شمالی کوریا کا اسٹریٹجک کروز میزائل کا کامیاب تجربہ
اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT
شمالی کوریا نے سمندر سے زمین پر مار کرنے والے اسٹریٹجک کروز میزائل کا تجربہ کیا ۔خبر ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق شمالی کوریا نے ہفتے کے روز اسٹریٹجک کروز میزائل کا تجربہ کیا۔سرکاری میڈیا نے اتوار کو رپورٹ کیا جس کے مطابق ملک کے رہنما کم جونگ اُن نے میزائل تجربے کی نگرانی کی۔کورین نیوز ایجنسی کے مطابق شمالی کوریا کی جانب سے لانچ کردہ کروز میزائل پانی کے اندر اور فضا میں1 ہزار پانچ سو کلومیٹر کا فاصلہ طے کرتے ہیں، تقریباً 7500سیکنڈ تک پرواز کرنے کے بعد اپنے اہداف کو نشانہ بناتے ہیں۔
رائٹرز کے مطابق شمالی کوریا کی وزارت خارجہ نے خبردار کیا ہے کہ جب تک امریکہ شمالی کوریا کی آزادی کو تسلیم نہیں کرتا، وہ امریکہ کے خلاف سخت ترین ممکنہ کارروائی کرے گا۔شمالی کوریا کی وزارت خارجہ نے یہ بھی کہا کہ جنوبی کوریا اور امریکا کے درمیان فوجی مشقیں اور تعاون خطے میں کشیدگی کا باعث بن رہی ہیں۔
واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی وائٹ ہاؤس واپسی کے بعد شمالی کوریا نے اپنا پہلا ہتھیاروں کا تجربہ کیا ہے۔ یہ تجربہ ٹرمپ کے عہدہ سنبھالنے کے فوراً بعد ہوا، اور یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ شمالی کوریا نے امریکی صدارتی افتتاح کے موقع پر ایسی کارروائی کی ہو۔ اس سے قبل، شمالی کوریا نے ٹرمپ کے اقتدار سنبھالنے سے قبل سمندر میں کئی کم فاصلے تک مار کرنے والے میزائل فائر کیے تھے۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: شمالی کوریا کی شمالی کوریا نے کے مطابق
پڑھیں:
بھارت کی خطے میں طاقت کا توازن بگاڑنے کی ایک اور کوشش؛ میزائل تجربے کی تیاری
نریندر مودی کی حکومت ایک بار پھر جنگی جنون کا مظاہرہ کرتے ہوئے خطے کے امن کو داؤ پر لگانے کی تیاری میں مصروف ہے۔
بھارت جدید ترین ہائپرسونک میزائل "ET-LDHCM" کی آزمائش کی تیاری کر رہا ہے، جو پروجیکٹ وشنو نامی خفیہ دفاعی پروگرام کے تحت تیار کیا گیا ہے۔
زی نیوز کی رپورٹ کے مطابق اس مہلک میزائل کو خطے میں طاقت کے توازن کو بدلنے والا ’گیم چینجر‘ قرار دیا جا رہا ہے۔
یہ ہائپرسونک میزائل زمین، فضا اور سمندر تینوں مقامات سے داغا جا سکتا ہے اور آواز کی رفتار سے 8گنا تیز یعنی تقریباً 11,000 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے پرواز کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
یہ ایک سیکنڈ میں 3کلومیٹر کا فاصلہ طے کر سکتا ہے اور 1,500 کلومیٹر تک دشمن کے اہم اہداف کو نشانہ بنا سکتا ہے۔ اس میں 1,000 سے 2,000 کلوگرام وزنی نیوکلیئر یا روایتی وار ہیڈ نصب کیا جا سکتا ہے، جب کہ یہ کم بلندی پر پرواز کر کے اپنی سمت بھی تبدیل کر سکتا ہے، جو اسے دشمن کے ریڈار سے بچنے کی مہارت فراہم کرتا ہے۔
یہ میزائل بھارت کو دشمن کے علاقوں میں چند ہی منٹوں میں مہلک حملہ کرنے کی صلاحیت دے گا، جس کے باعث پاکستان کو اس جارحانہ پیش رفت پر شدید تحفظات ہیں۔
پاکستان نے واضح طور پر اس اقدام کو خطے کے امن و استحکام کے لیے خطرناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کا یہ قدم نہ صرف جنوبی ایشیا میں طاقت کے توازن کو بگاڑے گا بلکہ اسلحہ کی ایک نئی اور خطرناک دوڑ کو جنم دے گا۔
پاکستان کی جانب سے ہمیشہ اسلحے پر قابو پانے، اعتماد سازی اور دو طرفہ مذاکرات پر زور دیا جاتا رہا ہے، جو اس کی نیٹ ریجنل سٹیبلائزر کی حیثیت کا واضح ثبوت ہے۔
پاکستان کی جوہری اور دفاعی حکمت عملی مکمل طور پر دفاعی نوعیت کی ہے اور قومی سلامتی کے تحفظ پر مبنی ہے۔ پاکستان نے واضح کیا ہے کہ وہ کبھی جارحیت کی ابتدا نہیں کرے گا، تاہم اگر اس کی سلامتی کو خطرہ لاحق ہوا تو وہ بھرپور دفاع کا حق محفوظ رکھتا ہے۔
خطے میں امن کے خواہاں پاکستان نے ایک بار پھر بھارت جیسے غیر ذمہ دار ریاستی رویوں سے اجتناب اور اسلحے کی دوڑ کے بجائے مذاکرات کی میز پر آنے پر زور دیا ہے، تاکہ جنوبی ایشیا کو ایک محفوظ، مستحکم اور پرامن خطہ بنایا جا سکے۔