شرح سود میں کمی معیشت کیلیے خوش آئند، سرمایہ کاری بڑھے گی، وزیراعظم
اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT
اسلام آباد:
وزیراعظم نے کہا ہے کہ شرح سود میں کمی معیشت کے لیے خوش آئند ہے، اس سے سرمایہ کاری بڑھے گی۔
گورنر اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے مانیٹری پالیسی کا اعلان کیا گیا، جس کے مطابق شرح سود کو ایک فی صد کم کرکے 13 سے 12 فی صد مقرر کردیا گیا ہے۔
شرح سود میں کمی پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف نے اسٹیٹ بینک کے اعلان کا خیر مقدم کیا اور کہا کہ پالیسی ریٹ کا 12 فیصد پر آنا ملکی معیشت کے لیے خوش آئند ہے۔
انہوں نے کہا کہ پالیسی ریٹ میں کمی سے پاکستانی معیشت پر سرمایہ کاروں کا اعتماد بڑھے گا اور ساتھ ہی ملک میں سرمایہ کاری میں اضافہ بھی ہو گا۔
شہباز شریف نے کہا کہ کم افراط زر کی شرح کی بدولت پالیسی ریٹ میں کمی آئی ہے۔ پُر امید ہوں کہ آئندہ مہینوں میں افراط زر میں مزید کمی ہو گی۔ معیشت کی بحالی کے حوالے سے وفاقی وزیر خزانہ اور دیگر متعلقہ اداروں کی کوششیں لائق تحسین ہیں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
پاکستان کو سمندر میں تیل و گیس کی دریافت کیلئے کامیاب بولیاں موصول، ایک ارب ڈالر سرمایہ کاری متوقع
دو دہائیوں بعد پاکستان کے آف شور تیل و گیس ذخائر میں کامیاب بولیاں موصول ہو گئی ہیں۔ پہلے مرحلے میں تقریباً 8 کروڑ امریکی ڈالر کی سرمایہ کاری متوقع ہے، جو ڈرلنگ کے دوران ایک ارب ڈالر تک پہنچ سکتی ہے۔
پیٹرولیم ڈویژن کے مطابق، اس بڈنگ راؤنڈ میں 23 بلاکس شامل ہیں جو تقریباً 53,510 مربع کلومیٹر رقبے پر محیط ہیں۔ انڈس اور مکران بیسن میں ایک ساتھ ایکسپلوریشن کی حکمت عملی کامیاب ثابت ہوئی، اور یہ پاکستانی اپ اسٹریم سیکٹر میں سرمایہ کاروں کے اعتماد کا ثبوت ہے۔
کامیاب بڈرز میں ترکیہ پیٹرولیم، یونائیٹڈ انرجی، اورینٹ پیٹرولیم، فاطمہ پیٹرولیم کے علاوہ او جی ڈی سی ایل، پی پی ایل، ماری انرجیز اور پرائم انرجی جیسی مقامی کمپنیاں شامل ہیں۔ امریکی ادارے ڈیگلیور اینڈ میکناٹن کے مطابق پاکستان کے سمندر میں ممکنہ گیس کے ذخائر 100 ٹریلین کیوبک فٹ تک پہنچ سکتے ہیں۔
یہ پیش رفت پاکستان کی توانائی کی خودکفالت اور مقامی وسائل کی ترقی کے لیے اہم سنگِ میل ثابت ہوگی، جبکہ بین الاقوامی شراکت دار ملک کے سمندری وسائل میں دلچسپی بڑھا رہے ہیں۔ ریٹائرڈ نیوی ایڈمرل فواد امین بیگ کا کہنا ہے کہ پاکستان کے سمندر میں معدنیات اور دیگر وسائل چھپے ہیں، اور اب ہمیں انہیں نکالنے کی صلاحیت پیدا کرنی ہو گی۔