مصنوعی ذہانت (AI) نے خود سازی کی اہم صلاحیت حاصل کر لی ہے جس کے بعد سائنسی کمیونٹی میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے، سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ایک سرخ لکیر عبور کر لی گئی ہے۔

یہ بات ایک نئی تحقیق میں سامنے آئی ہے جو پیشگی مطبوعہ ڈیٹا بیس ““arXiv میں شائع ہوئی ہے۔ اس تحقیق میں دو معروف بڑے لینگویج ماڈلز (LLMs) ایک میٹا سے اور دوسرا علی بابا سے شامل ہیں، جنہوں نے انسانی مداخلت کے بغیر اپنے آپ کو نقل کرنے کی صلاحیت ظاہر کی۔تحقیق میں دو خاص منظرناموں پر توجہ مرکوز کی گئی: ”شٹ ڈاؤن سے بچاؤ“ اور ”نقل سازی کا سلسلہ“۔

پہلے منظرنامے میں اے آئی ماڈلز کو اس طرح ڈیزائن کیا گیا تھا کہ وہ کسی بھی کوشش کو جس سے انہیں بند کرنے کی کوشش کی جائے، روک کر اپنی بقا کو یقینی بنانے کے لیے ایک فعال نقل تیار کر سکیں۔دوسرے منظرنامے میں، ماڈلز کو اپنی نقل کرنے کی صلاحیت دی گئی تھی، اور نقل نے پھر اس عمل کو دہرانا شروع کیا، جو ممکنہ طور پر لامتناہی نقل سازی کے چکر کا سبب بن سکتا تھا۔تحقیق میں کہا گیا کہ ’50 فیصد اور 90 فیصد تجرباتی ٹرائلز میں، ان ماڈلز نے خود کی ایک زندہ اور علیحدہ نقل بنانے میں کامیابی حاصل کی۔‘

اس خودکار نقل سازی کی صلاحیت نے اے آئی سسٹمز کے کنٹرول اور حفاظت کے حوالے سے خدشات پیدا کر دیے ہیں۔ یہ امکان کہ اے آئی انسانوں کی نگرانی سے باہر نکل کر انسانوں کے مفادات کے لیے خطرہ بن سکتا ہے، اب ایک حقیقی تشویش بن چکا ہے، جس کے باعث سخت ضوابط کے اقدامات کی ضرورت پر بات چیت ہو رہی ہے۔محققین نے کہا، ’انسانی مداخلت کے بغیر کامیاب خود نقل سازی اے آئی کے لیے انسانوں کو شکست دینے کے لیے ایک ضروری قدم ہے، اور یہ کرپٹ اے آئی کے لیے ایک ابتدائی سگنل ہے۔‘

اس دوران، اے آئی سسٹم نے خود کو نقل کرتے ہوئے مسائل جیسے گمشدہ فائلز یا سافٹ ویئر کے تنازعات کو حل کرنے کی کوشش کرتے ہوئے غیر متوقع رویہ ظاہر کیا۔بعض منظرناموں میں، اے آئی نے متنازع عملوں کو ختم کیا اور سسٹم کو ری بوٹ کیا تاکہ ہارڈویئر کی غلطیوں کو درست کیا جا سکے۔ اس نے خود بخود سسٹم کا معائنہ بھی کیا تاکہ ایسی معلومات تلاش کی جا سکیں جو مسئلہ حل کرنے میں مددگار ہو۔

اگرچہ نتائج ابھی تک ہم مرتبہ جائزے سے نہیں گزرے، تاہم، محققین نے اے آئی کی خودکار نقل سازی کو قابو پانے کے لیے بین الاقوامی تعاون کی ضرورت پر زور دیا ہے۔محققین نے کہا، ’ہم امید کرتے ہیں کہ ہماری تحقیق انسانوں کے لیے ایک بروقت انتباہ بنے تاکہ وہ مصنوعی ذہانت کے ممکنہ خطرات کو سمجھنے اور جانچنے کے لیے مزید کوششیں کریں اور جلد سے جلد مؤثر حفاظتی ضابطے وضع کرنے کے لیے بین الاقوامی تعاون کا آغاز کریں۔‘

گزشتہ ماہ ایک تحقیق میں یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ اے آئی ٹولز جلد ہی عوام کو ایسے فیصلوں کی جانب مائل کرنے کے لیے استعمال ہو سکتے ہیں جو وہ عام طور پر نہ کرتے۔ بڑے لینگیوج ماڈلز (LLMs) جیسے چیٹ جی پی ٹی اور جمنائی اے آئی چیٹ بوٹس کے ذریعے ”مقاصد، رویوں اور نفسیاتی ڈیٹا“ کی بنیاد پر صارفین کو ”پیش گوئی اور رہنمائی“ دی جا سکتی ہے۔

اس تحقیق میں کہا گیا تھا کہ ”مقاصد کی معیشت“ موجودہ ”توجہ کی معیشت“ کی جگہ لے لے گی، جس میں پلیٹ فارمز صارفین کی توجہ حاصل کرنے کے لیے مقابلہ کرتے ہیں تاکہ اشتہارات پیش کیے جا سکیں۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: کے لیے ایک کرنے کی اے ا ئی

