نئی دہلی(سپورٹس ڈیسک)بی سی سی آئی کے نئے سیکریٹری دیواجیت سائکیا نے اعلان کیا کہ ٹیم چیمپئنز ٹرافی کے دوران آئی سی سی کے ضوابط کی تعمیل کرے گی۔ اس کا مطلب ہے کہ ہندوستان کی جرسیوں پر میزبان ملک کا نام ’پاکستان‘ دکھایا جائے گا۔

آئی سی سی کے قوانین تمام ٹیموں کو لازمی قرار دیتے ہیں کہ وہ اپنی جرسیوں پر میزبان ملک کا نام لکھیں، قطع نظر اس کے کہ ٹورنامنٹ کا انعقاد کہیں بھی ہو۔ یہ مشق بھارت، متحدہ عرب امارات اور پاکستان کی میزبانی کے حالیہ ٹورنامنٹس میں دیکھنے میں آئی ہے۔

بی سی سی آئی کے سکریٹری کا کہنا ہے کہ بورڈ چیمپئنز ٹرافی کے دوران ہر یونیفارم سے متعلق آئی سی سی اصول پر عمل کرے گا، جس کا مطلب ہے کہ ٹیم کی جرسی پر ’پاکستان‘ لکھا ہوگا۔

آئی سی سی کے ضوابط کے مطابق ٹورنامنٹ میں حصہ لینے والی تمام ٹیموں کو میزبان ملک کے نام کی حامل جرسی پہننی ہوتی ہے، قطع نظر اس کے کہ ٹورنامنٹ کہیں بھی کھیلا جائے۔

انڈیا میڈیا نے اس حوالے سے مثال دیتے ہوئے کہا ہے کہ UAE میں منعقدہ 2021 T20 ورلڈ کپ کے دوران، پاکستان کی جرسیوں پر میزبان ملک کے طور پر انڈیا کا نام نمایاں تھا۔ اسی طرح پاکستان کے کھلاڑیوں نے 2016 کے T20 ورلڈ کپ اور 2023 کے ون ڈے ورلڈ کپ کے دوران ہندوستان کے نام والی جرسی پہنی تھی۔

واضح رہے کہ پاکستان کی میزبانی میں اگلے ماہ ہونے والی چیمپیئنز ٹرافی میں انڈیا نے ایک نیا تنازع کھڑا کردیا تھا ، بھارتی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق انڈین کرکٹ بورڈ نے بھارتی ٹیم کی چیمپیئنز ٹرافی کے دوران پہننے والی جرسیوں پر میزبان ملک پاکستان کا نام لکھنے سے انکار کر دیا تھا۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق انڈیا سیاست کو کرکٹ میں لارہا ہے جو کھیلوں کے لیے ٹھیک نہیں۔ پہلے انہوں نے پاکستان آنے سے انکار کردیا، پھر اپنے کپتان کو پاکستان بھیجنے پر راضی نہیں ہوئے اور اب رپورٹس آئی ہیں کہ وہ میزبان ملک کا نام اپنی جرسیوں پر لکھنے کو بھی تیار نہیں۔

اس سے قبل انڈیا نے ایونٹ سے قبل میں پاکستان میں ہونے والے میچز کھیلنے سے انکار کرکے ہائبرڈ ماڈل پر اصرار کیا تھا جس کی وجہ سے ایونٹ کے شیڈول کے اعلان میں تاخیر ہوتی رہی اور انڈیا کے میچز دبئی میں رکھنے کا فیصلہ کیا گیا۔

اس کے بعد بھارت نے پاکستان میں ہونے والی ’کیپٹنز میٹنگ‘ میں ٹیم کے کپتان روہت شرما کو بھیجنے سے بھی انکار کردیا تھا۔
مزیدپڑھیں:کرم میں امن و امان خراب کرنے والے عناصر اور سہولت کاروں کے خلاف کارروائی کا فیصلہ

