حکومت کا صنعت و زراعت کے شعبوں میں سکڑا ﺅکا اعتراف
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔28 جنوری ۔2025 )حکومت نے اعتراف کیا ہے کہ3 اہم حقیقی اقتصادی شعبوں میں سے 2 زراعت و صنعت میں سکڑا ہدف کے مقابلے میں سست معاشی نمو کا اشارہ ہے تاہم کہا ہے کہ کہ آئی ایم ایف کی حمایت یافتہ پالیسی اصلاحات ، مالیاتی نرمی اور مالی استحکام کی وجہ سے پاکستان رواں سال میں ترقی کی رفتار کو جاری رکھنے کے لیے اچھی پوزیشن میں ہے.
(جاری ہے)
19 فیصد کمی واقع ہوئی جس کی وجہ گزشتہ مالی سال کے فصلوں کے شعبے میں ہائی بیس ریٹ اور کپاس کی پیداوار میں 29.6 فیصد، چاول کی پیداوار میں 1.2 فیصد، گنے کی پیداوار میں 2.2 فیصد اور مکئی کی پیداوار میں 15.6 فیصدکمی ہے.
رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ اگرچہ اہم فصلوں میں گندم، کپاس، چاول، مکئی اور گنے شامل ہیں تاہم پہلی سہ ماہی میں گندم پر کوئی اثر نہیں پڑا کیونکہ اس سہ ماہی کے دوران نہ تو اس کی بوائی کی گئی اور نہ ہی کٹائی کی گئی ششماہی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صنعتی شعبے کی شرح نمو منفی رہی تاہم سکڑنے کی شرح گزشتہ سال کے 4.43 فیصد سے کم ہو کر 1.03 فیصد رہ گئی جو بتدریج بہتری کا اشارہ ہے. رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مالی سال 2023 میں 0.2 فیصد سکڑا کے مقابلے مالی سال 2024 میں جی ڈی پی کی 2.5 فیصد شرح نمو کے نتیجے میں معاشی بحالی ممکن ہوئی اور مالی سال 2025 کی پہلی سہ ماہی میں 0.92 فیصد کی مثبت نمو برقرار رہی ہے تاہم گزشتہ سال کے 2.3 فیصد کے مقابلے میں شرح نمو سست روی کا شکار ہے جو اہم شعبوں بالخصوص زراعت میں اعتدال کی عکاسی کرتی ہے.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کی پیداوار میں رپورٹ میں مالی سال سہ ماہی
پڑھیں:
آئی ایم ایف کے بعد عالمی بینک نے پاکستان کی معاشی شرح نمو 2.7 فیصد رہنے کا امکان ظاہر کر دیا
اسلام آباد:بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف)کے بعد عالمی بینک نے بھی رواں مالی سال کے دوران پاکستان کی معاشی شرح نمو 2.7 فیصد رہنے کا امکان ظاہر کردیا ہے جبکہ 2026 میں 3.1 فیصد اور 2027 میں 3.4 فیصد ہونے کی پیشگوئی کی ہے۔عالمی بینک نے خبردار کیا ہے کہ روزگار کی فراہمی، آبادی میں تیزی سے اضافہ اور غربت میں کمی پاکستان کے لیے بڑے چیلنجز ہیں اور پائیدار ترقی کے لیے وسیع تر معاشی اصلاحات ناگزیر ہیں۔
تفصیلات کے مطابق عالمی بینک نے پاکستان ڈیویلپمنٹ اپ ڈیٹ رپورٹ جاری کر دی ہے جس میں پاکستانی معیشت میں بہتری کے ساتھ ساتھ موجود چیلنجز اور آئندہ کے لیے اصلاحاتی سفارشات پر روشنی ڈالی گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان کی معیشت میں افراط زر میں کمی، شرح سود میں کمی اور کاروباری اعتماد کی بحالی جیسے مثبت عوامل دیکھنے میں آئے ہیں، جن سے معاشی استحکام ممکن ہوا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پرائمری اور کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس کے باعث پاکستان نے قلیل مدتی معاشی استحکام حاصل کیا ہے، تاہم سخت معاشی پالیسیوں کی وجہ سے مالی سال کے پہلے چھ ماہ میں ترقی کی رفتار کم رہی، ٹیکسز،اخراجات میں اضافے کے باعث صنعتی سیکٹر کی سرگرمیاں محدود ہوئیں، جبکہ خدمات کے شعبے کی نمو میں بھی سست روی دیکھی گئی۔
رپورٹ کے مطابق، پاکستان کو حالیہ معاشی استحکام کو طویل مدتی ترقی میں بدلنے کے لیے ایک مؤثر اور ترقی پسند ٹیکس نظام، مارکیٹ پر مبنی شرح تبادلہ، اور درآمدی ٹیرف میں کمی جیسی اصلاحات پر عمل درآمد کرنا ہوگا، عالمی بینک نے مزید کہا کہ کاروباری ماحول کو بہتر بنانے، سرکاری شعبوں میں اصلاحات سے ترقی ممکن ہوگی۔ تاہم، آئندہ سال کی معاشی نمو سخت مالی اور مالیاتی پالیسیوں سے مشروط ہوگی۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ پاکستان کو قرضوں کی بلند سطح، عالمی تجارتی غیر یقینی صورتحال اور موسمیاتی تبدیلیوں جیسے منفی عوامل کا بھی سامنا ہے ڈیجیٹل معیشت کے فروغ پر زور دیتے ہوئے عالمی بینک نے کہا کہ پاکستان میں نجی سرمایہ کاری اور ڈیجیٹل انفراسٹرکچر کی بہتری ضروری ہے۔
رپورٹ میں صوبوں میں انٹرنیٹ کنیکٹیوٹی کے معیار میں فرق اور فکسڈ براڈبینڈ کی مہنگی قیمتوں کو بھی ڈیجیٹل ترقی میں رکاوٹ قرار دیا گیا ہے۔