Express News:
2025-04-26@03:23:14 GMT

اندرا کی جیتی جنگ مودی ہار گیا

اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT

قیام پاکستان کے بعد سے ہی مشرقی پاکستان کو مغربی پاکستان سے جدا کرنے کے لیے بھارتی رہنماؤں کی کوششیں شروع ہو چکی تھیں۔ نہرو ایک زیرک سیاستدان تھے، وہ لاکھ کوشش کے باوجود بھی مشرقی پاکستان کو نہ ہتھیا سکے۔ بھارت کی ترقی اور اسے ایک اہم ملک بنانے میں نہرو کا اہم کردار تھا۔

 نہرو پاکستان کے قیام کے بھی خلاف تھے اور پاکستان توڑنے کی خواہش بھی رکھتے تھے مگر وہ اپنی اس خواہش کو پورا کرنے کی حسرت کے ساتھ دنیا سے چل بسے۔ ان کے بعد ان کی بیٹی اندرا گاندھی نے بھارتی وزیر اعظم کا عہدہ سنبھالا۔ بدقسمتی سے پاکستان میں سیاسی چپقلش اور طویل فوجی اقتدار نے اندرا کو اس کے مقصد میں کامیاب ہونے کا موقع فراہم کر دیا۔

 1971 میں پاکستان دولخت ہوگیا۔ یہ سانحہ اندرا گاندھی کی کھلی جارحیت اور دو قومی نظریے کو شکست دینے کی کوشش تھی۔ حسینہ واجد نے الزام لگایا تھا کہ پاک فوج نے لاکھوں بنگالیوں کا قتل عام کیا تھا اور خواتین کی بے عزتی کی تھی۔

 اب یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ عام بنگالیوں کا قتل عام اور خواتین کی بے حرمتی بھارتی اشارے پر مکتی باہنی نے انجام دی تھی جس کا مقصد عام بنگالیوں کو پاکستان سے بدظن کرنا اور بنگلہ دیش کے قیام کو جائز قرار دینا تھا۔ مکتی باہنی دراصل بھارتی تربیت یافتہ فوجیوں پر مشتمل تھی، اسے پاکستانی فوج کی وردی میں بھیجا گیا تھا تاکہ بنگالی انھیں پاکستانی سمجھیں اور پاکستان سے نفرت کرنے لگیں۔

 اس سانحے میں بڑی عالمی طاقتوں کی چشم پوشی بھی قابل ذکر ہے۔ امریکا نے پاکستان کو ٹوٹنے سے بچانے کے لیے کوئی کردار ادا نہیں کیا۔ اس نے اپنے بحری بیڑے کے پہنچنے کا دلاسا ضرور دیا تھا مگر وہ سب مکر و فریب کا گورکھ دھندا تھا۔

 بنگلہ دیش تو بن گیا تھا جس کی معیشت اس قابل نہیں تھی کہ وہ ایک ملک کے طور پر قائم رہ سکے چنانچہ بھارت نے تو مالی مدد ضرور فراہم کی، اس کے ساتھ یورپی ممالک سے بنگلہ دیش میں سرمایہ کاری کرائی گئی۔ اسے اپنے پیروں پر کھڑا کرنے کے لیے گارمنٹس ایکسپورٹ ملک بنا دیا گیا۔

مجیب الرحمن نے تقریباً چار سال حکومت کی مگر اس دوران اس پر کرپشن کے بے حساب الزامات لگے، افسوس کہ اس نے بنگلہ دیش کا بابائے قوم ہوتے ہوئے ایسے کام کیے بالآخر اسے بنگالی فوجیوں نے قتل کردیا اور اس کے خاندان کے کئی افراد بھی کام آئے۔ جو باقی بچے ان میں حسینہ بھی شامل تھی جو بعد میں بنگلہ دیش کی بھارت کی مدد سے وزیر اعظم بن گئی۔

