بیجنگ : چینی صدر شی جن پھنگ نے کہا ہے کہ چین اور روس نے سفارتی تعلقات کے قیام کی 75 ویں سالگرہ کو شاندار طریقے سے منایا اور چین روس تعلقات جو مستقل اچھی ہمسائیگی اور دوستی، جامع تزویراتی تعاون اور باہمی فائدے اور فائدہ مند تعاون پر مبنی ہیں، ان میں مسلسل نئی توانائی پیدا ہوئی ہے ۔منگل کے روز چینی میڈ یا کے مطا بق
چینی صدر شی جن پھنگ نے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے ساتھ ورچوئل ملاقات کی۔دونوں سربراہان مملکت نے نئے سال کی مبارکباد کا تبادلہ کیا۔اس مو قع پر شی جن پھنگ نے نشاندہی کی کہ 2024 میں ہمارے درمیان تین ملاقاتیں ہوئیں اور کئی اہم اتفاق رائے حاصل ہوئے۔
شی جن پھنگ نے اس بات پر زور دیا کہ نئے سال میں دونوں فریقوں کو اسٹریٹجک تعاون کو گہرا کرنا، ایک دوسرے کی بھرپور حمایت اور دونوں ممالک کے جائز مفادات کا تحفظ جاری رکھنا چاہیے۔ دوطرفہ تعلقات کو مستحکم اور وسیع کرنا اور عملی تعاون کی گہری ترقی کو فروغ دینا ضروری ہے ۔ شنگھائی تعاون تنظیم کے موجودہ چیئرمین ملک کی حیثیت سے چین شنگھائی تعاون تنظیم کو اعلیٰ معیار کی ترقی کے نئے مرحلے میں داخل کرنے کے لیے روس اور دیگر رکن ممالک کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے تیار ہے۔ چین اور روس کو مشترکہ طور پر برکس تعاون کو فروغ دینا چاہئے اور گلوبل ساؤتھ میں یکجہتی اور خود انحصاری کا ایک نیا باب لکھنا چاہئے۔
پیوٹن نے کہا کہ روس اور چین نے ہمیشہ ایک دوسرے پر اعتماد، حمایت اور برابری کا سلوک کیا ہے اور دونوں فریقوں کے درمیان تعاون دونوں ممالک کے عوام کے مفادات کے مطابق ہے اور بین الاقوامی صورتحال میں تبدیلیوں سے کبھی متاثر نہیں ہوا ہے۔ مجھے یہ دیکھ کر خوشی ہوئی ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی، تجارتی اور توانائی کے شعبوں میں تعاون نے اچھی رفتار برقرار رکھی ہے، ایک دوسرے کے ملک کا دورہ کرنے والے سیاحوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے، اور دونوں فریقوں نے کثیر الجہتی فورمز پر قریبی رابطے اور تعاون کو برقرار رکھا ہے۔ روس تائیوان کو چین کا ایک اٹوٹ حصہ سمجھتا ہے اور اس اصول کی مضبوطی سے حمایت کرتا ہے اور کسی بھی قسم کی “تائیوان کی علیحدگی ” کی سختی سے مخالفت کرتا ہے۔
دونوں سربراہان مملکت نے مشترکہ تشویش کے بین الاقوامی اور علاقائی امور پر بھی تفصیلی تبادلہ خیال کیا اور نئے سال میں اسٹریٹجک رابطے جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

فاسٹ فیشن کے ماحولیاتی اثرات

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

یورپی یونین کے قانون سازوں نے ایک ایسے قانون کو حتمی منظوری دے دی ہے جس کا مقصد یورپ میں ہر سال کروڑوں ٹن خوراک کے ضیاع کو کم کرنا اور فاسٹ فیشن کے ماحولیاتی اثرات کو محدود کرنا ہے۔ یورپی یونین نے گھروں، خوردہ فروشوں اور ریستورانوں سے پیدا ہونے والے خوراک کے ضیاع میں 30 فیصد کمی کا ہدف مقرر کیا ہے۔ یہ اہداف 2030 تک حاصل کیے جائیں گے۔ خوراک کی تیاری اور پروسیسنگ سے پیدا ہونے والے ضیاع میں بھی 2021-2023 کی سطح کے مقابلے میں 10 فیصد کمی کی جائے گی۔ یورپی کمیشن کے مطابق یورپی یونین ہر سال تقریباً 6 کروڑ ٹن خوراک ضائع کرتی ہے، جس سے تقریباً 155 ارب ڈالر کا نقصان ہوتا ہے۔ خوراک کا ضیاع ماحولیات پر بھی بڑا اثر ڈالتا ہے۔ یہ یورپی یونین کے خوراک کے نظام سے پیدا ہونے والی کل گرین ہاؤس گیسوں کا تقریباً 16 فیصد پیدا کرتا ہے۔ اس کے علاوہ، خوراک کا ضیاع زمین اور پانی جیسے نایاب قدرتی وسائل کی ضروریات میں بھی اضافہ کرتا ہے۔

ویب ڈیسک گلزار

متعلقہ مضامین

  • فاسٹ فیشن کے ماحولیاتی اثرات
  • پاکستان: سمندر کی گہرائیوں میں چھپا خزانہ
  • پاکستانی سفیر کی سعودی شوریٰ کونسل کے سپیکر سے ملاقات، دو طرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال
  • بھارتی فضائی حدودکی پابندی سےپاکستان سےبراہ راست فضائی رابطوں میں تاخیرکاسامنا ہے،ہائی کمشنربنگلادیش
  • ممکنہ تنازعات سے بچنے کے لیے امریکا اور چین کے درمیان عسکری رابطوں کی بحالی پر اتفاق
  • پاکستان۔ بنگلا دیش تعلقات میں نئی روح
  • ڈونلڈ ٹرمپ اور شی جن پنگ کی ملاقات، اقتصادی و تجارتی تعاون پر تبادلہ خیال
  • ایران کا پاکستان کیساتھ توانائی کے شعبے میں تعاون بڑھانے کا ارادہ خطے میں بڑی تبدیلی ہے، محمد مہدی
  • وزیراعلیٰ پنجاب سے جرمن رکن پارلیمنٹ کی ملاقات، دو طرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال
  • برطانیہ اور قطر کے درمیان نئے دفاعی معاہدے پر دستخط