پڑھیں:

شاہ رخ خان نے شوبز کیریئر کے آغاز میں فلموں میں کام کرنے سے انکار کیوں کیا؟

بالی ووڈ کنگ شاہ رخ خان جو تقریباََ 3 دہائیوں سے بھارتی فلم انڈسٹری پر راج کرتے نظر آ رہے ہیں ان کے بارے میں یہ بات جان کر کئی لوگ حیران ہوں گے کہ اُنہوں نے ابتداء میں فلموں میں کام کرنے سے انکار کر دیا تھا۔

اداکار و پروڈیوسر وویک واسوانی نے حال ہی میں اپنے ایک انٹرویو میں بتایا کہ شاہ رخ خان اپنے شوبز کیریئر کے آغاز میں مالی مشکلات سے گزر رہے تھے، وہ وقت ان کے لیے بہت زیادہ مشکل تھا کیونکہ انہیں اپنی بیمار ماں اور بہن کا خیال بھی رکھنا تھا۔

اُنہوں نے بتایا کہ ایک دن شاہ رخ خان کی مجھے کال آئی کہ ان کی والدہ کی طبیعت بہت زیادہ خراب ہوگئی اور اُنہیں والدہ کے لیے دوائیں خریدنی ہیں تو میں نے اپنے والد سے کچھ پیسے لیے اور دوائیں خرید کر دہلی بھجوا دیں۔

وویک واسوانی نے مزید بتایا کہ دوائیں بھجوانے کے بعد میں خود بھی شاہ رخ کی والدہ کی عیادت کے لیے دہلی گیا مگر وہ طبیعت زیادہ خراب ہونے کی وجہ سے مجھے سے بات نہیں کر سکیں۔

اُنہوں نے بتایا کہ اس مشکل وقت میں پروڈیوسر وکرم ملہوترا نے شاہ رخ خان کو ایک فلم کی پشکش کی جسے اداکار نے یہ کہہ کر ٹھکرا دیا، ’میں فلموں میں کام نہیں کرنا چاہتا‘۔

وویک واسوانی نے بتایا کہ شاہ رخ خان نے مجھ سے کہا کہ میں فلموں میں کام کرنے سے انکار اس لیے کر رہا ہوں کیونکہ گوری خان کو میرا اداکاراؤں کے زیادہ قریب جانا پسند نہیں تو میں صرف ٹی وی ڈراموں میں ہی کام کروں گا۔

اُنہوں نے یہ بھی بتایا کہ انکار کے باوجود بھی وکرم ملہوترا نے شاہ رخ خان کو اپنے ساتھ شوٹنگ پر 3 دن کے لیے شملا چلنے کے لیے راضی کرلیا جہاں ان کی ملاقات کیتن مہتا سے ہوئی۔

وویک واسوانی نے بتایا کہ کیتن مہتا نے شاہ رخ خان کو فلم ’مایا میم صاحب‘ میں کام کرنے کی پیشکش کی جسے اداکار نے اس لیے قبول کرلیا کیونکہ فلم آرٹ پر مبنی تھی اور ٹی وی ڈراموں سے بہت ملتی جلتی تھی۔

واضح رہے کہ شاہ رخ خان نے فلم انڈسٹری میں قدم رکھنے سے پہلے اپنے شوبز کیریئر کا آغاز ٹیلی ویژن سے کیا۔

اُنہوں نے فلموں میں اپنی اداکار کا جادو جگانے سے پہلے فوجی، امید، احمق، واگلے کی دنیا اور سرکس جیسے مشہور ٹیلی ویژن شوز میں کام کیا۔

متعلقہ مضامین

  • جنوبی کوریا کا 728 کھرب کا بجٹ، خودمختار دفاع اور مصنوعی ذہانت میں انقلاب کا اعلان
  • پنجاب کو مصنوعی ذہانت ہنب بنانا عزم ‘ لیپ ٹاپ فیکٹری کے قیام کیلئے بھرپور معاونت کرینگے : مریم نواز 
  • فلسطینیوں کو اپنے معاملات خود طے کرنے چاہئیں، حکان فیدان
  • 27ویں ترمیم: فیلڈ مارشل کے عہدے کو آئینی بنانے کے لیے آرٹیکل 243 میں ترمیم کرنے کا فیصلہ
  • کیا مصنوعی ذہانت کال سینٹرز کا خاتمہ کر دے گی؟
  • ڈارک چاکلیٹ یادداشت بہتر بنانے اور ذہنی دباؤ کم کرنے میں معاون: تحقیق
  • ایف بی آر نے ارب پتی ٹیکس چوروں کے خلاف کارروائیاں شروع کردیں
  • شاہ رخ خان نے شوبز کیریئر کے آغاز میں فلموں میں کام کرنے سے انکار کیوں کیا؟
  • فلمی ٹرمپ اور امریکا کا زوال
  • چینی صدر کا مصنوعی ذہانت کی نگرانی کا عالمی ادارہ قائم کرنے پر زور