Islam Times:
2025-07-24@20:42:20 GMT

مصنوعی ذہانت کے میدان میں چین نے امریکہ کو مات دیدی

اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT

مصنوعی ذہانت کے میدان میں چین نے امریکہ کو مات دیدی

میڈیا رپورٹس کے مطابق چین نے ڈیپ سیک (DeepSeek) نامی ایک نیا اے آئی سسٹم متعارف کرایا ہے جس نے امریکا سمیت دنیا بھر کی توجہ حاصل کی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سیاست سے ہٹ کر چین اور امریکا ٹیکنالوجی کے میدان میں بھی ایک دوسرے کے حریف رہے ہیں۔ امریکا کی جانب سے ٹیکنالوجی میں نئی ایجاد کے جواب میں چین بھی حیرت انگیز ایجادات سے سب کے ہوش اڑا دیتا ہے۔ حال ہی میں چین نے اپنا نیا مصنوعی ذہانت (اے آئی) ماڈل میدان میں اُتارا ہے جس نے امریکا کی تشویش بڑھا دی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق چین نے ڈیپ سیک (DeepSeek) نامی ایک نیا اے آئی سسٹم متعارف کرایا ہے جس نے امریکا سمیت دنیا بھر کی توجہ حاصل کی ہے۔ رپورٹ میں چینی ٹیکنالوجی کمپنی نے دعویٰ کیا ہے کہ کچھ جگہوں پر یہ اوپن اے آئی کے چیٹ جی پی ٹی سے بھی زیادہ بہتر انداز سے کام کرتا ہے ساتھ ہی اس کی قیمت بھی بہت کم ہے۔

میٹا کے اے آئی ماہر ین لیکون نے چین اور امریکا کا موازنہ کرتے ہوئے ڈیپ سیک ٹول پر تبصرہ کیا ہے۔ میٹا کے اے آئی ماہر ین لیکون نے کہا کہ لوگ یہ مت سوچیں کہ ڈیپ سیک کی کامیابی کے بعد چین اے آئی ٹیکنالوجی میں امریکہ کو شکست دے رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سے یہ ظاہر ہونا چاہیئے کہ اوپن سورس ماڈل (ہر ایک کے لیے دستیاب) جو نجی ماڈلز (کمپنیوں کی ملکیت) سے بہتر ہو رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ڈیپ سیک نے اوپن ریسرچ اور اوپن سورس (جیسے میٹا کے PyTorch اور Llama) سے فائدہ اٹھایا ہے۔ وہ نئے آئیڈیاز لے کر آئے اور انہیں دوسرے لوگوں کے کام کے اوپر بنایا۔ کیونکہ ان کا کام شائع اور کھلا ذریعہ ہے، ہر کوئی اس سے فائدہ اٹھا سکتا ہے۔ فنانشل ٹائمز نے رپورٹ کیا ہے کہ ڈیپ سیک نے اے آئی ماڈلز استعمال کرنے کی لاگت کو بہت کم کر دیا ہے۔ یہ کامیابی اس خیال کو چیلنج کرتی ہے کہ اعلیٰ درجے کے اے آئی سسٹمز کو بنانے کے لیے بڑے پیمانے پر کئی بلین ڈالرز اور کمپیوٹنگ طاقت کی ضرورت ہوتی ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: میں چین چین نے اے آئی

پڑھیں:

گوگل کا مصنوعی ذہانت کا ماڈل انٹرنیشنل میتھمیٹیکل اولمپیاڈ میں گولڈ میڈل جیتنے میں کامیاب

گوگل کی مصنوعی ذہانت پر مبنی تحقیقی کمپنی ’ڈیپ مائنڈ‘ نے ریاضی کی دنیا کے سب سے بڑے مقابلے، انٹرنیشنل میتھمیٹیکل اولمپیاڈ (آئی ایم او) میں پہلی بار سونے کا تمغہ جیت کر نئی تاریخ رقم کر دی ہے۔ یہ پہلا موقع ہے کہ کسی مشینی نظام نے اس قدر پیچیدہ ریاضیاتی مسائل کو حل کر کے انسانی ذہانت کے قریب ترین سطح پر کارکردگی دکھائی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: گوگل اے آئی نے زمین پر خلائی مخلوق کے پوشیدہ ٹھکانوں کی نشاندہی کردی

ڈیپ مائنڈ کے جدید ماڈل ’جیمنی ڈیپ تھنک‘ نے الجبرا، کمبی نیٹرکس، جیومیٹری اور نمبر تھیوری سے متعلق 6 میں سے 5 سوالات درست حل کیے اور مجموعی طور پر 42 میں سے 35 پوائنٹس حاصل کیے، جو گولڈ میڈل حاصل کرنے کے لیے درکار اسکور تھا۔ مقابلے کے صدر ڈاکٹر گریگر ڈولنار کے مطابق ماڈل کی جانب سے دیے گئے حل نہایت شفاف، درست اور قابلِ فہم تھے، جس پر آئی ایم او کے ممتحن بھی حیران رہ گئے۔

