بلوچستان پر پالیسی تبدیل، عوام کو حقوق دینے ہوں گے: حافظ نعیم
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
لاہو ر (نوائے وقت رپورٹ) امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے جماعت اسلامی صوبہ بلوچستان کے تحت کراچی پریس کلب میں ’’بلوچستان کے سلگتے ہوئے مسائل اور ان کا حل‘‘کے عنوان سے سیمینار سے صدارتی خطاب کرتے ہوئے کہاکہ حکمرانوں اور اسٹیبلشمنٹ کو بلوچستان کے حوالے سے اپنی پالیسی تبدیل اور بلوچستان کے عوام کو ان کے حقوق دینے ہوں گے۔ بلوچستان کے عوام کو عزت اور ان کے حقوق دئیے جائیں تو یہ اور زیادہ محب وطن ثابت ہوں گے۔ بلوچستان کے مسائل کے حل کے لیے فارم 47 والوں کے بجائے بلوچستان کی حقیقی قیادت سے بات کرنا ہو گی۔ بلوچستان کی اسمبلی میں بیٹھے ہوئے فارم 47 کی پیداوار عوام کے نمائندے نہیں ہیں۔ لاپتا افراد کے کمشن کو فعال کیا جائے، طاقت کا استعمال بند اور لاپتا افراد کو بازیاب کروایا جائے۔ اگر کوئی دہشت گرد یا مجرم ہے تو اس کا آئین اور قانون کے مطابق اور عدالتوں کے ذریعے فیصلہ کیا جائے۔ بلوچ قیادت کا ہم کراچی پریس کلب میں خیر مقدم کرتے ہیں، جماعت اسلامی بلوچستان کے حقوق کے لیے پورے ملک میں آواز اٹھائے گی۔ لاہور مینار پاکستان پر تاریخی جلسہ، پشاور، اسلام آباد میں بھی مقدمہ لڑے گی۔ مولانا ہدایت الرحمن، مرکزی ڈپٹی سکرٹری سید فراست شاہ، صوبہ بلوچستان کے شعبہ سیاسی امور کے نگراں زاہد اختر بلوچ، بلوچستان یونین آف جرنلسٹ کے چوہدری امتیاز و دیگر نے بھی خطاب کیا جبکہ نظامت کے فرائض سکرٹری صوبہ بلوچستان مرتضیٰ کاکڑ نے انجام دئیے۔ حافظ نعیم الرحمن نے مزید کہاکہ ہم آئین اور قانون کی بالادستی چاہتے ہیں، حکومت عدالت، فوج سب کو آئین و قانون پر عمل کرنا ہو گا۔ سی پیک میں بلوچستان کا حصہ اور عوام کوگیس مہیا کی جائے۔ مولانا ہدایت الرحمن نے کہاکہ جنرل ایوب خان کے دور سے لے کرآج تک بلوچستان میں جبر و ظلم کا نظام قائم ہے۔ بلوچستان کا میڈیا بھی آزاد نہیں ہے جس کے باعث بلوچستان کے مسائل اور گمنام اموات کا پتا تک نہیں ہے۔ پرویز مشرف نے بھی مکا لہراتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں چند سرداروں کا مسئلہ ہے اور وہاں آگ اور خون سے کھیلا گیا۔ ہم صوبہ بلوچستان میں دن میں 5 دفعہ اپنی شناخت کرواتے ہیں کہ ہم پاکستانی ہیں۔ پاکستان اس وقت تک مستحکم نہیں ہو گا جب تک چادر اورچار دیواری کا تقدس پامال کرنے کا سلسلہ بند نہ ہو گا۔ سید فراست شاہ نے کہاکہ بد قسمتی سے باصلاحیت بلوچستان کے عوام کو اوپر کی سطح پر نہیں لایا جاتا۔ ہمارے ملک کا گلہ سڑا نظام ہے جس کے باعث بلوچستان کے پڑھے لکھے لوگوں کو ضائع کیا جا رہا ہے۔ زاہد اختر بلوچ نے کہاکہ اگر پاکستان اور بلوچستان کو بچانا ہے تو فارم 47 نہیں بلکہ فارم 45 والوں کو قبول کرنا ہو گا۔ چوہدری امتیاز طارق نے کہاکہ بلوچستان میں عوام کے ساتھ ساتھ صحافی بھی پریشانی کا شکار ہیں۔ موجودہ حکومت نے کئی بار کوئٹہ پریس کلب کو بھی بند کرنے کی کوشش کی ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: صوبہ بلوچستان بلوچستان میں بلوچستان کے نے کہاکہ عوام کو
