم کا آغاز سنسنی خیز جیت کے ساتھ کرنے کے بعد شارجہ واریئرز کو زاید کرکٹ اسٹیڈیم میں ابوظبی نائٹ رائیڈرز کے خلاف شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ مشکل پچ پر 160 رنز کے ہدف کا تعاقب کرتے ہوئے واریئرز 30 رنز سے پیچھے رہ گیا۔
ابوظہبی نائٹ رائیڈرز کے خلاف نیوزی لینڈ کے فاسٹ بولر ایڈم ملن نے شارجہ واریئرز کو مثالی آغاز دیتے ہوئے اپنے پہلے اسپیل میں دو وکٹیں حاصل کیں اور میچ کا اختتام 37 رنز دیکر 2 وکٹوں کے ساتھ کیا۔ اپنی ٹیم کی بولنگ کارکردگی اور پچ کی حالت سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مجھے لگتا ہے کہ گیند کے ساتھ ہم شاید اس طرح اختتام نہیں کرسکے جتنا ہم چاہتے تھے اور پھر انہوں (ابوظبی نائٹ رائیڈرز) نے بہت اچھی بولنگ کی۔
یہاں تک کہ دوسری اننگز میں بھی یہ تھوڑا سا آگے بڑھنا تھا اس لئے خاص کر پر آسان بیٹنگ کنڈیشنز نہیں تھا۔ ہم نے جلد ہی کئی وکٹیں گنوا دیں جس کی وجہ سے واضح طور پر رنز کا بہاؤ رک گیا اور آخر میں یہ ایک مشکل کام بن گیا۔ملن نے زیادہ سے زیادہ کھیل جیتنے کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ کسی بھی ٹورنامنٹ میں زیادہ سے زیادہ میچ جیتنا ضروری ہوتا ہے۔ آپ ہمیشہ ہر میچ جیتنا چاہتے ہیں لیکن آپ ہمیشہ ایسا نہیں کر سکتے.
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: شارجہ واریئرز
پڑھیں:
غزہ میں متحرک ابو شباب گینگ کو کس کی حمایت و مدد حاصل ہے؟
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسرائیل کے عبرانی زبان کے اخبار Maariv نے ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ اسرائیل کی داخلی سلامتی کے ذمہ دار ادارے Shin Bet نے غزہ میں ابو شباب گینگ کو کھڑا کیا ہے۔ اس گینگ میں بھرتی بھی شِن بیت ہی نے کرائی ہے۔ اِس کا بنیادی مقصد حماس کے متبادل کے طور پر کسی بڑے گروپ کو سامنے لانا ہے۔
اسرائیلی اخبار کے مطابق شِن بیت کے سربراہ رونن بار نے اسرائیلی وزیرِاعظم بنیامین نیتن یاہو کو تجویز کیا تھا کہ ابو شباب کے نام سے ایک گروپ قائم کرکے اُس کے لیے بھرتی بھی کی جائے اور بھرتی ہونے والوں کو آپریشن آئرن سورڈز کے دوران حماس اور حزب اللہ سے چھینے ہوئے ہتھیاروں سے لیس کیا جائے۔
رشین ٹی وی کی ویب سائٹ کے مطابق اخبار نے لکھا ہے کہ شِن بیت نے وزیرِاعظم نیتن یاہو کو جو منصوبہ پیش کیا تھا وہ تجرباتی نوعیت کا تھا۔ سیکیورٹی افسران نے بتایا تھا کہ غزہ میں اب بھی رائفلز، دھماکا خیز مواد اور چھوٹے میزائلوں کا بہت بڑا ذخیرہ موجود ہے۔ چند پستول اور چند کلاشنکوفیں تقسیم کرنے سے غزہ کی پٹی میں طاقت کا توازن درست نہیں کیا جاسکے گا۔
ابو شباب گینگ کے لیے درجنوں بھرتیاں کی جاچکی ہیں۔ ان میں سے بیشتر آپس میں رشتے دار یا ایک ہی بڑے خاندان کے ارکان ہیں۔ شِن بیت نے اُنہیں بھرتی کرنے کو ترجیح دی ہے جو منشیات سمیت بہت سے اشیا کی اسمگلنگ اور چوریوں میں ملوث ہیں۔ ابو شباب گینگ بنیادی طور پر جرائم پیشہ افراد پر مشتمل ہے۔
ابو شباب گینگ کے قیام کا بنیادی مقصد حماس کو کمزور کرکے اُس کا اثر و رسوخ گھٹانا ہے۔ ساتھ ہی ساتھ حماس کے متبادل کے طور پر حکومت کرنے والا کوئی سیٹ اپ بھی تیار کیا جانا ہے۔ اس گینگ کو تجرباتی طور پر جنوبی غزہ میں رفاہ کے علاقے کا نظم و نسق بھی سونپا جاسکتا ہے۔
ایک اسرائیلی اعلیٰ افسر کا کہنا ہے کہ ہم ابو شباب کو حماس کے مکمل متبادل کے طور پر سامنے نہیں لارہے بلکہ چند علاقوں کا انتظام و انصرام تجرباتی طور پر اِس کے حوالے کرنے کی تیاری کر رہے ہیں۔
اسرائیلی اخبار نے یہ بھی بتایا کہ ابو شباب کے حوالے سے اسرائیلی فوج میں بھی مختلف سطحوں پر اختلافِ رائے پایا جاتا ہے۔ اور ابھی یہ بھی واضح نہیں کہ یہ گینگ کس حد تک موثر یا متاثر کن ثابت ہوا ہے۔ شِن بیت اس گینگ کا دفاع کرتے ہوئے کہتی ہے کہ اگر کل کو یہ گینگ اسرائیل کے خلاف بھی اٹھ کھڑا ہوا تو زیادہ مسائل پیدا نہیں ہوں گے کیونکہ اِن کے پاس اسلحہ زیادہ نہیں ہوگا۔