Jasarat News:
2025-07-25@11:13:27 GMT

زنا کے مجرم کو 25 سال قید یا سزائے موت کی تجویز کی مخالفت

اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کی سب کمیٹی کے اجلاس میں زنا کے مجرم کو 25 سال قید یا سزائے موت کی تجویز کی مخالفت کردی گئی۔ سینیٹر ثمینہ ازہری کی صدارت میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کی سب کمیٹی کا اجلاس ہوا، جس میں پی پی سی میں ترمیم کے بل پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ترمیم کا بل سینیٹر محسن عزیز کی جانب سے پیش کیا گیا، جس میں زنا بالجبر کے ملزمان کی سزا بڑھانے کی تجویز دی گئی ہے۔ بل میں زنا کے مجرم کو کم سے کم 25 سال قید کی سزا یا پھر سزائے موت تجویز کی گئی، جس پر وزارت قانون کے حکام نے بتایا کہ اسلام آباد کیپٹل ٹیرٹری نے اس بل کی مخالفت کی ہے۔ چیئرپرسن کمیٹی نے کہا کہ سندھ حکومت کی جانب سے بھی مخالفت کی گئی ہے۔ سندھ حکومت کے جواب میں تجویز کردہ سزا کو ایبسرڈ قرار دیا گیا ہے۔ اسپیشل سیکرٹری داخلہ نے اجلاس میں بایا کہ جی ایس پی کو ہم نے جواب دیا ہے کہ ہم سزائے موت دے نہیں رہے۔ کمیٹی کی چیئرپرسن نے کہا کہ بلوچستان اور پنجاب نے اس بل کی حمایت کی ہے۔ سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ زنا کے مجرم کو 25 سال یا باقی زندگی جیل میں گزارنی چاہیے۔ بعد ازاں سب کمیٹی نے سینیٹر محسن عزیز کے ترمیمی بل کی منظوری دیدی۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: زنا کے مجرم کو سزائے موت

پڑھیں:

نور مقدم قتل کیس: ظاہر جعفر کی سپریم کورٹ میں نظرثانی کی درخواست دائر

سپریم کورٹ میں نور مقدم قتل کیس کے مجرم ظاہر ذاکر جعفر نے سزائے موت کے فیصلے پر نظرثانی کی درخواست دائر کر دی ہے۔

درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ عدالت نے مجرم کی ذہنی حالت کا تعین نہیں کروایا، حالانکہ سپریم کورٹ میں اس حوالے سے میڈیکل بورڈ تشکیل دینے کی درخواست بھی دی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں:نور مقدم قتل کیس: سپریم کورٹ کا تحریری فیصلہ جاری، ظاہر جعفر کی سزائے موت برقرار

درخواست کے مطابق عدالت نے اس متفرق درخواست پر کوئی فیصلہ نہیں سنایا اور ویڈیو ریکارڈنگ پر انحصار کرتے ہوئے سزائے موت دی، حالانکہ وہ ویڈیوز نہ تو ٹرائل کے دوران درست ثابت کی گئیں اور نہ ہی وہ ملزم کو فراہم کی گئیں۔

درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ یہ ویڈیوز عدالت میں کبھی چلائی بھی نہیں گئیں، اور فیصلہ جلد بازی میں کیا گیا۔ اس لیے عدالت سے استدعا ہے کہ وہ 20 مئی کو سنائے گئے فیصلے پر نظرثانی کرے کیونکہ اس کے لیے ٹھوس وجوہات موجود ہیں۔

یاد رہے کہ نور مقدم کو 2021 میں اسلام آباد کے سیکٹر ایف سیون میں بہیمانہ طور پر قتل کیا گیا تھا۔ اسلام آباد کی عدالت نے مجرم ظاہر جعفر کو سزائے موت سنائی تھی، جسے اسلام آباد ہائیکورٹ اور بعد ازاں سپریم کورٹ نے بھی برقرار رکھا تھا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

سپریم کورٹ ظاہر جعفر نورمقدم کیس

متعلقہ مضامین

  • امیگریشن قوانین کی مخالفت، میئر نیویارک اور دیگر اہلکاروں کے خلاف مقدمہ
  • غزہ کو بھوکا مارنے کا منصوبہ، مجرم کون ہے؟
  • بلوچستان میں شادی شدہ جوڑے کے سفاکانہ قتل کیخلاف سینیٹ میں قرارداد منظور، جے یو آئی کی مخالفت
  • غزہ میں جنگ بندی کی اسرائیلی تجویز کا جواب دے دیا ہے، حماس
  • چین کی عالمی تجارتی تنظیم میں یکطرفہ ٹیرف اقدامات کی مخالفت کی اپیل
  • غریب بجلی صارفین کو سبسڈی کی مد میں نقد رقم دینے کا فیصلہ
  • نور مقدم قتل کیس: مجرم ظاہر جعفر نے نظرثانی درخواست دائر کردی
  • نور مقدم کو قتل کیس: مجرم ظاہر جعفر نے سپریم کورٹ میں نظر ثانی کی اپیل دائر کر دی
  • نور مقدم قتل کیس: ظاہر جعفر کی سپریم کورٹ میں نظرثانی کی درخواست دائر
  • عمران خان کو دس سال قید نہیں بلکہ آرٹیکل 6 کے تحت عمر قید یا سزائے موت ہو سکتی ہے: نجم ولی خان کا تجزیہ