Daily Ausaf:
2025-04-26@02:16:34 GMT

علماء اسلام آبادکی بیداری علماء کراچی کہاں ہیں ؟

اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT

ناموس رسالت پہ حملوں کے بدترین جرم میں گرفتارپانچ سو کے لگ بھگ شیطانوں کے سہولت کاروں کو خبر ہو کہ علماء اسلام آباد جاگ چکے ہیں،یہ خاکسار اس سے قبل بھی اپنے کالموں میں لکھ چکا ہے کہ تحفظ ناموس رسالت کے مقدمات کو لاوارث سمجھنے والے احمقوں کی جنت میں بستے ہیں ، امریکہ میں پناہ گزین ایک بھگوڑا صحافی اور اس کے چیلے چانٹے بعض ادروں میں گھسی ہوئی قادیانی بد روحوں کے ذریعے معزز عدالتوں اور 24 کروڑ مسلمانوں کو زیادہ دیر تک دھوکا نہیں دے سکتے، ’’سسٹم‘‘ یعنی نظام سے وابستہ قوتیں یاد رکھیں،جو جج جرنلسٹ ، جرنیل،سیاست دان،وکیل،تاجر،یا حکمران مقدس ترین شخصیات بالخصوص حضور ﷺ کی توہین کے مرتکب دجال صفت شیطانوں کو ریلیف فراہم کرنے یا ان کا سہولت کار بننے کی کوشش کرے گا تو پاکستانی قوم اسے اس کی اجازت نہیں دے گی،جج وہی عزت کا مستحق بنے گا جو ثبوتوں کی بنیاد پر گستاخوں کو قانون کے مطابق سزا دے گا،عدلیہ کے لئے اس سے بڑھ کر المیہ اور کیا ہو سکتا ہے کہ سندھ ہائیکورٹ کے ایک جج نے ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کے ہاتھوں ثبوتوں کے ساتھ گرفتار ایک درجن سے زائد گستاخان رسول کی ’’میری عدالت میری مرضی‘‘کے نظریہ ضرورت کے عین مطابق ضمانتیں دے دیں، گستاخوں کے خلاف قانون کا شکنجہ کسنے کی بجائے اگر انہیں ضمانتیں ملنا شروع ہو جائیں گی تو اس کا نتیجہ لاقانونیت کی شکل میں نکلے گا۔
یہ امر خوش آئند ہے کہ اسلام آباد ،راولپنڈی، پشاور،گو جرانوالہ، لاہور وغیرہ کی عدالتیں سوشل میڈیا پر مقدس ترین شخصیات بالخصوص حضور ﷺ کی گستاخیاں کرنے والے ملعونوں کے خلاف قانون اور آئین کے مطابق فیصلے کر رہی ہیں،لیکن صوبہ سندھ میں اگر گستاخوں کی سہولت کاری کر کے کوئی ’’راجہ داھر‘‘کی داھریت کو زند ہ رکھنا چاہتا ہے تو اس کی مرضی ؟مجھے یقین ہے کہ اسلام آباد کے علماء کی طرح کراچی کے علماء بھی غیر قانونی اور غیر آئینی راجہ داھریت کا راستہ روکنے کے لئے اٹھ کھڑے ہوں گے،ان شااللہ ، 28جنوری 2025ء کوجامعہ محمدیہ اسلام آباد میں تمام مکاتب فکر کے علما ء کے نمائندہ پلیٹ فارم ’’بین المسالک علماء فورم‘‘کا اجلاس ہوا، اجلاس اور پریس کانفرنس میں مفتی ضمیر احمد ساجد، مولانا محمدنذیر فاروقی ، مولانا حافظ مقصود احمدسلفی ،مولانا ظہور احمد علوی ، سمیت مختلف مسالک کے متعدد علماء کرام شریک ہوئے ،علما ء کرام نے الومنیٹی ملحدین کی جانب سے سوشل میڈیا پر منظم گستاخانہ مواد کی تشہیر کا سلسلہ اور اس کی بالواسطہ بلا واسطہ تائید و حمایت کے اس گھنائونے کھیل کا شرعی اور قانونی پہلوئوں سے تفصیلی جائزہ لیا اور بھرپور غور و خوض کے بعد مشترکہ اعلامیہ، پریس ریلیز جاری کی جس کیاہم نکات درج ذیل ہیں۔
ہم سوشل میڈیا پر ایک عرصہ سے جاری مقدسات اسلام کی منظم توہین کی شدید مذمت کرتے ہیں،حکومت اور ریاستی اداروں سے بھرپور مطالبہ کرتے ہیں کہ اس گستاخانہ مہم جوئی کو فوری کنٹرول کرنے کے لئے بھرپور اقدامات اٹھائے جائیں۔یہ بین المسالک علماء فورم حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ فی الفور مدارس رجسٹریشن 1860کے سوسائٹی ایکٹ کے تحت شروع کی جائے اور مدارس کے بنک اکائونٹس بحال کئے جائیں تا کہ مسلمانان پاکستان میں پائی جانے والی بے چینی اور اضطراب ختم ہو سکے۔آج کا یہ اہم اجلاس ان ریاستی اداروں کی تحسین کرتا ہے جو اپنی آئینی قانونی اور شرعی ذمہ داریاں ادا کر رہے ہیں اور ایسے ریاستی اداروں، شخصیات کی پشت پناہی اور غیر مشروط حمایت کا متفقہ طور پر اعلان کرتے ہیں۔اجلاس میں ان تمام ریاستی اداروں، ذمہ داران، حکومتی شخصیات، ممبران پارلیمنٹ، تاجر اور وکلا ء کو بھی خراج تحسین پیش کیا گیا جو اس طوفان بدتمیزی کے سامنے ڈٹے ہوئے ہیں اور قانونی جنگ جاری رکھے ہوئے ہیں۔تمام مکاتب فکر کے علماء ملکی عدالتوں، خفیہ ایجنسیوں اور دیگر ریاستی اداروں سے یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ قانون کی بالادستی شرعی اور اخلاقی ذمہ داریوں کی ادائیگی کی خاطر گستاخانہ مواد پھیلانے والے فکری دہشت گردوں کو قانونی گرفت میں لانے کے حوالے سے کوئی سستی یا لاپرواہی ہرگز نہ برتیں کیونکہ یہ امن عامہ اور قومی سلامتی کے لیے شدید خطرے کا باعث ہوگا۔
بین المسالک علماء فورم نے یہ مطالبہ بھی کیا ہے کہ کوئی ریاستی طاقت یا ادارہ ان شخصیات یا اداروں پر کسی قسم کا دبائو ڈالنے کی غلطی کر کے ان بدبخت فکری دہشت گردوں کی سہولت کاری کا ذریعہ ہرگز نہ بنیں اور ایسے تمام افسران جو غیر جانبدارانہ تحقیقات و کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں ان کی حوصلہ افزائی اور انہیں قانونی تحفظ مہیاکیا جائے۔جب سے ریاستی قانون، ان اسلام مخالف نظریاتی دہشت گردوں اور ملکی امن کے ان غداروں کے خلاف حرکت میں آیا تو دنیا بھر سے اور مقامی سطح سے ان کے ہم خیال سہولت کاروں نے بھی منظم انداز میں معاملے کو عدالت کی بجائے عوامی فورمز پر لا کر فتنہ پھیلانا شروع کر دیا ہے۔ اگر ان سہولت کاروں کو قانون نافذ کرنے والے اداروں نے باز نہ رکھا تو فرزندان توحید و رسالت بھی عدالتی کارروائی کے ساتھ ساتھ عوامی فورمز پر ان ایشوز کو زیر بحث لانے پر مجبور ہوں گے کیونکہ فریق مخالف کو ان کے فورم پر جواب دینا ہمارا آئینی اور قانونی حق ہے لہذا متعلقہ ادارے اس بات کو مدنظر رکھیں۔گستاخانہ موا د کی روک تھام کے لئے کسی بھی ادارے یا عدالت کا آئین اور قانون سے متصادم اقدام نہ پہلے کبھی برداشت کیا گیا نہ آئندہ برداشت کیا جائے گا۔توہین رسالت کے ان مقدمات کا تیز ترین ٹرائل مکمل کر کے مقدمات کا قانون کے مطابق فیصلہ کیا جائے اور ذمہ داران کو قرار واقعی سزا دی جائے۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: ریاستی اداروں اسلام آباد اور قانون کرتے ہیں کے لئے

