امریکا: مسافر طیارہ فوجی ہیلی کاپٹر سے تصادم کے بعد دریا میں گر کر تباہ، ہلاکتوں کا خدشہ
اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT
امریکا میں مسافر طیارہ فوجی ہیلی کاپٹر سے تصادم کے بعد دریا میں گر کر تباہ ہوگیا، حادثے میں ہلاکتوں کا خدشہ ہے۔
غیر ملکی خبر رساں اداروں کی رپورٹس کے مطابق یہ حادثہ ریگن نیشنل ایئرپورٹ کے قریب پیش آیا جہاں آرمی بلیک ہاک سے تصادم کے بعد طیارہ دریائے پوٹومیک میں گر کر تباہ ہوا۔
رپورٹ کے مطابق ایک امریکن ایئرلائنز کے جیٹ طیارے میں 64 افراد سوار تھے، وفاقی حکام کے مطابق طیارہ بدھ کی شام آرمی کے بلیک ہاک ہیلی کاپٹر سے ٹکرا گیا، حادثے کے بعد واشنگٹن ڈی سی کے رونالڈ ریگن نیشنل ایئرپورٹ کے اندر اور باہر پروازیں روک دی گئیں۔
حکام نے بتایا کہ ہیلی کاپٹر میں عملے سمیت 3 افراد سوار تھے اور اس میں کوئی اعلیٰ فوجی اہلکار نہیں تھا، فوری طور پر عملے کی حالت کے حوالے سے کوئی تصدیق نہیں ہو سکی۔
کینساس سے تعلق رکھنے والے سینیٹر جیری موران نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری اپنے بیان میں کہا کہ کینساس سے آنے والے طیارے کو حادثہ پیش آیا ہے، میں حکام سے رابطے میں ہوں، میرے ساتھ طیارے میں سوار تمام لوگوں کے لئے دعا کریں۔
رپورٹ کے مطابق فیڈرل ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن اور نیشنل ٹرانسپورٹیشن سیفٹی بورڈ حادثے کی تحقیقات کریں گے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ہیلی کاپٹر کے مطابق کے بعد
پڑھیں:
پہلگام حملہ، کشیدگی بڑھ گئی، مقبوضہ کشمیر میں امن کے دعوؤں پر سوالیہ نشان
کراچی (نیوز ڈیسک) پہلگام حملے کے بعد پاک بھارت کشیدگی، مقبوضہ کشمیر میں امن کے دعوؤں پر سوالیہ نشان، عالمی میڈیا کے مطابق فوجی تصادم کا خطرہ ، مقبوضہ وادی کو مستحکم کرنے کے دعووں کے لئے دھچکا ہے، سکیورٹی خامیاں بے نقاب ، امن کے دعوؤں کی قلعی کھل گئی، بھارتی سکیورٹی حکام کا کہنا ہے کہ حملہ غیرمتوقع نہیں تھا۔
اکانومسٹ کے مطابق پہلگام حملہ، جو 2019 کے بعد ہمالین خطے میں سب سے مہلک دہشت گرد کارروائی ہے، بھارت اور پاکستان کے درمیان فوجی تصادم کے خطرے کو بڑھا رہا ہے۔
دونوں ایٹمی طاقتیں ماضی میں کشمیر کے تنازع پر دو جنگیں اور ایک محدود تصادم لڑ چکی ہیں۔ اس حملے نے بھارتی حکومت کے مقبوضہ کشمیر میں استحکام کے دعوؤں کو شدید دھچکا پہنچایا ہے۔
ماہرین کے مطابق، حملہ آوروں نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے سعودی عرب کے دورے اور وینس سمٹ کے موقع پر یہ کارروائی کرکے عالمی توجہ کشمیر کی طرف مبذول کرانے کی کوشش کی۔
سابق بھارتی فوجی حکام کا کہنا ہے کہ یہ حملہ مقبوضہ کشمیر کی سیاحتی صنعت کو نقصان پہنچانے اور اہم ہندو یاترا سے قبل خوف پھیلانے کے لیے کیا گیا۔
نیویارک ٹائمز نے رپورٹ کیا کہ اس حملے نے دنیا کے سب سے زیادہ فوجی چھاؤنی والے خطے میں سکیورٹی کی خامیوں کو بے نقاب کردیا، جس سے بھارت کے امن کے دعوؤں کی قلعی کھل گئی۔
2019 میں مقبوضہ جموں و کشمیر کی نیم خودمختاری ختم کرنے کے بعد، مودی حکومت نے دعویٰ کیا تھا کہ اس کی سخت گیر پالیسیوں نے خطے میں امن اور ترقی کو فروغ دیا ہے۔ تاہم، گارجین کے مطابق، یہ حملہ مودی اور ان کی ہندو قوم پرست جماعت بی جے پی کے ان دعوؤں کے لیے شدید دھچکا ہے۔
بھارتی سکیورٹی حکام نے نیوزویک کو بتایا کہ حملہ غیر متوقع نہیں تھا، لیکن اس کے پیمانے اور غیر مسلح شہریوں کو نشانہ بنانے نے حکام کو حیران کردیا۔
بھارتی پولیس نے حملے کی ذمہ داری مقامی عسکریت پسند گروپ ’دی ریزسٹنس فرنٹ‘ پر عائد کی، جس نے سوشل میڈیا پر کارروائی کی ذمہ داری قبول کی۔ تاہم، بھارتی فوجی اور انٹیلی جنس حکام نے پاکستان پر حملے کی منصوبہ بندی کا الزام لگاتے ہوئے فوری اور سخت ردعمل کا مطالبہ کیا ہے۔ فنانشل ٹائمز کے مطابق، بھارت کے جارحانہ بیانات نے پاکستان کے ساتھ تصادم کے خدشات کو بڑھا دیا ہے۔
نئی دہلی اور اسلام آباد کے درمیان کشیدگی پہلے ہی عروج پر تھی، خاص طور پر پاکستانی آرمی چیف جنرل عاصم منیر کے حالیہ بیان کے بعد، جنہوں نے کشمیر کو ’’پاکستان کی شہ رگ‘‘ قرار دیا تھا۔
Post Views: 5