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: جرسیوں پر میزبان ملک ٹرافی کے کے دوران کا نام

پڑھیں:

ہونیاں اور انہونیاں

پاکستان میں نظام انصاف میں معاشرے سے زیادہ تقسیم نظر آرہی ہے۔ اب صرف باہمی اختلاف نہیں بلکہ عدم برداشت والا تاثر ابھر رہا ہے۔ اسے ملکی نظام انصاف کی کوئی خوشنما شکل قرار نہیں دیا جاسکتا ہے۔ اس سے لوگوں کا نظام انصاف پر اعتماد جو پہلے ہی ڈگمگاہٹ کا شکار ہے، مزید ڈگمگانے کے خدشات کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتاہے۔

پاکستان کے لوگ پہلے ہی سیاستدانوں کی لڑائیوں سے تنگ ہیں۔ اگر نظام انصاف کے بارے میں وہ یہی تاثر لیتے ہیں، تو یہ کوئی اچھا شگون نہیں ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ میں تو جو کچھ چل رہا ہے، یہ سب کچھ چونکا دینے والا ہے۔ حال میں جو تین واقعات ہوئے ہیں، ان پر ججز پر بحث و مباحثہ شروع ہے جو اچھی روایت نہیں ہے۔ ہمارے لیے تو عدلیہ کا احترام لازم ہے۔ ججز کے لیے ایسا ہی ہے۔ عوام میں یہ تاثر نہیں پیدا ہونا چاہیے کہ ججز اور وکلا تو کچھ بھی کرسکتے ہیں لیکن عوام ایسا نہیں کرسکتے۔

سب سے پہلے ایمان مزاری اور اسلام آباد ہا ئی کورٹ کے چیف جسٹس سرفراز ڈوگر کا معاملہ دیکھ لیں۔ کھلی عدالت میں ایک معاملہ ہوا۔ ججز صاحب نے اگلے دن معذرت مانگ لی۔ یہ معاملہ غصہ میں ہوئی گفتگو سے زیادہ کچھ نہیں تھا۔

میری رائے ہے کہ ایمان مزاری کو معذرت قبول کرلینی چاہیے تھی۔ محترم جج صاحب نے انھیں بیٹی بھی کہا۔ لیکن ایمان مزاری نے اس واقعہ پر سیاست کرنی شروع کر دی جو زیادہ افسوسناک بات ہے۔

ایمان مزاری نے اسلام آباد ہا ئی کورٹ میں جج ثمن رفعت کو چیف جسٹس صاحب کے خلاف ہراسگی کی درخواست دے دی، اس درخواست پر فورا ً تین جج صاحبان پر مشتمل کمیٹی بنا دی۔ یوں صورتحال کس رخ پر جارہی ہے، وہ ہم سب کے سامنے ہے۔

اس سے پہلے اسلام ا ٓباد ہائی کورٹ کے رولز بنانے پر بھی قانونی لڑائی سب کے سامنے تھی۔ سپریم کورٹ میں بھی صورتحال سب کے سامنے ہے۔

 اسلام آباد ہائی کورٹ کے ایک ڈبل بنچ نے جسٹس طارق جہانگیری کو کام کرنے سے روک دیا ہے۔ ان کی ڈگری کا معاملہ ہے۔ میں سمجھتا ہوں جج کی ڈگری ایک حساس معاملہ ہوتی ہے۔

حال ہی میں ایک رکن قومی اسمبلی جمشید دستی کی ڈگری جعلی نکلی ہے تو الیکشن کمیشن نے اسے ڈس کوالیفائی کر دیا ہے۔ یہ قانونی پہلو بھی درست ہے کہ کسی بھی جج کے خلاف کاروائی کرنے کا واحد فورم سپریم جیوڈیشل کونسل ہے۔

بہرحال قانونی نکات اور تشریحات کے معاملات قانون دان ہی بہتر سمجھ سکتے ہیں اور ججز ہی ان پر فیصلہ کرنے کا اختیار رکھتے ہیں۔

