Islam Times:
2025-04-25@11:39:21 GMT

مصنوعی ذہانت کے میدان میں چین نے امریکہ کو مات دیدی

اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT

مصنوعی ذہانت کے میدان میں چین نے امریکہ کو مات دیدی

میڈیا رپورٹس کے مطابق چین نے ڈیپ سیک (DeepSeek) نامی ایک نیا اے آئی سسٹم متعارف کرایا ہے جس نے امریکا سمیت دنیا بھر کی توجہ حاصل کی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سیاست سے ہٹ کر چین اور امریکا ٹیکنالوجی کے میدان میں بھی ایک دوسرے کے حریف رہے ہیں۔ امریکا کی جانب سے ٹیکنالوجی میں نئی ایجاد کے جواب میں چین بھی حیرت انگیز ایجادات سے سب کے ہوش اڑا دیتا ہے۔ حال ہی میں چین نے اپنا نیا مصنوعی ذہانت (اے آئی) ماڈل میدان میں اُتارا ہے جس نے امریکا کی تشویش بڑھا دی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق چین نے ڈیپ سیک (DeepSeek) نامی ایک نیا اے آئی سسٹم متعارف کرایا ہے جس نے امریکا سمیت دنیا بھر کی توجہ حاصل کی ہے۔ رپورٹ میں چینی ٹیکنالوجی کمپنی نے دعویٰ کیا ہے کہ کچھ جگہوں پر یہ اوپن اے آئی کے چیٹ جی پی ٹی سے بھی زیادہ بہتر انداز سے کام کرتا ہے ساتھ ہی اس کی قیمت بھی بہت کم ہے۔

میٹا کے اے آئی ماہر ین لیکون نے چین اور امریکا کا موازنہ کرتے ہوئے ڈیپ سیک ٹول پر تبصرہ کیا ہے۔ میٹا کے اے آئی ماہر ین لیکون نے کہا کہ لوگ یہ مت سوچیں کہ ڈیپ سیک کی کامیابی کے بعد چین اے آئی ٹیکنالوجی میں امریکہ کو شکست دے رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سے یہ ظاہر ہونا چاہیئے کہ اوپن سورس ماڈل (ہر ایک کے لیے دستیاب) جو نجی ماڈلز (کمپنیوں کی ملکیت) سے بہتر ہو رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ڈیپ سیک نے اوپن ریسرچ اور اوپن سورس (جیسے میٹا کے PyTorch اور Llama) سے فائدہ اٹھایا ہے۔ وہ نئے آئیڈیاز لے کر آئے اور انہیں دوسرے لوگوں کے کام کے اوپر بنایا۔ کیونکہ ان کا کام شائع اور کھلا ذریعہ ہے، ہر کوئی اس سے فائدہ اٹھا سکتا ہے۔ فنانشل ٹائمز نے رپورٹ کیا ہے کہ ڈیپ سیک نے اے آئی ماڈلز استعمال کرنے کی لاگت کو بہت کم کر دیا ہے۔ یہ کامیابی اس خیال کو چیلنج کرتی ہے کہ اعلیٰ درجے کے اے آئی سسٹمز کو بنانے کے لیے بڑے پیمانے پر کئی بلین ڈالرز اور کمپیوٹنگ طاقت کی ضرورت ہوتی ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: میں چین چین نے اے آئی

پڑھیں:

چین نے انٹرنیٹ کی دنیا میں تہلکہ مچا دیا

چین نے دنیا کا پہلا کمرشل 10-گِیگا بِٹ (10 جی) براڈ بینڈ نیٹورک متعارف کرواتے ہوئے جدید انٹرنیٹ ٹیکنالوجی میں اہم سنگِ میل عبور کر لیا۔

چین کی سرکاری کمپنی یونی کوم اور ٹیکنالوجی جائنٹ ہواوے نے اپنے مشترکہ نیٹورک کو صوبے ہیبائی کی سونن کاؤنٹی میں لانچ کیا۔

یہ نیا سسٹم (جو 50 جی پیسیو آپٹیکل نیٹور، پی او این ٹیکنالوجی استعمال کرتا ہے) موجودہ فائبر-آپٹک پرڈیٹا منتقلی، رفتار اور کارکردگی کو بہتر بناتا ہے جس کا مثال ماضی میں نہیں ملتی۔

آزمائش میں سامنے آنے والے نتائج سے معلوم ہوا کہ اس سسٹم کی ڈاؤن لوڈ اسپیڈ 9834 میگا بِٹس فی سیکنڈ، اپ لوڈ اسپیڈ 1008 میگا بِٹ فی سیکنڈ اور تاخیر صرف 3 ملی سیکنڈ کی ہے جو کہ روایتی 1 جی براڈ بینڈ سے 10 گُنا بہتر ہے۔

10 جی براڈ بینڈ سروس الٹرا-ایچ ڈی 8 کے ویڈیو اسٹریمنگ، ورچوئل اور آگمینٹڈ ریئلٹی تجربات اور اسمارٹ گھروں کے ہموار آپریشن جیسی ہائی بینڈ وتھ سرگرمیوں کی راہ کھولے گی۔

اس کامیابی نے چین کو انٹرنیٹ ٹیکنالوجی کی دوڑ میں دیگر ممالک پر سبقت دلا دی ہے۔ جہاں جنوبی کوریا اور متحدہ عرب امارات جیسے ممالک نے جدید براڈ بینڈ سروسز متعارف کرائی ہیں، وہیں چین کی 10 جی سروس عوام کے لیے دستیاب اپنی نوعیت کی پہلی سروس ہے۔

متعلقہ مضامین

  • انسانی جذبات اور تخلیق کو مصنوعی ذہانت نقل نہیں کر سکتی، مصنفین
  • امریکی خاتون نے اپنی زندگی بچانے کا کریڈٹ کیوں چیٹ جی پی ٹی کو دیا؟
  • میدان سے باہر بھی پی ایس ایل میں رسہ کشی جاری
  • مصنوعی ذہانت محنت کشوں کی جان کے لیے بھی خطرہ، مگر کیسے؟
  • کینیڈا الیکشن؛ 50 سے زائد پاکستانی بھی میدان میں
  • کینیڈا الیکشن،50سے زائد پاکستانی بھی میدان میں اتر گئے
  • کینیڈا الیکشن؛ 50 سے زائد پاکستانی بھی میدان میں اتر گئے
  • سابق آسٹریلوی کرکٹر انتقال کر گئے
  • مصنوعی ذہانت محنت کشوں کے لیے دو دھاری تلوار، آئی ایل او
  • چین نے انٹرنیٹ کی دنیا میں تہلکہ مچا دیا