اس نے اپنے والد کی طرح بھارت سے گہرے تعلقات قائم کر لیے تھے۔ بھارت نے اسے نہ صرف ’’را‘‘ کی مدد سے تین مرتبہ الیکشن میں کامیاب کرایا بلکہ برے وقت میں اپنے ہاں پناہ دینے کی پیشکش کی۔ حسینہ واجد پندرہ سال بغیرکسی مزاحمت کے حکومت کرتی رہی۔ گوکہ ہر پانچ سال بعد الیکشن کرائے گئے مگر ہر دفعہ وہی الیکشن میں کامیاب قرار دی جاتی رہی۔

 اس لیے کہ یہی بھارتی حکومت کا فرمان تھا۔ حقیقت یہ ہے کہ اس کے دور میں بنگلہ دیش بھارت کا ایک صوبہ بن کر رہ گیا تھا۔ بنگلہ دیشی عوام بھارت کی اپنے ملک میں اس پیمانے پر مداخلت کو برداشت نہیں کر پائے۔ جماعت اسلامی کے کئی پرانے عہدیداران کو حسینہ واجد نے 1971 میں پاکستان کی حمایت کرنے کے الزام میں پھانسی پر لٹکایا مگر ان پھانسیوں کا اصل حکم نئی دہلی سے آیا تھا۔

مودی نے اقتدار سنبھال کر مسلمانوں کے ساتھ ساتھ پاکستان کو ایک بڑے دشمن کے طور پر پیش کیا۔ یہ حقیقت ہے کہ حسینہ واجد بھارت کی غلامی میں پاکستان کی سب سے بڑی دشمن بن گئی تھی، تاہم وہاں کے عوام حسینہ واجد کی پاکستان دشمنی میں اس کے ساتھ نہیں تھے۔

حسینہ ایک آمر کے طور پر پورے بنگلہ دیش کی سفید و سیاہ کی مالک بن گئی تھی۔ اسے عوام سے زیادہ بھارت کی فکر تھی اس نے بنگلہ دیشی عوام کی مرضی کے خلاف بھارت کو بہت سی سہولتیں فراہم کیں جن میں بھارتی فوج کو بنگلہ دیش کی سرزمین سے گزر کر اس کی مشرقی ریاستوں تک رسائی کی سہولت بھی شامل تھی۔ بنگلہ دیش بھارت کی خارجہ پالیسی کا سب سے بڑا حمایتی تھا وہ بھارت کے حکم پر ہی کسی ملک سے تعلقات استوار کر سکتا تھا۔

پاکستان سے نفرت کرنا بنیادی نکتہ تھا۔ یہی وجہ ہے کہ بنگلہ دیش مسئلہ کشمیر پر بھی بھارتی طرف دار بن گیا تھا۔ بنگلہ دیشی عوام حسینہ واجد کی آمرانہ حکومت سے بالآخر تنگ آ گئے۔

 وہ بھارت سے پہلے سے ہی بدظن تھے اور پھر پورے بنگلہ دیش میں طلبا نے حسینہ کے خلاف علم بغاوت بلند کر دیا جس کا جواز تو نوکریوں میں حکومتی زیادتی قرار پایا مگر اصل میں اس کی ڈکٹیٹر شپ اور بدعنوانی نے طلبا کے ساتھ ساتھ عوام کو بھی اس کے خلاف کھڑا کر دیا تھا، بالآخر اسے بھاگ کر مودی کے قدموں میں پناہ لینی پڑی۔

حسینہ واجد کو ایک مطلق العنان حکمران بنانے میں مودی کا پورا پورا ہاتھ تھا۔ بالآخر نتیجہ یہ نکلا کہ اندرا گاندھی نے دو قومی نظریے کی دشمنی میں پاکستان کو توڑ کر بنگلہ دیش بنایا اور مودی نے مسلم دشمنی میں اسے کھو دیا اور اب بنگلہ دیشی عوام کی بھارت سے نفرت سے لگتا ہے کہ وہ کبھی اسے اپنے ملک میں مداخلت کا موقع نہیں دیں گے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: بنگلہ دیشی عوام میں پاکستان پاکستان کو پاکستان سے حسینہ واجد بنگلہ دیش بھارت کی کے ساتھ گیا تھا

