زنا کے مجرم کو 25 سال قید یا سزائے موت کی تجویز کی مخالفت
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کی سب کمیٹی کے اجلاس میں زنا کے مجرم کو 25 سال قید یا سزائے موت کی تجویز کی مخالفت کردی گئی۔ سینیٹر ثمینہ ازہری کی صدارت میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کی سب کمیٹی کا اجلاس ہوا، جس میں پی پی سی میں ترمیم کے بل پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ترمیم کا بل سینیٹر محسن عزیز کی جانب سے پیش کیا گیا، جس میں زنا بالجبر کے ملزمان کی سزا بڑھانے کی تجویز دی گئی ہے۔ بل میں زنا کے مجرم کو کم سے کم 25 سال قید کی سزا یا پھر سزائے موت تجویز کی گئی، جس پر وزارت قانون کے حکام نے بتایا کہ اسلام آباد کیپٹل ٹیرٹری نے اس بل کی مخالفت کی ہے۔ چیئرپرسن کمیٹی نے کہا کہ سندھ حکومت کی جانب سے بھی مخالفت کی گئی ہے۔ سندھ حکومت کے جواب میں تجویز کردہ سزا کو ایبسرڈ قرار دیا گیا ہے۔ اسپیشل سیکرٹری داخلہ نے اجلاس میں بایا کہ جی ایس پی کو ہم نے جواب دیا ہے کہ ہم سزائے موت دے نہیں رہے۔ کمیٹی کی چیئرپرسن نے کہا کہ بلوچستان اور پنجاب نے اس بل کی حمایت کی ہے۔ سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ زنا کے مجرم کو 25 سال یا باقی زندگی جیل میں گزارنی چاہیے۔ بعد ازاں سب کمیٹی نے سینیٹر محسن عزیز کے ترمیمی بل کی منظوری دیدی۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: زنا کے مجرم کو سزائے موت
پڑھیں:
حاکم قابض اور سسٹم فاشسٹ ہے، راجا ناصر عباس
سینیٹر علامہ راجا ناصر عباس نے کہا ہے کہ حاکم قابض ہیں اور سسٹم فاشسٹ ہے، عوام کے زخموں پر نمک پاشی کی جارہی ہے۔
اسلام آباد میں جیو نیوز سے گفتگو میں علامہ راجا ناصر عباس نے کہا کہ سندھ کے لوگ سڑکوں پرہیں اور آپ نہروں کا مل کر فیصلہ کر رہے ہو، پیپلز پارٹی سمجھ لے کہ حکومت دھرنے نہیں دیتی فیصلے کرتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں معدنیات ہیں، یہ لوگ ان کو لوٹنا چاہتے ہیں، باہر سے پہلے ڈالر آتے تھے اب یہ زمینوں پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں۔
راجا ناصر عباس نے مزید کہا کہ گلگت بلتستان میں زمینوں پر قبضہ کیا جارہا ہے، عوامی حکومت گرا کر گلگت بلتستان کی ڈمی حکومت سے فیصلے کروا رہے ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ ایک سینیٹر کا پروڈکشن آرڈر 2 سال سے جاری ہوچکا ہے، انہیں نہیں لایا جارہا، بانی پی ٹی آئی کے اہلخانہ کو ملاقات کی اجازت نہیں دی جا رہی۔