 پاکستان میں خط میں تو ساتھی ججز کوچارج شیٹ کرنے کا طریقہ تو عام ہو چکا ہے۔ اس حوالے سے میڈیا میں خبریں بھی آتی رہی ہیں۔ بہر حال رٹ پٹیشن میں کسی جج صاحب کو کام کرنے سے روکنے کا اپنی نوعیت کا یہ پہلا معاملہ ہے۔

لیکن میرا خیال ہے کہ آئین وقانون میں جعلی ڈگری کے ایشو پر کسی جج کوکام سے روکنے کی کوئی ممانعت بھی نہیں ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ آئین اس کی اجازت دیتا ہے۔ اس لیے مجھے فیصلہ میں کوئی قانونی رکاوٹ نظر نہیں ہے۔ لیکن پھر بھی یہ ایک پنڈورا بکس کھول دے گا۔

پاکستان میں سیاسی تقسیم بہت گہری ہے اور حالیہ چند برسوں میں اس تقسیم میں نفرت ‘عدم برداشت اس قدر بڑھی ہے کہ معاملہ دشمنی کی حدود میں داخل ہو چکا ہے۔ خصوصاً پی ٹی آئی نے جس انداز میں مہم جوئیانہ سیاست کا آغاز کیا ‘اس کا اثر پاکستان کے تمام مکتبہ ہائے فکر پر پڑا ہے۔

پاکستان میں نظام انصاف کے حوالے سے باتیں ہوتی رہتی ہیں تاہم یہ باتیں زیادہ تر سیاسی و عوامی حلقے کرتے تھے ‘زیادہ سے زیادہ وکلا حضرات ذرا کھل کر بات کرتے تھے لیکن نظام انصاف کے اندر اختلافات اور تقسیم کی باتیں باہر کم ہی آتی تھیں لیکن حالیہ کچھ عرصے سے جہاں بہت سی چیزوں میں بدلاؤ آیا ہے ‘یہاں بھی صورت حال میں تبدیلی آئی ہے۔

اب پاکستان کے عام شہری کو بھی بہت سے معاملات سے آگاہی مل رہی ہے کیونکہ بحث و مباحثہ مین اسٹریم میڈیا میںہی نہیں بلکہ سوشل میڈیا تک پہنچ چکے ہیں۔ سوشل میڈیا کے بارے میں تو آپ کو پتہ ہے کہ چھوٹی سی بات بھی کتنی بڑی بن جاتی ہے اور گلی محلوں تک پھیل جاتی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ایئر انڈیا طیارہ حادثہ: جاں بحق مسافروں کے لواحقین نے امریکی کمپنیوں پر مقدمہ دائر کر دیا
  • بہاولنگر؛ کنویں کی صفائی کے دوران دم گھٹنے سے 3 افراد جاں بحق
  • ڈیٹنگ شو ’لازوال عشق‘ پر شدید تنقید کے بعد میزبان عائشہ عمر بھی بول پڑیں
  • شہید ارتضیٰ عباس کو خراجِ عقیدت؛ معرکۂ حق میں عظیم قربانی کی داستان
  • ہونیاں اور انہونیاں
  • بھارت کا ایشیا کپ جیتنے کی صورت میں محسن نقوی سے ٹرافی وصول نہ کرنے کا فیصلہ
  • قائداعظم یونیورسٹی کی ملکیتی زمین کتنی، سی ڈی اے نے بالآخر تصدیق کردی
  • ایشیا کپ تنازع: دبئی میں پاکستان کرکٹ ٹیم کی آج ہونے والی پریس کانفرنس ملتوی
  • ڈکی بھائی کی طرح انڈیا کے نامور اداکار اور سابق کرکٹرز بھی آن لائن جوئے کی تشہیر پر گرفت میں آگئے
  • غیر قانونی اور ناقص گیس سلنڈر استعمال کرنے والی گاڑیوں کے خلاف کریک ڈاؤن