گزشتہ برس ڈیپ مائنڈ کے دو ماڈلز ’الفا پروف‘ اور ’الفا جیومیٹری 2‘ نے سلور میڈل اسکور حاصل کیا تھا، تاہم اس وقت مکمل نتائج تیار کرنے میں 2 سے 3 دن لگ گئے تھے۔ اس کے برعکس، اس سال جدید ماڈل نے قدرتی زبان میں براہ راست سوالات کا تجزیہ کرتے ہوئے 4.5 گھنٹے کی مقررہ مدت کے اندر مکمل جوابات فراہم کیے، جو ماڈل کی تکنیکی مہارت میں بڑی پیشرفت ہے۔

 

1/N I’m excited to share that our latest @OpenAI experimental reasoning LLM has achieved a longstanding grand challenge in AI: gold medal-level performance on the world’s most prestigious math competition—the International Math Olympiad (IMO). pic.twitter.com/SG3k6EknaC

— Alexander Wei (@alexwei_) July 19, 2025

ڈیپ مائنڈ نے اس کامیابی کے پیچھے ری انفورسمنٹ لرننگ کی نئی تکنیکوں کو قرار دیا ہے، جن کی مدد سے ماڈل کو کئی مراحل پر مشتمل تجزیہ، مسئلہ حل کرنے اور تھیورم پروونگ کی بہتر تربیت دی گئی۔

ڈیپ مائنڈ کے سی ای او ڈیمس ہسابس نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر اپنے بیان میں کہا کہ یہ ماڈل جلد ایک محدود تعداد میں ماہرینِ ریاضی کو آزمائشی بنیاد پر فراہم کیا جائے گا، اور پھر ’گوگل اے آئی الٹرا‘ سبسکرائبرز کے لیے عام کیا جائے گا۔

دلچسپ امر یہ ہے کہ ایک محقق نے دعویٰ کیا ہے کہ اوپن اے آئی نے بھی ایسا ہی ماڈل تیار کیا ہے جس نے رواں سال کے آئی ایم او سوالات پر مشابہ اسکور حاصل کیا، تاہم وہ باضابطہ طور پر مقابلے میں شریک نہیں ہوا۔

یہ بھی پڑھیں: اوپن اے آئی  کا نیا ویب براؤزر گوگل کروم کے لیے چیلنج کیوں؟

ماہرین کے مطابق یہ کامیابی اس بات کی نشاندہی ہے کہ مصنوعی ذہانت اب محض حساب کتاب تک محدود نہیں رہی، بلکہ وہ جلد ہی انسانی محققین کے ساتھ مل کر ایسے پیچیدہ ریاضیاتی مسائل بھی حل کرسکے گی، جو اب تک حل نہیں ہو سکے۔

براؤن یونیورسٹی کے پروفیسر اور ڈیپ مائنڈ سے وابستہ محقق جون ہیوک جونگ نے رائٹرز سے بات کرتے ہوئے کہا، ’جس دن اے آئی قدرتی زبان میں انتہائی مشکل تجزیاتی مسائل کو حل کرنے کے قابل ہوجائے گی، وہ دن انسانی و مشینی اشتراک کے نئے دور کا آغاز ہوگا۔‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news انٹرنیشنل میتھمیٹیکل اولمپیاڈ جیمینی چیٹ بوٹ ڈیپ مائنڈ گوگل گولڈ میڈل مصنوعی ذہانت

متعلقہ مضامین

  • ٹرمپ کا ‘اے آئی ایکشن پلان’ کا اعلان، کیا امریکا چین کی مصنوعی ذہانت میں ترقی سے خوفزدہ ہے؟
  • امریکی ٹیکنالوجی کمپنیاں بھارت میں نوکریاں دینا بند کریں، صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا انتباہ
  • چینی وزیر اعظم 2025 کی عالمی مصنوعی ذہانت کانفرنس میں شرکت کریں گے، وزارت خا رجہ
  • وائٹ ہاؤس کا نیا اے آئی پلان: ضوابط میں نرمی، جدید ٹیکنالوجی کی راہ ہموار
  • مصنوعی ذہانت کے استعمال سے گوگل کی مالک کمپنی الفابیٹ کی آمدنی میں نمایاں اضافہ
  • مصنوعی ذہانت پر مبنی ٹرانسپورٹ، سعودی عرب میں خودکار گاڑیوں کا تجربہ
  • اخلاقیات پر مصنوعی ذہانت کے ساتھ ایک مکالمہ
  • امریکا مصنوعی ذہانت کی دوڑ میں چین کو پیچھے چھوڑ دے گا، ٹرمپ
  • مصنوعی ذہانت سے لیس لال بیگ میدانِ جنگ میں اترنے کے لیے تیار
  • گوگل کا مصنوعی ذہانت کا ماڈل انٹرنیشنل میتھمیٹیکل اولمپیاڈ میں گولڈ میڈل جیتنے میں کامیاب