پڑھیں:
یہ کیا ڈرامہ ہے سڑکیں ٹھیک نہیں اور مہنگے ای چالان کئے جارہے ہیں:حافظ نعیم
فائل فوٹوامیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ یہ کیا ڈرامہ ہے سڑکیں ٹھیک نہیں اور مہنگے ای چالان کئے جارہے ہیں، ٹرانسپورٹ ہے نہیں اور ای چالان ہزاروں میں آرہے ہیں، لاہور میں جو چالان 200 روپے کا ہے سندھ میں 5 ہزار روپے کا ہے۔
کراچی میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے حافظ نعیم نے کہا کہ ایک مرتبہ پھر 9 ٹاؤنز میں ترقیاتی کاموں کا سلسلہ دوبارہ شروع ہوگیا ہے، ہم اپنی بساط سے زیادہ کام کر رہے ہیں اور کرتے رہیں گے، مرتضیٰ وہاب کے کام بھی ہم کو دیکھنے پڑتے ہیں، ایس تھری منصوبہ کہاں چلا گیا ہے؟
انہوں نے کہا کہ کراچی سرکلر ریلوے نہیں بن رہا، جبکہ ریڈ لائن نے یونیورسٹی روڈ کا برا حال کردیا ہے، اورنج لائن میں بھی پورے اورنگی کو کور نہیں کیا گیا، 400 بسیں لا کر لوگوں کو بے وقوف بنایا جارہا ہے، لوٹ مار اور قبضے کے نظام سے شہر کو آزادی دلائیں گے۔
امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ بلدیاتی انتخابات جیت کر لوگ کہتے تھے اختیارات ملیں گے نہیں تو کام کیسے کریں گے، پیپلز پارٹی کی سیٹوں میں من پسند حلقہ بندیوں کی وجہ سے اضافہ ہوا، پیپلز پارٹی نے دھاندلی کر کے اپنا میئر بنایا اور ابھی تک ٹاؤن کو اختیارات منتقل نہیں کیے۔
انہوں نے کہا کہ کچرا اٹھانے کا اختیار بھی سندھ حکومت کے پاس ہے، گھر سے جو کچرا اٹھایا جاتا ہے اس کے پیسے لوگ خود ادا کرتے ہیں، سالڈ ویسٹ منیجمنٹ کے پاس گھر سے کچرا اٹھا کر لینڈ فیلڈ سائٹ تک پہنچانے کا پورا میکنزم موجود ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ٹاؤن کو کام کرنے سے روکا جارہا ہے، سٹی وارڈن کو استعمال کر کے کام میں روڑے اٹکائے جارہے ہیں، جماعت اسلامی اپنے ٹاؤنز میں اختیارات سے بڑھ کر کام کر رہی ہے، سیوریج اور کچرے کا کام بھی ٹاؤن کر رہا ہے، 12 سے 15 سال سے کراچی کے بڑے منصوبے تاخیر کا شکار ہیں، جماعت اسلامی کے تحت تعمیر و ترقی کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سیوریج کا کام کر کے سڑکیں بنانی پڑتی ہیں اور سیوریج کا نظام بھی ٹاؤن کو خود دیکھنا پڑ رہا ہے، 15 سالوں میں پیپلز پارٹی نے کراچی کے لیے کچھ نہیں کیا، صرف قبضے کی سیاست جاری ہے، گاؤں اور دیہات پر قبضے کے بعد شہروں پر قبضہ کرلیا ہے، تعلیم خیرات نہیں یہ ہمارے بچوں کا حق ہے۔