مصنوعی ذہانت کے میدان میں چین نے امریکہ کو مات دیدی
اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT
میڈیا رپورٹس کے مطابق چین نے ڈیپ سیک (DeepSeek) نامی ایک نیا اے آئی سسٹم متعارف کرایا ہے جس نے امریکا سمیت دنیا بھر کی توجہ حاصل کی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سیاست سے ہٹ کر چین اور امریکا ٹیکنالوجی کے میدان میں بھی ایک دوسرے کے حریف رہے ہیں۔ امریکا کی جانب سے ٹیکنالوجی میں نئی ایجاد کے جواب میں چین بھی حیرت انگیز ایجادات سے سب کے ہوش اڑا دیتا ہے۔ حال ہی میں چین نے اپنا نیا مصنوعی ذہانت (اے آئی) ماڈل میدان میں اُتارا ہے جس نے امریکا کی تشویش بڑھا دی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق چین نے ڈیپ سیک (DeepSeek) نامی ایک نیا اے آئی سسٹم متعارف کرایا ہے جس نے امریکا سمیت دنیا بھر کی توجہ حاصل کی ہے۔ رپورٹ میں چینی ٹیکنالوجی کمپنی نے دعویٰ کیا ہے کہ کچھ جگہوں پر یہ اوپن اے آئی کے چیٹ جی پی ٹی سے بھی زیادہ بہتر انداز سے کام کرتا ہے ساتھ ہی اس کی قیمت بھی بہت کم ہے۔
میٹا کے اے آئی ماہر ین لیکون نے چین اور امریکا کا موازنہ کرتے ہوئے ڈیپ سیک ٹول پر تبصرہ کیا ہے۔ میٹا کے اے آئی ماہر ین لیکون نے کہا کہ لوگ یہ مت سوچیں کہ ڈیپ سیک کی کامیابی کے بعد چین اے آئی ٹیکنالوجی میں امریکہ کو شکست دے رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سے یہ ظاہر ہونا چاہیئے کہ اوپن سورس ماڈل (ہر ایک کے لیے دستیاب) جو نجی ماڈلز (کمپنیوں کی ملکیت) سے بہتر ہو رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ڈیپ سیک نے اوپن ریسرچ اور اوپن سورس (جیسے میٹا کے PyTorch اور Llama) سے فائدہ اٹھایا ہے۔ وہ نئے آئیڈیاز لے کر آئے اور انہیں دوسرے لوگوں کے کام کے اوپر بنایا۔ کیونکہ ان کا کام شائع اور کھلا ذریعہ ہے، ہر کوئی اس سے فائدہ اٹھا سکتا ہے۔ فنانشل ٹائمز نے رپورٹ کیا ہے کہ ڈیپ سیک نے اے آئی ماڈلز استعمال کرنے کی لاگت کو بہت کم کر دیا ہے۔ یہ کامیابی اس خیال کو چیلنج کرتی ہے کہ اعلیٰ درجے کے اے آئی سسٹمز کو بنانے کے لیے بڑے پیمانے پر کئی بلین ڈالرز اور کمپیوٹنگ طاقت کی ضرورت ہوتی ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: میں چین چین نے اے آئی
پڑھیں:
تعلیم اور ٹیکنالوجی میں ترقی کر کے ہی امت اپنا کھویا ہوا مقام حاصل کرسکتی ہے، حافظ نعیم
جماعت اسلامی کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ تعلیم اور ٹیکنالوجی کے میدان میں ترقی کر کے ہی امت اپنا کھویا ہوا عظیم مقام دوبارہ حاصل کرسکتی ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق حافظ نعیم الرحمان کی ملائیشین اسلامی پارٹی پاس” کی دعوت پر موتمر کانفرنس میں بطور مہمان خصوصی شریک ہوئے۔
ملائیشیا کے شہر الورسیتار میں گفتگو کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ اسلامی ممالک کے حکمران غزہ میں اسرائیلی جارحیت روکنے کے لیے عملی اقدامات اٹھائیں۔
انہوں نے کہا کہ اسلامی ممالک کے درمیان معاشی و تجارتی تعاون کے فروغ اور نوجوانوں کے وفود کے تبادلے کی ضرورت ہے۔ حافظ نعیم نے کہا کہ تعلیم اور ٹیکنالوجی کے میدان میں ترقی کیے بغیر امت اپنا کھویا ہوا عظیم ماضی واپس حاصل نہیں کر سکتی۔
اُن کا کہنا تھا کہ اسلامی ممالک کے حکمران وسائل کا رخ اپنے عوام کی جانب موڑیں۔
کانفر نس میں دنیا بھر کی مختلف اسلامی تحریکوں کے قائدین، علماء کرام اور پالیسی سازوں نے بھی شرکت کی۔
اسلامی تحریکوں کو اتحاد امت، امن کے فروغ اور عوام کی ترقی کے لیے جدوجہد تیز کرنی چاہیے۔ امیر جماعت اسلامی ۔