صارم اغوا اور قتل میں ملزمان کی عدم گرفتاری پر احتجاج، پولیس کی 2 روز میں پیشرفت کی یقین دہانی
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
کراچی:
شہر قائد کے علاقے نارتھ کراچی سے اغوا اور زیادتی کے بعد قتل ہونے والے 7 سالہ صارم کے ورثا نے ملزمان کی عدم گرفتاری پر احتجاج کیا ہے۔
صارم قتل میں ملزمان کی عدم گرفتاری پر ورثا نے سڑک بلاک کر کے احتجاج کیا جبکہ پولیس افسران کی جانب سے ورثا کو یقین دہانی کرائی گئی کہ غفلت و لاپرواوہی برتنے والے پولیس افسران کے خلاف قانون ک مطابق کارروائی کی جائے گی اور اغوا اور قتل میں ملوث ملزمان کو جلد گرفتار کرنے کی ہر ممکن کوشش کرینگے جس کے بعد ورثا نے احتجاج موخر کر دیا۔
تفصیلات کے مطابق بلال کالونی کے علاقے نارتھ کراچی سیکٹر فائیو کے بیت العنم کے مکینوں نے کمسن صارم کے اغوا اور قتل میں ملوث ملزمان کی عدم گرفتاری پر چوہدری فضل الہی روڈ صائمہ فلیٹ چوک جانب پاور ہاؤس چورنگی ٹریفک کے لیے بند کر کے احتجاج کیا گیاْ
مظاہرین نے پولیس اور انتظامیہ کے خلاف شدید نعرے بازی کی، احتجاج کا سلسلہ کئی گھنٹے تک جاری رہا۔
مقتول صارم کے والد کا کہنا تھا کہ پوسٹ مارٹم کی رپورٹ کے مطابق لاش پانچ دن پرانی تھی جبکہ بچے کو گیارہ روز قبل گرفتار کیا گیا تھا، جب تک بچہ زندہ تھا پولیس نے کیا انویسٹی گیشن کی؟
ان کا کہنا تھا کہ کیا وجہ ہے کہ اس سے پہلے پولیس نے بچے کو بازیاب نہیں کرایا، انویسٹی گیشن پولیس یا لیڈی پولیس گھر میں آتی تھی الماریاں کھلی دیکھ کر واپس چلی جاتی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ پہلے پولیس افسر سلیم یہ بولتے رہے کہ ہم صارم کو ڈھونڈ رہے ہیں تفتیش جاری ہے اب جبکہ صارم کی لاش مل گئی تو ملزم کی گرفتاری کے لیے بھی تفتیش جاری ہے یہ کسی انویسٹی گیشن تھی۔
بچے کے والد کا کہنا تھا کہ کچھ لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے ان کی ڈی این اے ٹیسٹ کی رپورٹ آنے کے بعد ہی قاتلوں کا تعین کیا جائے گا۔
بعدازاں ایس ایس پی سینٹرل دیگر پولیس افسران کے ہمراہ موقع پر پہنچے اور مظاہرین سے کامیاب مذاکرات کیے جس پر ورثا اور مکینوں نے احتجاج مؤخر کردیا۔
مظاہرین کا کہنا تھا ہمارے پولیس افسران سے بات چیت ہوئی ہے ان کا کہنا تھا کہ ہم دو سے تین دن میں انکوائری رپورٹ مکمل کر کے افسران بالا کو پیش کرینگے۔
مکینوں کے مطابق افسران نے یقین دہانی کرائی ہے کہ اس حوالے سے ایس ایچ او یا آئی او نے کسی قسم کی غفلت یا لاپرواہی کی ہوگی اس کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
بعدازں ورثا نے فلحال احتجاج موخر کر دیا، تاہم ملزمان کی اگر گرفتاری عمل میں نہیں لائی گئی تو دو دن بعد دوبارہ احتجاج کرینگے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ملزمان کی عدم گرفتاری پر کا کہنا تھا کہ پولیس افسران اغوا اور کے مطابق قتل میں
پڑھیں:
سابق صدر عارف علوی کے وارنٹ گرفتاری جاری
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)انسداد دہشت گردی (اے ٹی سی) کی خصوصی عدالت نے گزشتہ سال نومبر میں ہونے والے احتجاج سے متعلق تھانہ صادق آباد، واہ کینٹ، اور نصیر آباد میں درج تین مقدمات میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنماؤں کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیے ہیں۔ملزمان میں سابق صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی، وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور، قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب، شاہد خٹک، خالد خورشید، فیصل امین، وہاب علوی، شہریار ریاض، اور اسد قیصر شامل ہیں۔
پراسیکیوٹر سید ظہیر شاہ نے عدالت میں درخواست دائر کرتے ہوئے استدعا کی کہ مقدمات کی جلد سماعت کی جائے اور ملزمان کو گرفتار کیا جائے۔عدالت نے پراسیکیوٹر کی درخواست منظور کرتے ہوئے مقدمات کی سماعت 25 جولائی کو مقرر کردی اور ملزمان کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیے۔عدالتی عملے نے تمام ملزمان اور ان کے وکلا کو نوٹسز بھی جاری کردیے ہیں۔پولیس نے ملزمان کی گرفتاری کے لیے خصوصی ٹیمیں تشکیل دے دی ہیں چھاپہ مار کارروائیاں شروع کریں گی۔مقدمات میں پی ٹی آئی رہنماؤں پر توڑ پھوڑ، ہنگامہ آرائی، کار سرکار میں مداخلت، اور پولیس اہلکاروں پر حملے کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔
ملازم ہی شوروم سے ساڑھے 3 کروڑ روپے سے زائد کی جیولری اور نقدی چوری کر کے فرار
مزید :