پڑھیں:

پاکستانی اقدامات مودی کیلئے غیرمتوقع، بھارتی میڈیاچلااٹھا

اسلام آباد(طارق محمودسمیر)پہلگام واقعہ کے تناظرمیں پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی مزیدبڑھ گئی ہے،وزیراعظم شہبازشریف کی زیرصدارت قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں بھارت کی آبی جارحیت اور دیگر اقدامات کا منہ توڑ جواب دیتے ہوئے پاکستان نے واہگہ بارڈر، بھارت کیلئے فضائی حدود اور زمینی راستے کے ذریعے تجارت فوری طور پر بند کرنے جیسے بڑے فیصلے کئے گئے جب کہ بھارت کو شملہ معاہدہ بھی ختم کرنے کاعندیہ دیاگیاہے ،پاکستان کے جوابی اقدامات مودی سرکار کے لئے غیرمتوقع ہیں ،ان فیصلوں پر بھارتی میڈیابھی چلااٹھاہے،یقیناًقومی سلامتی کمیٹی کی طرف سے بھارت کو سخت جواب دیناوقت کاتقاضاتھا،خاص طور پربھارت کی طرف سے سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ طورپرمعطلی ناقابل قبول ہے،قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں سیاسی وعسکری قیادت نے مودی سرکار کے سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کے اعلان کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے دوٹوک الفاظ میں واضح کیا ہے کہ اگرہمسایہ ملک نے پاکستان کا پانی روکا یا اس کا رخ موڑا، تو اسے اعلان جنگ سمجھا جائے گا اور مکمل قومی طاقت سے جواب دیا جائے گا،اجلاس کے بعد جاری بیان میں کہا گیا کہ سندھ طاس معاہدہ عالمی سطح پر تسلیم شدہ ہے اور اس میں یکطرفہ معطلی کی کوئی گنجائش نہیں،پاکستان کے لیے پانی ایک اہم قومی مفاد اور 24 کروڑ عوام کی زندگی کی ضمانت ہے، جس کا ہر قیمت پر تحفظ کیا جائے گا ،اسی طرح وزراء کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس میں نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے کہا کہ اگر بھارت نے سندھ طاس معاہدہ ختم کیا تو پاکستان بھی شملہ معاہدے سمیت دیگر معاہدے ختم کرنے کا حق رکھتا ہے، بلاشبہ سندھ طاس معاہدے کی معطلی بھارت کی پاکستان کے خلاف کھلی آبی جارحیت کے مترادف اور عالمی ضابطوں کی خلاف ورزی ہے ،اس اقدام سے پاکستان کو پانی کا بڑا مسئلہ پیدا ہو سکتا ہے ، زرعی ملک ہونے کی حیثیت سیپاکستان میں فصلوں کی کاشت کا زیادہ تر دارومدار دریاؤں سے پانی کی آمد پر ہوتا ہے، اس تناظرمیں سندھ طاس معاہدہ پاکستان کے لئے بہت اہمیت کاحامل ہے،چنانچہ سندھ طاس معاہدہ پاکستان کے لئے لائف لائن کی حیثیت رکھتاہے ، پاکستان کی طرف سے سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ معطلی پرابتدائی طور پربھارت کو سخت پیغام دیاگیاہے جب کہ بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کے اعلان پر پاکستان کے پاس عالمی بینک سے ثالثی عدالت کے لیے رجوع کاآپشن بھی موجود ہے، ضرورت اس بات کی ہے کہ پاکستان بھارت کی اس آبی دہشت گردی کے خلاف عالمی سطح پر مقدمہ لڑے اور بھارت کی جانب سے کی جانے والی سندھ طاس معاہدے کی بارہاکی خلاف ورزیوں کو مختلف عالمی فورمز پر اٹھا یاجائے اور اپنا ٹھوس موقف اختیار کرے کہ ورلڈ بینک اور دیگر عالمی ادارے بھارت کو آبی دہشت گردی سے باز رہنے پر آمادہ کریں ، علاوہ ازیں عالمی برادری کو بھی اس بھارت کے اس اقدام کے نوٹس لینے چاہئے اور اس ضمن میں اپنااثرورسوخ استعمال کرناچاہئے،امیدہے کہ مودی سرکار اپنے اس اشتعال انگیزانہ اقدام پر نظرثانی کرتے ہوئے یہ غیردانشمندانہ فیصلہ فوری طورپرواپس لے گی بصورت دیگر آبی تنازع پر دونوں ملکوں کے درمیان جنگ خارج ازامکان نہیں اورخدانخواستہ ایسی صورت حال پیداہوتی ہے تو اس سے صرف پاکستان اور بھارت ہی نہیں بلکہ پوراخطہ متاثر ہوگا،ادھر وزیراعظم شہباز شریف سے چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹوزرداری کی ملاقات میں فیصلہ کیاگیاہیکہ نئی نہروں کے معاملے پر تمام فیصلے صوبوں کی باہمی رضامندی سے ہوں گے اور مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں اس حوالے سے حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔ ملاقات کے بعد مشترکہ نیوز کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان ایک فیڈریشن ہے اور صوبوں کے ساتھ معاملات باہمی مشاورت سے طے کیے جائیں گے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس 2 مئی کو طلب کیا جائے گا جہاں نہروں کے معاملے پر اتفاق رائے سے فیصلہ کیا جائے گا۔یقیناًیہ ایک خوش آئندپیشرفت ہیکیونکہ اس معاملے پر وفاق اورسندھ کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کسی صورت ملک کے مفاد میں نہیں تھی امیدہے کہ مشترکہ مفادات کونسل میں اس معاملے کاکوئی نہ کوئی ایساحل نکل آئے جو دونوں فریقوں کیلئے قابل قبول ہوگا، بدقسمتی سے پاکستان کے اندرجب بھی کوئی منصوبہ تیارکیاجاتاہے تو اسے سیاسی مقاصد کے لئے اتنامتنازع بنادیاجاتاہے چولستان منصوبہ قومی معیشت کے لئے بہت اہمیت کاحامل ہے اسے سردخانے کی نذرنہیں ہوچاناچاہئے ۔

