وزیراعظم اسمبلی کا بار با ر کورم ٹوٹنے پربرہم
اشاعت کی تاریخ: 19th, January 2025 GMT
اسلام آباد/ لاہور (آن لائن+ اے پی پی)وزیراعظم محمد شہبازشریف نے قومی اسمبلی میں باربار کورم ٹوٹنے پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے پارلیمانی پارٹی کا اجلاس پیر کو طلب کرلیا ہے، تمام وزراء اور اراکین ن لیگ کو پارلیمانی پارٹی اجلا س میں شرکت کی ہدایت کی گئی ہے۔ پارلیمانی ذرائع کے مطابق اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے بھی وزیراعظم سے ملاقات میں یہ کورم ٹوٹنے کا معاملہ اٹھایا تھا۔ وزیراعظم پارلیمانی پارٹی کو حکومت تحریک انصاف مذاکرات پر بھی اعتماد میں لیں گے۔ شہباز شریف اراکین کو کورم پورا رکھنے اور پارلیمانی بزنس مین شرکت کی ہدایات دیں گے۔ علاوہ ازیں گزشتہ روز جاری اپنے بیان میں وزیراعظم شہباز شریف نے پاکستان کے ورلڈ اکنامک فورم اور ڈیجیٹل کوآپریشن آرگنائزیشن کے مشترکہ ڈیجیٹل فارن ڈائریکٹ انویسٹمنٹ انیشیٹو کا حصہ بننے کا خیر مقدم کرتے ہوئے اسے بیرونی سرمایہ کاری کی جانب اہم قدم قرار دیا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
بی این پی نے بلوچستان اسمبلی میں اپنے واحد ایم پی اے کی رکنیت معطل کر دی
بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) نے بلوچستان اسمبلی میں اپنے واحد رکن میر جہانزیب مینگل کی پارٹی رکنیت 2 ماہ کے لیے معطل کر دی ہے۔
نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق پارٹی کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق یہ فیصلہ میر جہانزیب مینگل کی جانب سے شوکاز نوٹس پر غیر تسلی بخش جواب، پارٹی پالیسیوں کی مسلسل خلاف ورزیوں، اور صوبائی اسمبلی میں مائنز اینڈ منرلز ایکٹ کے حوالے سے پارٹی مؤقف کی نمائندگی نہ کرنے پر کیا گیا۔
بیان میں کہا گیا کہ میر جہانزیب مینگل نے اسمبلی اجلاس میں شرکت نہ کر کے اس ایکٹ کی مخالفت اور پارٹی کے بیانیے کی حمایت سے گریز کیا، جو ان کی ذمہ داری سے انحراف کے مترادف ہے۔
میر جہانزیب مینگل، سردار اختر مینگل کے استعفیٰ دینے کے بعد وڈھ کے حلقے سے ضمنی انتخاب میں رکن صوبائی اسمبلی منتخب ہوئے تھے، سردار اختر مینگل نے 2024 کے عام انتخابات میں قومی اور صوبائی دونوں نشستیں جیتی تھیں، لیکن انہوں نے قومی اسمبلی کی نشست برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا تھا، پارٹی نے جہانزیب مینگل کو ٹکٹ دیا تھا، جنہوں نے واضح اکثریت سے کامیابی حاصل کی تھی۔
بی این پی نے مائنز اینڈ منرلز ایکٹ کو ایسی قانون سازی قرار دیا ہے، جو بلوچستان کے عوام کو ان کے وسائل کی ملکیت سے محروم کرنے اور ان کے آباؤ اجداد کی قربانیوں سے غداری کے مترادف ہے۔
پارٹی پہلے ہی اس ایکٹ اور اس میں مجوزہ ترامیم کو مسترد کر چکی ہے، اس مؤقف کے ساتھ کہ یہ بلوچ اور پشتون عوام کے بنیادی حقوق کو پامال کرتا ہے۔
بیان میں زور دیا گیا کہ بلوچستان کے وسائل اس کے عوام کے لیے زندگی اور موت کا مسئلہ ہیں، اور اس معاملے پر کوئی غفلت یا خاموشی ناقابلِ قبول ہے۔