پڑھیں:

رشتہ ایک سرد مہری کا

وہ کڑیل جوان اچانک پسینے سے شرابور، دل کی دھڑکن قابو سے باہر، گھر میں کہرام، بھاگم بھاگ اسپتال پہنچے۔ دوا دی گئی، کوئی اثر نہیں ہوا، دوسری دوا دی گئی۔ دھڑکن کچھ تھمی اور رگوں پر خون کا پریشر کچھ کم ہوا۔ لیکن یہ کیا، تھوڑی دیر بعد الٹیاں شروع ہوگئیں، تازہ تازہ خون سنبھالے نہیں سنبھلتا۔ اور دواؤں کے پے در پے ادوار شاید زندگی پر چلنے والے کلہاڑے کے وار ثابت ہوئے۔

وہ کل جو اس وقت زندگی کے شور میں ہنس اور دوسروں کو ہنسا رہا تھا، آج سرد پڑا ہے۔ آنکھیں ٹنگی ہیں، ہر طرف خاموشی ہے۔ اس کا مردہ جسم شفا خانے میں رسمی کاروائی کا منتظر ہے۔ انسانی مشاہدات تو درکنار، ڈاکٹر یا نرس کے کہنے پر بھی اسپتال کے کاغذات اس بے جان جسم کو مردہ نہیں کہتے۔ دل کی بند دھڑکنوں کو مشینوں پر چیک کرکے روح کے نکل جانے کا اعلان باقی ہے۔ اس چیکنگ کی فیس اور لاکھوں کے تاوان ادا کرکے احساس کے قید خانے میں ضبط کی ہوئی لاش لے جائی جاسکتی ہے۔