Post Views: 1

متعلقہ مضامین

  • بندونگ کانفرنس اعلامیہ کا جذبہ
  • چاروں صوبے مل کر مودی کو منہ توڑ جواب دیں گے، بلاول بھٹو
  • مودی دہشت گردی کے جہادی جواب کی ضرورت
  • پاکستانی اقدامات مودی کیلئے غیرمتوقع، بھارتی میڈیاچلااٹھا
  • یمن، بنگلہ دیش، کینیڈا، پاکستان سمیت ساری دنیا بھارتی دہشتگردی سے واقف ہے، میجر جنرل (ر) زاہد محمود
  • دنیا کا سب سے بڑا مینوفیکچرنگ ملک بننا چاہتے ہیں، چیف ایڈوائزر بنگلہ دیش محمد یونس کا عزم
  • بنگلہ دیش کی سب سے بڑی ایئر لائن کا ڈھاکہ سے ریاض تک براہ راست پروازوں کا آغاز
  • بنگلہ دیش میں پہلی بار پاکستان لائیو اسٹائل ایگزیبیشن
  • ریاست اتراکھنڈ میں 50 سال پرانے مزار پر بلڈوزر چلایا گیا
  • بنگلہ دیش کی سب سے بڑی ایئرلائن کی ڈھاکہ سے ریاض کے لیے پروازیں شروع