کیا ہوا، کیوں ہوا، کیسے ہوا؟ کیا اس جوان کو بچایا جاسکتا تھا؟ معلومات اور خیالات کی زنجیر میں کیا کیا خلا ہیں۔ علم سے دانشمندی کی کشید میں کہاں کہاں آلودگی ہے، کہاں کہاں ملاوٹ ہے۔ اس سفر میں کہاں کہاں سیاہ دھبے ہیں، راستوں میں کہاں کہاں پر گھپ اندھیرا ہے۔ کہاں کہاں خندقیں بنائی گئی ہیں، کہاں کہاں گڑھے ہیں۔ کہیں ایسا تو نہیں کہ پہلی دوا نے اثر نہیں کیا، کہیں دوا نے مہلک اثر تو نہیں کیا۔ راقم عہد وفا میں خاموش ہے۔

امریکا دنیا کا طاقتور ملک، سائنس کے افق پر حکومت کرنے والا ملک، جہاں سر توڑ کوشش کے باوجود سال 2024 میں 900 سے کم جنیرک ادویات استعمال کےلیے منظور ہوئیں۔ وہاں ادویات کے لیبل پر لکھے گئے وعدوں کی نگہبانی حکومت کے ادارے کرتے ہیں۔ دواؤں سے منسلک دعووں کو پرکھنے کےلیے ہزاروں پیشہ ور افراد مامور ہوتے ہیں۔ میں سوچتا ہوں کہ 2024 میں کسی آزاد وطن میں 15000 سے زائد جنیرک ادویات رجسٹرڈ کی گئیں۔ ان میں سے ایک بھی ترقی یافتہ ملک میں منظور نہیں ہوئیں۔ نہ ہی کسی نے منظوری کی درخواست جمع کرانے کی ہمت کی اور نہ ہی کسی دنیا کے ضامنوں نے اس قابل سمجھا کہ ان تک پہنچے۔

ترتیب پانے والی غیبی آواز سے بے اعتنائی کا حوصلہ نہیں۔ اس دشت کی سیاحی میں زندگی گزر گئی، اپنے مسقبل سے بے نیاز ہمارے خیالات میں جارحانہ پن حاوی رہا اور انصاف کی پیروی میں لوٹ مار کے خلاف ہمارے خواب صف آرا ہی رہے۔ ہر طرف خاموشی ہے، سناٹا ہے، گم صم ہیں۔ میسنے اور گھنے کا ہجوم ہے۔ سچ کہنے پر دشمنی پر اتر آتے ہیں، کردار کشی کرنے کےلیے محاذ بناتے ہیں۔ مجرے کراتے ہیں، پیسے لٹاتے ہیں، کوئی نہیں کہتا کہ ادویات اگر ناقص ہوں تو کسی کی روح ایسے نکلتی ہے جیسے سڑک پر آوارہ کتے کی لاش تڑپ رہی ہو اور گاڑیوں میں موسیقی کی دھن اور اپنی دھن میں مست رواں دواں۔ دواؤں کی اور جنیرک دواؤں کی بھرمار، مگر جان کی قیمت کون پوچھے؟

 

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 800 سے 1,200 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کردیجیے۔

متعلقہ مضامین

  • ہماری اصل طاقت عوام کی وہ بیداری ہے جو کسی سیاسی مصلحت کی مرہونِ منت نہیں
  • کراچی، غیر قانونی کرنسی ایکسچینج میں ملوث ملزم گرفتار، 14ہزار امریکی ڈالر برآمد
  • کراچی؛ غیر قانونی کرنسی ایکسچینج میں ملوث ملزم گرفتار، 14ہزار امریکی ڈالر برآمد
  • عمران خان کا چیف جسٹس آف سپریم کورٹ اور قائم مقام چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کو ’آئین کی حالت اور پاکستان میں قانون کا نفاذ‘ کے عنوان سے خط،
  • غیر قانونی کرنسی ایکسچینج  میں ملوث ملزم گرفتار
  • وفاقی وزیر قانون کا اسلام آباد کی ضلع کچہری کا دورہ 
  • پنجاب: تعلیمی اداروں میں داخلے کیلئے تھیلیسیمیا اور دیگر جینیٹک امراض کا ٹیسٹ لازمی قرار
  • شدید گرمی سے ہونے والی اموات، سندھ حکومت اور نجی اداروں کے اعدادوشمار میں بڑا تضاد
  • اسلام آباد: غیر قانونی رہائش پذیر افغان شہریوں کیخلاف کریک ڈاؤن
  • رشتہ ایک سرد مہری کا